مدارس کو سیاسی مفادات کیلئے ہائی جیک کرنے کی کوشش ہورہی ہے حافظ حسین احمد
وفاق المدارس عربیہ پاکستان میں شامل مدارس کسی ایک سیاسی جماعت کی سوچ اور پالیسی پرعمل پیرانہیں، رہنما جے یو آئی
جمعیت علماء اسلام پاکستان کے سینئر رہنما سابق سینیٹر حافظ حسین احمد نے کہا ہے کہ ہزاروں مدارس عربیہ کے عظیم ادارہ وفاق المدارس عربیہ پاکستان کو ذاتی اور سیاسی مفادات کے لیے ہائی جیک کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
جاری کردہ بیان کے مطابق وہ منگل کے روز ملک کے مختلف جامعات اور مدارس کے ذمہ داران سے رابطے کے بعد اپنی رہائش گاہ جامعہ مطلع العلوم میں گفتگو کررہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ وفاق المدارس عربیہ پاکستان میں شامل تمام مدارس کسی ایک سیاسی جماعت کی سوچ اور پالیسی پر نہ عمل پیراتھے اور نہ رہیں گے۔ دینی مدارس ملک کے سب سے بڑے موثر اور بڑے"این جی اوز" ہیں ان کو اپنے یا کسی اور کے مفادات کے لیے استعمال کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت بھی دینی مدارس اور جامعات بے شمار مشکلات کا شکار ہیں ان کی رجسٹریشن، بینک اکاؤنٹس کی معطلی اور منسوخی، علماء کے خلاف مقدمات اور فورتھ شیڈول میں ان کے اندراج جیسے مسائل پہلے سے ہی درپیش ہیں اب وفاق کو کسی سیاسی پارٹی کا دم چھلہ بنا کراسے مزید مشکلات کے بھنور میں دھکیلنے کا باعث بنیں گے۔
حافظ حسین احمد نے کہا کہ جہاں حکومت مساوی نصاب تعلیم کا شوشہ چھوڑ کر دینی مدارس کے نظام تعلیم میں مداخلت کا خواہاں ہے اگر وہاں اپوزیشن اور سیاسی جماعتیں مدارس کے نظام تنظیم پر قبضہ کرکے اپنے اقتدار کی جنگ کا انہیں میدان بنائیں گے تو پھر مدارس کا جینا ہی دوبھر ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ وفاق المدارس عربیہ کے ساتھ دیگر چار وفاقات جو اتحاد تنظیمات مدارس کے نام سے متحد ہیں اوربلا تخصیص مدارس عربیہ کے خلاف مخالفانہ اقدامات کا مل کر دفاع کرتے رہے ہیں اس نئی صورتحال کے بعد ان 5 وفاقات کے اتحاد کو برقرار رکھنا بھی ناممکن ہوگا اس لیے ضروری ہے کہ مدارس کے مفادات کو مدنظر رکھ کراکابرین کے ماضی کے طریقہ کار کو اپنایا جائے اور مدارس کے حوالے سے فیصلے کا مکمل اختیار صرف وفاق المدارس میں غیر سیاسی ارباب حل و عقد کے حوالے ہو۔
جاری کردہ بیان کے مطابق وہ منگل کے روز ملک کے مختلف جامعات اور مدارس کے ذمہ داران سے رابطے کے بعد اپنی رہائش گاہ جامعہ مطلع العلوم میں گفتگو کررہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ وفاق المدارس عربیہ پاکستان میں شامل تمام مدارس کسی ایک سیاسی جماعت کی سوچ اور پالیسی پر نہ عمل پیراتھے اور نہ رہیں گے۔ دینی مدارس ملک کے سب سے بڑے موثر اور بڑے"این جی اوز" ہیں ان کو اپنے یا کسی اور کے مفادات کے لیے استعمال کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت بھی دینی مدارس اور جامعات بے شمار مشکلات کا شکار ہیں ان کی رجسٹریشن، بینک اکاؤنٹس کی معطلی اور منسوخی، علماء کے خلاف مقدمات اور فورتھ شیڈول میں ان کے اندراج جیسے مسائل پہلے سے ہی درپیش ہیں اب وفاق کو کسی سیاسی پارٹی کا دم چھلہ بنا کراسے مزید مشکلات کے بھنور میں دھکیلنے کا باعث بنیں گے۔
حافظ حسین احمد نے کہا کہ جہاں حکومت مساوی نصاب تعلیم کا شوشہ چھوڑ کر دینی مدارس کے نظام تعلیم میں مداخلت کا خواہاں ہے اگر وہاں اپوزیشن اور سیاسی جماعتیں مدارس کے نظام تنظیم پر قبضہ کرکے اپنے اقتدار کی جنگ کا انہیں میدان بنائیں گے تو پھر مدارس کا جینا ہی دوبھر ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ وفاق المدارس عربیہ کے ساتھ دیگر چار وفاقات جو اتحاد تنظیمات مدارس کے نام سے متحد ہیں اوربلا تخصیص مدارس عربیہ کے خلاف مخالفانہ اقدامات کا مل کر دفاع کرتے رہے ہیں اس نئی صورتحال کے بعد ان 5 وفاقات کے اتحاد کو برقرار رکھنا بھی ناممکن ہوگا اس لیے ضروری ہے کہ مدارس کے مفادات کو مدنظر رکھ کراکابرین کے ماضی کے طریقہ کار کو اپنایا جائے اور مدارس کے حوالے سے فیصلے کا مکمل اختیار صرف وفاق المدارس میں غیر سیاسی ارباب حل و عقد کے حوالے ہو۔