دہشت گردی کیخلاف حکومت اور فوج کا موقف یکساں ہے نواز شریف

فوج اورشہریوں پر حملے کرنے والوں کیلیے قانون میں کوئی گنجائش نہیں، اجلاس سے خطاب،فاٹا اورکراچی کی صورتحال پرغور

اسلام آباد: وزیر اعظم نواز شریف انسداد دہشت گردی قانون کے جائزہ اجلاس کی صدارت کررہے ہیں ۔ فوٹو : ایکسپریس

وزیراعظم نوازشریف نے کہا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف حکومت اور فوج کا موقف یکساں ہے۔

فوج اور شہریوں پر حملہ کرنے والوں کے لیے قانون میں کوئی گنجائش نہیں۔ امن وامان کے حوالے سے اعلیٰ سطح کی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف مشترکہ حکمت عملی اپنائی اور موثر قانون سازی کی جائے۔ اجلاس میں وزیرداخلہ چوہدری نثارعلی، آرمی چیف جنرل راحیل شریف، ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل ظہیر الاسلام، چیف آف جنرل اسٹاف لیفٹیننٹ جنرل اشفاق ندیم اور ڈی جی ایم آئی نے بھی شرکت کی۔ اجلاس کے دوران فاٹا اورکراچی کی صورتحال سمیت سرحدی امور زیرغور آئے۔ وزیراعظم نے زیرالتوا مسودہ ہائے قوانین فوری مکمل کرنے کا بھی حکم دیا۔ انھوں نے ہدایات دیں کہ دہشت گردوں کے حوالے سے قانون میں جوبھی ترامیم لائی جائیں یا نئی قانون سازی کے کام کوجلد نمٹایا جائے۔


معصوم شہریوں اور مسلح افواج پر حملے کرنے والوں کے لیے قانون میں کوئی گنجائش ہے نہ ایسے قوانین میں کوئی سقم ہونا چاہیے کہ مجرم بچ سکیں۔ ایسے عناصر کے خلاف موثرقانونی کارروائی کی جانی چاہیے۔ اجلاس میں ڈی جی آئی ایس آئی اور ڈی جی ایم آئی نے قبائلی علاقوں کی تازہ ترین صورتحال کے بارے میں وزیراعظم کو تفصیلی بریفنگ دی اور بتایا کہ حالات قابو میں ہیں اور دہشت گردوں، عسکریت پسندوں کو پھلنے پھولنے کی ہرگز اجازت نہیں دی جائے گی۔وزیراعظم نوازشریف نے وزارت خزانہ اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے حکام سے کہا ہے کہ وہ ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف کے ساتھ کیے گئے حکومتی معاہدوں کی مجبوریوں کا خیال ضرور رکھیں مگرٹیکسوں کے نظام میں ایسی اصلاحات لائیں جس سے عام آدمی پرکم سے کم بوجھ پڑے۔


حکومتی پالیسیاں سرمایہ کاردوست نظرآئیں اور ملک میں اقتصادی کاروباری وتجارتی فروغ کا باعث بنیں۔پیر کے روز وزیراعظم ہائوس اسلام آباد میں ایف بی آر میں اصلاحات اور ٹیکس دہندگان کو سہولتیں دینے کے حوالے سے اجلاس میں انھوں نے کہا کہ زیادہ سے زیادہ افراد کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے لیے کوششیں جاری رکھی جائیں مگر پہلے سے ٹیکس ادا کرنے والوں کو سہولتیں دینے کا بھی اہتمام کیا جائے۔ وزیراعظم نے ایف بی آرکے چیئرمین طارق باجوہ اور دیگرافسروں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ ایک ایسا جامع اصلاحاتی پیکیج سامنے لائیں جس سے ٹیکس جمع کرانے کا عمل آسان اور عام آدمی کے لیے قابل فہم ہو۔ وزیراعظم نے ایف بی آر حکام کو ایک ماہ کے اندر ان کے ویژن کے مطابق عوام، سرمایہ کار، تاجر اور صنعتکار دوست ٹیکسوں کا جامع اصلاحاتی پیکیج تیارکرکے حتمی منظوری کے لیے لانے کا حکم جاری کیا۔

انھوں نے ایف بی آرکے حوالے سے پائی جانے والی بدعنوانیوں کی شکایات کے بارے میں بھی ناپسندیدگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے ملک میں تمام مسائل کی بنیادی جڑکرپشن ہے، جس سے ہماری معیشت کو بے تحاشا نقصان ہورہا ہے۔ انھوں نے ایف بی آرکے حکام کو سختی سے ہدایت کی کہ ادارے میں کرپشن کے حوالے سے زیرو ٹالرنس کے اصول پرسختی سے عملدرآمد کیا جائے کیونکہ بدعنوانی میں ملوث چندگندی مچھلیاں ادارے کی مجموعی بدعنوانی کا باعث بنتی ہیں۔ اجلاس میں وزیرخزانہ، وزیردفاع، وزیر داخلہ، وزیر پٹرولیم، وزیرریلوے اور ایف بی آر کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔
Load Next Story