جنسی ہراسگی کیس سپریم کورٹ میں میشا شفیع کی اپیل سماعت کیلئے منظور
سپریم کورٹ نے علی ظفر اور پنجاب حکومت کو باضابطہ نوٹس جاری کردیے
سپریم کورٹ نے جنسی ہراسگی کیس میں میشا شفیع کی اپیل سماعت کیلئے منظور کرلی۔
سپریم کورٹ نے علی ظفر اور پنجاب حکومت کو باضابطہ نوٹس جاری کردیے۔
میشا کے وکیل خواجہ احمد حسن نے موقف اختیار کیا کہ ہائی کورٹ نے قرار دیا کہ میشا شفیع علی ظفر کی ملازم نہیں تھیں اور ہراسانی کی شکایت صرف متعلقہ ادارے کے ملازمین کرسکتے ہیں، حالانکہ ہراساں تو تعلیمی اداروں میں بھی کیا جاتا ہے لیکن تعلیمی اداروں میں طلبہ بھی ملازم نہیں ہوتے۔
یہ بھی پڑھیں: میشا شفیع ہراسانی کیس سپریم کورٹ میں سماعت کے لیے مقرر
خواجہ احمد حسن نے دلائل دیے کہ کیا طلبہ کو حراساں کرنے پر کارروائی نہیں ہوتی؟ محتسب اور ہائی کورٹ نے قانون کا درست جائزہ نہیں لیا۔
عدالت نے قرار دیا کہ جو نکات اٹھائے گئے ان کا جائزہ لینا ضروری ہے، جنسی ہراسگی کی تعریف پر لیا گیا ازخودنوٹس بھی زیر سماعت ہے۔
عدالت نے کیس کو جنسی ہراسگی کی تعریف کیلئے لیے گئے ازخودنوٹس کیساتھ منسلک کرتے ہوئے سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی۔
سپریم کورٹ نے علی ظفر اور پنجاب حکومت کو باضابطہ نوٹس جاری کردیے۔
میشا کے وکیل خواجہ احمد حسن نے موقف اختیار کیا کہ ہائی کورٹ نے قرار دیا کہ میشا شفیع علی ظفر کی ملازم نہیں تھیں اور ہراسانی کی شکایت صرف متعلقہ ادارے کے ملازمین کرسکتے ہیں، حالانکہ ہراساں تو تعلیمی اداروں میں بھی کیا جاتا ہے لیکن تعلیمی اداروں میں طلبہ بھی ملازم نہیں ہوتے۔
یہ بھی پڑھیں: میشا شفیع ہراسانی کیس سپریم کورٹ میں سماعت کے لیے مقرر
خواجہ احمد حسن نے دلائل دیے کہ کیا طلبہ کو حراساں کرنے پر کارروائی نہیں ہوتی؟ محتسب اور ہائی کورٹ نے قانون کا درست جائزہ نہیں لیا۔
عدالت نے قرار دیا کہ جو نکات اٹھائے گئے ان کا جائزہ لینا ضروری ہے، جنسی ہراسگی کی تعریف پر لیا گیا ازخودنوٹس بھی زیر سماعت ہے۔
عدالت نے کیس کو جنسی ہراسگی کی تعریف کیلئے لیے گئے ازخودنوٹس کیساتھ منسلک کرتے ہوئے سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی۔