ایکسپریس فیملی فیسٹیول کی خوشیاں
21 اور 22 دسمبر کو منعقد کیا جانے والا ’’ایکسپریس فیملی فیسٹول‘‘ کارپوریٹ اسٹائل کی واضح مثال ہے
ملک کے ساحلی اور تجارتی شہر کراچی میں ایک عشرہ سے جاری بدامنی، لا قانونیت، دہشت گردی، بھتہ خوری، ٹارگٹ کلنگ نے جہاں سماجی معاشرتی سرگرمیوں میں کمی کا سبب بنی ہے وہاں مارکیٹنگ اور شاپنگ کے حوالے سے خواتین میں شاپنگ سینٹروں تک جانے میں ڈر اور خوف کے احساس نے جنم دیا ہے۔ اس لیے ضرورت محسوس کی گئی کہ ایک چھت تلے سیکیورٹی پروف وسیع و عریض ہوادار اور رعایتی نرخوں پر ملٹی پرپز مقامات کا تعین کیا جائے جہاں خریدار اور دُکاندار آزادانہ طریقے سے محفوظ کاروباری لین دین کر سکیں اور اپنی فیملی کے ساتھ تفریحی مقاصد بھی پورے کرسکیں۔ بالخصوص جہاں دکاندار بھی خواتین ہوں اور بچوں اور بڑوں کے لیے تفریح کے سستے مواقعے بھی میسر ہوں ۔ مینا بازار، اتوار بازار، جمعہ بازار، بدھ بازار اور شہر میں قائم وسیع و عریض ڈیپارٹمنٹ اسٹورز کا قیام سے کسی حد تک ان مسائل کو حل کرنے میں مدد گار ثابت ہوئے ہیں۔
ہم نے اپنے گزشتہ کالم میں روزنامہ ایکسپریس کے دفتر پر ہونے والی مبینہ دہشت گردی کا تذکرہ کرتے ہوئے اس عزم کا برملا اظہار کیا تھا کہ ایکسپریس میڈیا گروپ کارپوریٹ اسٹائل میں اپنی صحافتی قومی اور عوامی ذمے داریاں پوری کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ 21 اور 22 دسمبر کو منعقد کیا جانے والا عوامی تفریحی ایونٹ ''ایکسپریس فیملی فیسٹول'' کراچی میں وسیع و عریض رقبے پر محیط ''کراچی ایکسپو سینٹر'' کارپوریٹ اسٹائل کی واضح مثال ہے۔ اس فیسٹول کو چار چاند لگانے میں ملکی اور غیر ملکی کمپنیوں تعاون سے ممکن ہوا۔ اس رنگا رنگ شاندار تفریحی ایونٹ کا افتتاح بلدیہ عظمیٰ کراچی کے ایڈمنسٹریٹر رؤف اختر فاروقی نے کیا۔ افتتاحی خطاب میں انھوں نے قوم کو ایک واضح پیغام دیا ''ایکسپریس فیملی فیسٹول'' کا انعقاد کراچی اور پاکستان کے بارے میں دنیا کے لیے مثبت پیغام ہے۔ اس کی مدد سے شہریوں میں عدم تحفظ کا احساس اور ماحول کی گھٹن کم کرنے میں مدد ملے گی۔ رنگا رنگ فیسٹول اُمید کی ایک کرن ہے جس پر ایکسپریس میڈیا گروپ مبارکباد کا مستحق ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ کسی ایک کمپنی یا گروپ کی جانب سے کی جانے والی یہ ایک منفرد کاوش ہے اور اس قسم کے فیسٹول کا انعقاد معاشرے کو جوڑنے اور دلوں میں گنجائش پیدا کرنے کا ذریعہ بنے گا۔ پاکستانی معاشرے میں مثبت سوچ کے ذریعے دہشت گردی جیسی منفی سوچ کو شکست دینے میں مدد ملے گی۔ '' ہم بھی اپنی مصروفیات میں سے کچھ وقت نکال کر ایکسپو سینٹر پہنچے جو ہماری رہائش سے زیادہ دور نہیں تھا۔ داخلہ صرف فیملی کے ساتھ تھا ظاہر ہے ہم بھی فیملی کے ساتھ ہی تھے اور فیسٹول کا پہلا دن تھا۔ خواتین اور بچوں کی ایک بڑی تعداد وہاں پر موجود تھی بلاشبہ یہ ایک آئیڈیل تفریح سے بھرپور ایک شاندار ایونٹ تھا جس کی انٹری بالکل فری تھی۔ موسم سرما کی تعطیلات بھی جاری تھیں اس مناسبت سے بچوں کے لیے ایک اچھی تفریح تعطیلات کے دنوں میں میسر آنا یقینا ایک اچھی بات ہے۔ ہماری رائے میں اگر یہ فیسٹول مہینے کے ابتدائی ہفتے میں ہوتا تو اُمید کی جا سکتی تھی کہ اس کو وزٹ کرنے والوں کی تعداد میں مزید اضافہ ہوتا کیونکہ متوسط طبقے کی ایک خاص تعداد تنخواہ دار ملازمت پیشہ افراد کی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ کی انتظامیہ کو ہماری تجویز ہے کہ آیندہ اس بات کا خیال رکھا جائے۔ گاڑیوں اور موٹر سائیکل کی پارکنگ کے لیے ایکسپو سینٹر کے اندرونی حصے میں معقول سیکیورٹی پروف انتظام کیا گیا تھا۔ اس ایونٹ کا ایکسپو سینٹر کے چار بڑے بڑے جدید اور کشادہ ہالوں میں منفرد انداز میں ترتیب دیے گئے خوبصورت اور جاذبِ نظر اسٹالوں کا اہتمام کیا گیا تھا جس میں ملکی اور ملٹی نیشنل کمپنیوں کی تیار کردہ اشیاء کی نمائش رکھی گئی تھی بالترتیب ایک ہال میں فوڈز سے متعلق اسٹالز تھے ۔ سب سے زیادہ رش ہمیں فوڈ تیار کرنے والی کمپنوں کے اسٹالز پر ملا۔ دوسرے ہال میں بچوں سے متعلق اشیاء اور الیکٹرونکس کی مصنوعات کی نمائش جاری تھی۔ تیسرا ھال متفرقہ اشیاء اور مختلف قسم کی خدمات فراہم کرنے والی کمپنیوں پر مشتمل تھا۔ متذکرہ بالا تینوں ہالوں میں شائقین کی دلچسپی قابل دید تھی۔ چوتھا ہال شہر کے مشہور و معروف تعمیراتی کمپنیوں کے دفاتر کے اسٹالز سے مزین تھا۔ ایکسپو سینٹر کے داخلی راستوں کے نمایاں مقامات پر بڑے بڑے LCD's لگائے گئے تھے جس میں ایکسپریس نیوز چینلز سے براہ راست نشریات جاری تھیں چاروں ہالوں کے بیرونی حصوں میں واقع کشادہ لان میں شائقین کی ریفریشمنٹ کے لیے فوڈ کورٹ قائم کیا گیا تھا جہاں ذائقے دار کھانوں سے لطف اندوز ہوا جا سکتا تھا ۔
ہال کے ایک طرف ایکسپریس میڈیا گروپ کی طرف سے بھی استقبالیہ کا اسٹال لگایا گیا تھا جس میں ان کے تحت شایع ہونے والے تین اخبارات سندھی اخبار ''سندھ ایکسپریس''، انگریزی اخبار ''ایکسپریس ٹرائبیون'' اور اُردو اخبار ''ایکسپریس'' کی مفت تقسیم تھی۔ کہتے ہیں موسیقی روح کی غذا ہے۔ شام کو منعقد ہونے والے موسیقی کے رنگا رنگ پروگرام نے لوگوں میں جوش و خروش پیدا کر دیا جس سے بچوں اور بڑوں غرض ہر عمر کے افراد نے محفلِ موسیقی سے خوب انجوائے کیا۔ بلاشبہ یہ اپنی نوعیت کا ایک منفرد طرز کا میلہ ایونٹ تھا جس میں تفریح کے ساتھ ساتھ تجارتی اور کاروباری مقاصد بھی شامل تھے۔ اس سلسلے کو جاری رہنا چاہیے تا کہ یہاں کے پریشان حال عوام کو چندے سکون کے لمحات میسر آ سکیں۔ یہ کہا جانا حقیقت کا آئینہ دار ہے کہ کارپوریٹ اسٹائل میں صحافت کا علمبردار صرف اور صرف ایکسپریس میڈیا گروپ ہی ہے۔
ہم نے اپنے گزشتہ کالم میں روزنامہ ایکسپریس کے دفتر پر ہونے والی مبینہ دہشت گردی کا تذکرہ کرتے ہوئے اس عزم کا برملا اظہار کیا تھا کہ ایکسپریس میڈیا گروپ کارپوریٹ اسٹائل میں اپنی صحافتی قومی اور عوامی ذمے داریاں پوری کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ 21 اور 22 دسمبر کو منعقد کیا جانے والا عوامی تفریحی ایونٹ ''ایکسپریس فیملی فیسٹول'' کراچی میں وسیع و عریض رقبے پر محیط ''کراچی ایکسپو سینٹر'' کارپوریٹ اسٹائل کی واضح مثال ہے۔ اس فیسٹول کو چار چاند لگانے میں ملکی اور غیر ملکی کمپنیوں تعاون سے ممکن ہوا۔ اس رنگا رنگ شاندار تفریحی ایونٹ کا افتتاح بلدیہ عظمیٰ کراچی کے ایڈمنسٹریٹر رؤف اختر فاروقی نے کیا۔ افتتاحی خطاب میں انھوں نے قوم کو ایک واضح پیغام دیا ''ایکسپریس فیملی فیسٹول'' کا انعقاد کراچی اور پاکستان کے بارے میں دنیا کے لیے مثبت پیغام ہے۔ اس کی مدد سے شہریوں میں عدم تحفظ کا احساس اور ماحول کی گھٹن کم کرنے میں مدد ملے گی۔ رنگا رنگ فیسٹول اُمید کی ایک کرن ہے جس پر ایکسپریس میڈیا گروپ مبارکباد کا مستحق ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ کسی ایک کمپنی یا گروپ کی جانب سے کی جانے والی یہ ایک منفرد کاوش ہے اور اس قسم کے فیسٹول کا انعقاد معاشرے کو جوڑنے اور دلوں میں گنجائش پیدا کرنے کا ذریعہ بنے گا۔ پاکستانی معاشرے میں مثبت سوچ کے ذریعے دہشت گردی جیسی منفی سوچ کو شکست دینے میں مدد ملے گی۔ '' ہم بھی اپنی مصروفیات میں سے کچھ وقت نکال کر ایکسپو سینٹر پہنچے جو ہماری رہائش سے زیادہ دور نہیں تھا۔ داخلہ صرف فیملی کے ساتھ تھا ظاہر ہے ہم بھی فیملی کے ساتھ ہی تھے اور فیسٹول کا پہلا دن تھا۔ خواتین اور بچوں کی ایک بڑی تعداد وہاں پر موجود تھی بلاشبہ یہ ایک آئیڈیل تفریح سے بھرپور ایک شاندار ایونٹ تھا جس کی انٹری بالکل فری تھی۔ موسم سرما کی تعطیلات بھی جاری تھیں اس مناسبت سے بچوں کے لیے ایک اچھی تفریح تعطیلات کے دنوں میں میسر آنا یقینا ایک اچھی بات ہے۔ ہماری رائے میں اگر یہ فیسٹول مہینے کے ابتدائی ہفتے میں ہوتا تو اُمید کی جا سکتی تھی کہ اس کو وزٹ کرنے والوں کی تعداد میں مزید اضافہ ہوتا کیونکہ متوسط طبقے کی ایک خاص تعداد تنخواہ دار ملازمت پیشہ افراد کی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ کی انتظامیہ کو ہماری تجویز ہے کہ آیندہ اس بات کا خیال رکھا جائے۔ گاڑیوں اور موٹر سائیکل کی پارکنگ کے لیے ایکسپو سینٹر کے اندرونی حصے میں معقول سیکیورٹی پروف انتظام کیا گیا تھا۔ اس ایونٹ کا ایکسپو سینٹر کے چار بڑے بڑے جدید اور کشادہ ہالوں میں منفرد انداز میں ترتیب دیے گئے خوبصورت اور جاذبِ نظر اسٹالوں کا اہتمام کیا گیا تھا جس میں ملکی اور ملٹی نیشنل کمپنیوں کی تیار کردہ اشیاء کی نمائش رکھی گئی تھی بالترتیب ایک ہال میں فوڈز سے متعلق اسٹالز تھے ۔ سب سے زیادہ رش ہمیں فوڈ تیار کرنے والی کمپنوں کے اسٹالز پر ملا۔ دوسرے ہال میں بچوں سے متعلق اشیاء اور الیکٹرونکس کی مصنوعات کی نمائش جاری تھی۔ تیسرا ھال متفرقہ اشیاء اور مختلف قسم کی خدمات فراہم کرنے والی کمپنیوں پر مشتمل تھا۔ متذکرہ بالا تینوں ہالوں میں شائقین کی دلچسپی قابل دید تھی۔ چوتھا ہال شہر کے مشہور و معروف تعمیراتی کمپنیوں کے دفاتر کے اسٹالز سے مزین تھا۔ ایکسپو سینٹر کے داخلی راستوں کے نمایاں مقامات پر بڑے بڑے LCD's لگائے گئے تھے جس میں ایکسپریس نیوز چینلز سے براہ راست نشریات جاری تھیں چاروں ہالوں کے بیرونی حصوں میں واقع کشادہ لان میں شائقین کی ریفریشمنٹ کے لیے فوڈ کورٹ قائم کیا گیا تھا جہاں ذائقے دار کھانوں سے لطف اندوز ہوا جا سکتا تھا ۔
ہال کے ایک طرف ایکسپریس میڈیا گروپ کی طرف سے بھی استقبالیہ کا اسٹال لگایا گیا تھا جس میں ان کے تحت شایع ہونے والے تین اخبارات سندھی اخبار ''سندھ ایکسپریس''، انگریزی اخبار ''ایکسپریس ٹرائبیون'' اور اُردو اخبار ''ایکسپریس'' کی مفت تقسیم تھی۔ کہتے ہیں موسیقی روح کی غذا ہے۔ شام کو منعقد ہونے والے موسیقی کے رنگا رنگ پروگرام نے لوگوں میں جوش و خروش پیدا کر دیا جس سے بچوں اور بڑوں غرض ہر عمر کے افراد نے محفلِ موسیقی سے خوب انجوائے کیا۔ بلاشبہ یہ اپنی نوعیت کا ایک منفرد طرز کا میلہ ایونٹ تھا جس میں تفریح کے ساتھ ساتھ تجارتی اور کاروباری مقاصد بھی شامل تھے۔ اس سلسلے کو جاری رہنا چاہیے تا کہ یہاں کے پریشان حال عوام کو چندے سکون کے لمحات میسر آ سکیں۔ یہ کہا جانا حقیقت کا آئینہ دار ہے کہ کارپوریٹ اسٹائل میں صحافت کا علمبردار صرف اور صرف ایکسپریس میڈیا گروپ ہی ہے۔