دفتر میں دوسری بار ٹوائلٹ جانے والوں پر جرمانہ
کمپنی کا کہنا ہے کہ کام چور ملازمین اکثر کام سے بچنے کےلیے بار بار ٹوائلٹ میں جا کر بیٹھ جاتے ہیں
سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے ایک چینی کمپنی کو شدید تنقید کا سامنا ہے کیونکہ اس نے دفتری اوقات میں دوسری بار ٹوائلٹ جانے والے ملازمین پر جرمانے کرنا شروع کردیئے ہیں۔
''انپو الیکٹرک سائنس اینڈ ٹیکنالوجی'' نامی اس چینی کمپنی نے ایک نوٹس کے ذریعے اپنے ملازمین کو آگاہ کیا ہے کہ وہ دفتر میں کام کے دوران صرف ایک بار ہی ٹوائلٹ جاسکتے ہیں؛ اور اگر کوئی ملازم ایک دن میں دوسری بار ٹوائلٹ جائے گا تو اسے 20 یوآن (تقریباً 500 پاکستانی روپے) جرمانہ ادا کرنا ہوگا۔
کمپنی کے کسی نامعلوم ملازم نے یہ نوٹس چینی سوشل میڈیا سائٹس پر شیئر کرا دیا جس کے بعد اس کمپنی کو شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔
اس کے جواب میں ''انپو'' کمپنی کا کہنا ہے کہ سست اور کاہل ملازمین اکثر اوقات کام سے بچنے کےلیے بار بار ٹوائلٹ میں جا کر بیٹھ جاتے ہیں اور مزے سے سگریٹ پیتے رہتے ہیں جس کی وجہ سے کام کا ہرج ہوتا ہے۔ کمپنی نے یہ بھی وضاحت کی کہ جرمانے کی رقم ملازمین کی تنخواہ میں سے نہیں کاٹی جارہی بلکہ سالانہ اور ششماہی بونس میں سے کٹوتی کرکے وصول کی جارہی ہے۔
کمپنی کے بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگر کوئی ملازم اپنے شعبے کے سربراہ کی تحریری اجازت سے دن میں کئی بار ٹوائلٹ جارہا ہے تو اس پر جرمانہ نہیں کیا جاتا۔
یہ مؤقف سامنے آنے کے بعد کئی سوشل میڈیا صارفین نے کمپنی کی حمایت بھی کی ہے اور کہا ہے کہ نکمے اور کام چور ملازمین نے انپو کمپنی کو یہ انتہائی قدم اٹھانے پر مجبور کیا۔
تاہم بہت سے لوگوں کو اس رائے سے اتفاق بھی نہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ہر ملازم کو کاہل اور کام چور سمجھنا بالکل بھی درست نہیں کیونکہ مختلف بیماریوں بالخصوص ذیابیطس کی وجہ سے بار بار پیشاب آتا ہے اور ٹوائلٹ جانے کی فوری ضرورت پڑتی ہے۔ یہ پابندی ایسے افراد کے بنیادی انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
''انپو الیکٹرک سائنس اینڈ ٹیکنالوجی'' نامی اس چینی کمپنی نے ایک نوٹس کے ذریعے اپنے ملازمین کو آگاہ کیا ہے کہ وہ دفتر میں کام کے دوران صرف ایک بار ہی ٹوائلٹ جاسکتے ہیں؛ اور اگر کوئی ملازم ایک دن میں دوسری بار ٹوائلٹ جائے گا تو اسے 20 یوآن (تقریباً 500 پاکستانی روپے) جرمانہ ادا کرنا ہوگا۔
کمپنی کے کسی نامعلوم ملازم نے یہ نوٹس چینی سوشل میڈیا سائٹس پر شیئر کرا دیا جس کے بعد اس کمپنی کو شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔
اس کے جواب میں ''انپو'' کمپنی کا کہنا ہے کہ سست اور کاہل ملازمین اکثر اوقات کام سے بچنے کےلیے بار بار ٹوائلٹ میں جا کر بیٹھ جاتے ہیں اور مزے سے سگریٹ پیتے رہتے ہیں جس کی وجہ سے کام کا ہرج ہوتا ہے۔ کمپنی نے یہ بھی وضاحت کی کہ جرمانے کی رقم ملازمین کی تنخواہ میں سے نہیں کاٹی جارہی بلکہ سالانہ اور ششماہی بونس میں سے کٹوتی کرکے وصول کی جارہی ہے۔
کمپنی کے بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگر کوئی ملازم اپنے شعبے کے سربراہ کی تحریری اجازت سے دن میں کئی بار ٹوائلٹ جارہا ہے تو اس پر جرمانہ نہیں کیا جاتا۔
یہ مؤقف سامنے آنے کے بعد کئی سوشل میڈیا صارفین نے کمپنی کی حمایت بھی کی ہے اور کہا ہے کہ نکمے اور کام چور ملازمین نے انپو کمپنی کو یہ انتہائی قدم اٹھانے پر مجبور کیا۔
تاہم بہت سے لوگوں کو اس رائے سے اتفاق بھی نہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ہر ملازم کو کاہل اور کام چور سمجھنا بالکل بھی درست نہیں کیونکہ مختلف بیماریوں بالخصوص ذیابیطس کی وجہ سے بار بار پیشاب آتا ہے اور ٹوائلٹ جانے کی فوری ضرورت پڑتی ہے۔ یہ پابندی ایسے افراد کے بنیادی انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہے۔