پرویز مشرف نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف انٹرا کورٹ اپیل دائر کردی
پرویز مشرف نے خصوصی عدالت کے قیام، ججز تقرری اور پراسیکیورٹر کی تعیناتی کے خلاف اپیل اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر کی
سابق صدر پرویز مشرف نے خصوصی عدالت کے قیام، ججز تقرری اور پراسیکیورٹر کی تعیناتی سے متعلق اسلام آباد ہائی کورٹ کے سنگل رکنی بنچ کے فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل دائر کردی۔
سابق صدر پرویز مشرف نے غداری مقدمے کے لئے قائم کی جانے والی خصوصی عدالت، ججز تقرری اور پراسیکیورٹر کی تعیناتی سے متعلق جسٹس ریاض احمد خان کے فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر کی ہے۔ جسٹس ریاض احمد خان نے پرویز مشرف کی درخواستوں کے تفصیلی فیصلے میں کہا تھا کہ پرویز مشرف کے وکلا کی جانب سے اٹھائے گئے اعتراضات کی کوئی قانونی حیثیت نہیں، آرٹیکل 6 کے مطابق غداری کے مقدمے کا ٹرائل آرمی ایکٹ کے تحت ممکن نہیں کیوں کہ آئین میں اس کی گنجائش نہیں اس لئے پرویز مشرف کے خلاف یہ مقدمہ خصوصی عدالت میں ہی چلے گا جب کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے میں ججز کی تقرری اور پراسیکیوٹر کی تعیناتی کو بھی غیر جانبدار قرار دیا گیا تھا۔
واضح رہےکہ سابق صدر پرویز مشرف کے وکلا نے خصوصی عدالت کے قیام، ججز کی تقرریوں اور پراسیکیوٹر کی تعیناتی کو عدالت میں چیلنچ کیا تھا۔ جس میں اعتراضات اٹھائے گئے تھے کہ پرویز مشرف سابق آرمی چیف ہیں اس لئے ان کا ٹرائل سول عدالت کے بجائے آرمی ایکٹ کے تحت ہونا چاہئے۔ وکلا نے ججز سے متعلق اعتراض اٹھایا تھا کہ پرویز مشرف کی ایمرجنسی کے نتیجے میں خصوصی عدالت کے بنچ میں شامل ججز بھی متاثر ہوئے تھے اور وہ غیر جانبدار نہیں جب کہ پراسیکیوٹر اکرم شیخ سے متعلق وکلا کا اعتراض تھا کہ وہ ٹی وی شوز میں بارہا پرویز مشرف کے خلاف بیانات دیتے رہے ہیں اس لئے وہ مقدمے میں ان کے موکل کو سزا دلوانے کی کوشش کریں گے۔
سابق صدر پرویز مشرف نے غداری مقدمے کے لئے قائم کی جانے والی خصوصی عدالت، ججز تقرری اور پراسیکیورٹر کی تعیناتی سے متعلق جسٹس ریاض احمد خان کے فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر کی ہے۔ جسٹس ریاض احمد خان نے پرویز مشرف کی درخواستوں کے تفصیلی فیصلے میں کہا تھا کہ پرویز مشرف کے وکلا کی جانب سے اٹھائے گئے اعتراضات کی کوئی قانونی حیثیت نہیں، آرٹیکل 6 کے مطابق غداری کے مقدمے کا ٹرائل آرمی ایکٹ کے تحت ممکن نہیں کیوں کہ آئین میں اس کی گنجائش نہیں اس لئے پرویز مشرف کے خلاف یہ مقدمہ خصوصی عدالت میں ہی چلے گا جب کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے میں ججز کی تقرری اور پراسیکیوٹر کی تعیناتی کو بھی غیر جانبدار قرار دیا گیا تھا۔
واضح رہےکہ سابق صدر پرویز مشرف کے وکلا نے خصوصی عدالت کے قیام، ججز کی تقرریوں اور پراسیکیوٹر کی تعیناتی کو عدالت میں چیلنچ کیا تھا۔ جس میں اعتراضات اٹھائے گئے تھے کہ پرویز مشرف سابق آرمی چیف ہیں اس لئے ان کا ٹرائل سول عدالت کے بجائے آرمی ایکٹ کے تحت ہونا چاہئے۔ وکلا نے ججز سے متعلق اعتراض اٹھایا تھا کہ پرویز مشرف کی ایمرجنسی کے نتیجے میں خصوصی عدالت کے بنچ میں شامل ججز بھی متاثر ہوئے تھے اور وہ غیر جانبدار نہیں جب کہ پراسیکیوٹر اکرم شیخ سے متعلق وکلا کا اعتراض تھا کہ وہ ٹی وی شوز میں بارہا پرویز مشرف کے خلاف بیانات دیتے رہے ہیں اس لئے وہ مقدمے میں ان کے موکل کو سزا دلوانے کی کوشش کریں گے۔