واٹس ایپ کی متنازع پالیسی کے باعث لاکھوں افراد دیگر ایپس پر منتقل

عالمی ادارے کے مطابق حریف مسیجنگ پلیٹ فورمز ’سگنل‘ اور ’ٹیلی گرام‘ کے ڈاؤن لوڈز میں ہوشربا اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے

حریف مسیجنگ پلیٹ فورمز ’’سگنل‘‘ اور ’ٹیلی گرام‘ کے ڈاؤن لوڈز میں ہوشربا اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے (فوٹو، انٹر نیٹ)

واٹس ایپ کی متعارف کردہ نئی متنازع شرائط سامنے آنے کے بعد عالمی سطح پر لاکھوں صارفین اس کے حریف میسج پلیٹ فارمز پر منتقل ہونے لگے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق متنازع پالیسی سامنے آنے کے بعد واٹس ایپ کی حریف کمپنیوں کے استعمال کرنے والوں میں تیزی سے اضافے کے ساتھ ساتھ اس کے ڈاؤن لوڈز کی اوسط بھی کم ہونا شروع ہوگئی ہے۔ واٹس ایپ کی نئی پالیسی پر شبہات رکھنے والے زیادہ تر صارفین ''سگنل'' اور ''ٹیلی گرام'' نامی میسیجنگ پلیٹ فارمز کا رُخ کررہے ہیں۔

سگنل کے استعمال کرنے والوں میں لاکھوں گنا اضافہ

اپیلی کیشنز کے استعمال کا تجزیہ کرنے والی کمپنی سینسر ٹاؤر کے مطابق 4 جنوری کو واٹس ایپ کی متنازع پالیسی کے اعلان کے بعد اس کی حریف ایپلی کیشن 'سگنل' کی ڈاؤن لوڈنگ میں 2 لاکھ 46 ہزار گنا اضافہ ہوا۔ ایک ہفتے کے عرصے میں 88 لاکھ افراد نے سگنل میسیجنگ ایپ ڈاؤن لوڈ کی ہے۔

کمپنی کے مطابق صرف انڈیا میں ایک ہفتے کے دوران اس ایپ کے صارفین کی تعداد 12ہزار سے بڑھ کر 27 لاکھ تک پہنچ گئی ہے ، اسی طرح برطانیہ میں یہ تعداد 7ہزار 400 سے 1 لاکھ 91 ہزار اور امریکا میں 63 ہزار سے 11 لاکھ ہوگئی ہے۔ خیال رہے معروف ٹیکنالوجی کمپنی ٹیسلا کے مالک اور حال ہی میں دنیا کے سب سے امیر ترین شخص قرار پانے والے ایلان مسک نے بھی سگنل استعمال کرنے کا مشورہ دیا تھا۔

لاکھوں صارفین کے یکدم اضافے کے باعث سگنل ایپ ک بعض سروسز میں مشکلات پیدا ہوگئی ہیں اور دو روز قبل کمپنی نے اعلان کیا ہے کہ خدمات کو بہتر بنانے کے لیے نئے سرورز حاصل کیے جارہے ہیں۔

ٹیلی گرام سب سے زیادہ فائدے میں !

واٹس ایپ کی پالیسی سے متعلق عوامی شکایات کے بعد سب سے زیادہ شہرت ٹیلی گرام کو حاصل ہورہی ہے۔ گزشتہ برس 28 دسمبر کے بعد ایک ہفتے کے دران اس کے ڈاؤن لوڈز کی تعداد 65 لاکھ سے 1 کرورڑ دس لاکھ تک پہنچ گئی۔برطانیہ میں ٹیلی گرام استعمال کرنے والے صارفین کی تعداد 47 ہزار سے 1 لاکھ ایک ہزار اور امریکا میں 2 لاکھ 72 ہزار سے 6 لاکھ 71 ہزار پر جا پہنچی ہے۔


کیا واٹس ایپ مشکل میں ہے؟

نئی پالیسی کے اعلان کے بعد واٹس ایپ کے ہفتہ وار ڈاون لوڈز ایک کروڑ 13 لاکھ سے کم ہوکر 92 لاکھ پر آگئی ہے تاہم مبصرین کا کہنا ہے کہ واٹس ایپ سے صارفین کی دوسری ایپلی کیشنز کی جانب منتقلی واٹس ایپ سے زیادہ اس کے حریفوں کے لیے چیلنج ثابت ہوگی۔

ان کا کہنا ہے کہ دیگر ایپلی کیشنز کے لیے واٹس ایپ کے عادی صارفین کو اطمینان بخش سروس فراہم کرنے میں مشکل کا سامنا ہوگا کیوں کہ یہ دنیا کی سب سے مقبول ترین میسجنگ ایپ ہے جو 2014 میں قائم ہونے کے بعد 6 سال کے اندر 5 ارب 60 کروڑ مرتبہ ڈاؤن لوڈ کی جاچکی ہے۔

مبصرین کا کہنا ہے کہ دیکھنا ہوگا کہ واٹس ایپ کے حریف اس کے کتنے صارفین کو اپنے ساتھ جوڑے رکھنے میں کام یاب ہوتے ہیں اور یہی ان کے لیے سب سے بڑا چیلنج ہے۔

مسئلہ کیا ہے؟

واٹس ایپ کی جانب سے اپنے دو ارب صارفین کو آگاہ کیا گیا ہے کہ اگر وہ اس ایپلی کیشن کا استعمال جاری رکھنا چاہتے ہیں تو انہیں اپنا ڈیٹا فیس بک کو دینے کی اجازت دینا ہوگی۔ اگرچہ اس پابندی کا اطلاق برطانیہ اور یورپ پر نہیں ہوگا لیکن یہ نوٹیفکیشن دنیا بھر کے صارفین کو ارسال کردیا گیا ہے۔

یہ خبر بھی پڑھیے: واٹس ایپ کے سربراہ کا پالیسی میں تبدیلی پر تنقید کے بعد وضاحتی بیان جاری

یہ شرائط تسلیم نہ کرنے کی صورت میں 8 فروری کے بعد واٹس ایپ کے صارفین اپیلی کیشن کا استعمال جاری نہیں رکھ سکیں گے اور کمپنی ان کا اکاؤنٹ از خود ڈیلیٹ کردے گی۔

 
Load Next Story