جعلی مقابلے کا ملزم پولیس اہلکار 9 سال بعد عدالت سے گرفتار

9 سال سے مفرور پولیس اہلکار ناموس خان قانون کی گرفت میں آگیا

9 سال سے مفرور پولیس اہلکار ناموس خان قانون کی گرفت میں آگیا ۔ فوٹو : فائل

ماڈل کرمنل ٹرائل کورٹ نے مفرور ملزم پولیس اہلکار کی درخواست ضمانت منسوخ کرتے ہوئے جیل بھیجنے کا حکم دے دیا۔

سٹی کورٹ میں ماڈل کرمنل ٹرائل کورٹ جنوبی کے روبرو طالبعلم کے مبینہ جعلی پولیس مقابلے میں اغوا اور قتل کیس کی سماعت ہوئی، 9 سال سے مفرور پولیس اہلکار ناموس خان قانون کی گرفت میں آگیا۔

ملزم کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ کیس میں تمام ملزم بے گناہ قرار دیے جاچکے ہیں، میرا موکل بھی بے گناہ ہے ضمانت دی جائے۔ پراسیکیوٹر نے موقف اختیار کیا کہ ملزم نے دیگر پولیس اہلکاروں کے ہمراہ طالبعلم کو گھر کے باہر سے اغوا کیا۔ تھوڑے فاصلے پر جاکر محمد علی بٹ کو قتل کیا اور جعلی پولیس مقابلہ ظاہر کیا، ملزم تھانہ فیروز آباد میں تعینات تھا کارروائی منظور کالونی میں کی۔


عدالت نے ریمارکس دیے پولیس اہلکار اگر مجرم نہیں تھا تو 9 سال تک کہاں رہا، عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیے پولیس کی کیا ذمے داری ہوتی ہے کیا آپ کو معلوم نہیں، کیس سے مفرور ہونا مجرم ہونے کے مترادف ہے، ملزم کسی بھی رعایت کا مستحق نہیں ضمانت منسوخ کی جاتی ہے۔

عدالت نے پولیس اہلکار کی عبوری ضمانت منسوخ کردی، ملزم پولیس اہلکار کی احاطہ عدالت سے فرار ہونے کی کوشش ناکام بناکر پولیس اہلکار کو احاطہ عدالت سے گرفتار کرلیا گیا۔ عدالت نے ملزم پولیس اہلکار ناموس خاں کو جیل بھیجنے کا حکم دے دیا۔

پولیس کے مطابق ملزم کے خلاف تھانہ بلوچ کالونی میں مقدمہ جنوری 2011 کو درج کیا گیا، ملزمان کے خلاف مقتول کے والد یوسف بٹ کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
Load Next Story