دھرنوں کے باعث کراچی میں اشیائے ضروریہ اور برآمدی سامان کی ترسیل معطل
دھرنوں کے باعث برآمدی اشیا سے لدے ٹرک بندرگاہ نہیں پہنچ سکے جس سے بھاری نقصان کا خدشہ ہے
شہر قائد کے مختلف مقامات پر دھرنوں کے باعث شاہراہیں بند ہیں جس کی وجہ سے بندرگاہ تک برآمدی سامان کی ترسیل بری طرح متاثر ہورہی ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق بندرگاہی شہر کراچی میں دھرنوں کی وجہ سے مال بردار ٹرک اور کنٹینرز لانے والے ٹرالرز ہائی وے اور شہر کے داخلی راستوں پر روک دیئے گئے ہیں جب کہ کینو کی عالمی منڈی میں برآمد کا عمل بھی معطل ہوگیا ہے۔
اس حوالے سے آل پاکستان فروٹ اینڈ ویجیٹیل ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے سرپرست اعلیٰ وحید احمد نے بتایا کہ 400 سے زائد کنٹینرز کراچی اور سندھ کے داخلی راستوں پر کھڑے ہیں جن میں 46 لاکھ ڈالر سے زیادہ مالیت کے کینو موجود ہیں۔
وحید احمد نے خدشہ ظاہر کیا کہ اگر کینو کے کنٹینرز بندرگاہ نہ پہنچے تو برآمد کنندگان کو بھاری نقصان ہوگا۔ اسی طرح بیرون ملک کینو لے جانے والے ریفریجیرٹر کنٹینرز کو بجلی سے منسلک نہ کیا گیا تو سڑکوں پر کھڑے سیکڑوں کنٹینرز کا مال خراب ہوجائے گا۔
چیئرمین وحید احمد نے مزید بتایا کہ کنٹینرز اور جہازوں کی قلت کے باعث کینو کی شپمنٹ پہلے ہی 4 گنا زائد فریٹ پر ایکسپورٹ کی جارہی ہیں۔ ایکسپورٹرز پہلے ہی خسارے کا شکار ہیں راستوں کی بندش سے ایکسپورٹ کو مزید بھاری نقصان کا سامنا ہوگا۔
انہوں نے زور دیا کہ وفاقی حکومت اس مسئلے کا فوری طور پر حل نکالے، برآمدی شپمنٹس کی بندرگاہوں تک ترسیل میں حائل رکاوٹوں کو دور کریں تاکہ برآمدکنندگان ملک میں زرمبادلہ لاسکیں۔
واضح رہے کہ چھ روز سے جاری دھرنوں کی وجہ سے کراچی اور سندھ کے داخلی راستوں پر کنٹینرز رکے ہوئے ہیں جب کہ شہر میں بھی اشیائے ضروریہ جیسے دودھ، انڈے، مرغی، گندم، آٹا، بیکری آئٹمز اور سبزیوں کی سپلائی میں بھی دشواری کا سامنا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق بندرگاہی شہر کراچی میں دھرنوں کی وجہ سے مال بردار ٹرک اور کنٹینرز لانے والے ٹرالرز ہائی وے اور شہر کے داخلی راستوں پر روک دیئے گئے ہیں جب کہ کینو کی عالمی منڈی میں برآمد کا عمل بھی معطل ہوگیا ہے۔
اس حوالے سے آل پاکستان فروٹ اینڈ ویجیٹیل ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے سرپرست اعلیٰ وحید احمد نے بتایا کہ 400 سے زائد کنٹینرز کراچی اور سندھ کے داخلی راستوں پر کھڑے ہیں جن میں 46 لاکھ ڈالر سے زیادہ مالیت کے کینو موجود ہیں۔
وحید احمد نے خدشہ ظاہر کیا کہ اگر کینو کے کنٹینرز بندرگاہ نہ پہنچے تو برآمد کنندگان کو بھاری نقصان ہوگا۔ اسی طرح بیرون ملک کینو لے جانے والے ریفریجیرٹر کنٹینرز کو بجلی سے منسلک نہ کیا گیا تو سڑکوں پر کھڑے سیکڑوں کنٹینرز کا مال خراب ہوجائے گا۔
چیئرمین وحید احمد نے مزید بتایا کہ کنٹینرز اور جہازوں کی قلت کے باعث کینو کی شپمنٹ پہلے ہی 4 گنا زائد فریٹ پر ایکسپورٹ کی جارہی ہیں۔ ایکسپورٹرز پہلے ہی خسارے کا شکار ہیں راستوں کی بندش سے ایکسپورٹ کو مزید بھاری نقصان کا سامنا ہوگا۔
انہوں نے زور دیا کہ وفاقی حکومت اس مسئلے کا فوری طور پر حل نکالے، برآمدی شپمنٹس کی بندرگاہوں تک ترسیل میں حائل رکاوٹوں کو دور کریں تاکہ برآمدکنندگان ملک میں زرمبادلہ لاسکیں۔
واضح رہے کہ چھ روز سے جاری دھرنوں کی وجہ سے کراچی اور سندھ کے داخلی راستوں پر کنٹینرز رکے ہوئے ہیں جب کہ شہر میں بھی اشیائے ضروریہ جیسے دودھ، انڈے، مرغی، گندم، آٹا، بیکری آئٹمز اور سبزیوں کی سپلائی میں بھی دشواری کا سامنا ہے۔