پاکستان کے ذمے واجب الادا 1ارب ڈالر کا اماراتی قرضہ موخر ہونیکا امکان

معاہدے کے مطابق قرض ازخود 1سال کیلیے موخر ہو جائیگا،سینئر افسر وزارت خزانہ

معاہدے کے مطابق قرض ازخود 1سال کیلیے موخر ہو جائیگا،سینئر افسر وزارت خزانہ فوٹو: فائل

متحدہ عرب امارات کی طرف سے پاکستان کے ذمہ واجب الادا ایک ارب ڈالر قرض موخر ہونے کا امکان ہے۔

پاکستان کو واجب الادا ایک ارب ڈالر قرض کی ادائیگی آئندہ ہفتے کرنی ہے تاہم اس ادائیگی میں ایک سال کی توسیع ہو جائے گی جو حکومت پاکستان کیلیے قدرے ریلیف ہو گا کیوں کہ اسے وقت سے پہلے سعودی قرض واپس کرنا پڑ رہا ہے۔

وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق حکومت 24 جنوری کو ایک بلین ڈالر سعودی قرض کی ادائیگی کی تیاری کر رہی ہے، 24 جنوری ہی متحدہ عرب امارات کے قرض کی ادائیگی کی تاریخ ہے،سعودی عرب کو ایک بلین ڈالر کی تیسری قسط کی ادائیگی کے بعد اکتوبر 2018ء کو ملنے والے 6.2 بلین ڈالر سعودی قرض کی ادائیگی مکمل ہو جائے گی۔


سعودی عرب نے گزشتہ سال مئی میں تیل کے 302 بلین ڈالر اور جولائی تا جنوری 2020-21ء دی جانی والی مالی مالی امداد کی واپسی معطل کر دی تھی،سعودی قرض کی واپسی کی اصل مدت 2022ء میں پوری ہو گی،متحدہ عرب امارات نے پاکستان کیلئے 6 بلین ڈالر پیکج کا اعلان کیا تھا،اس میں 3 بلین نقد تھے جبکہ 3 بلین تیل کی ادائیگی کیلئے تھے تاہم اس اعلان کردہ پیکج سے صرف 2 بلین ڈالر دیئے گئے اور تیل کیلئے قرض ختم کر دیا گیا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ امارات سے لیا جانے والا ایک بلین ڈالر قرض 24 جنوری کو واجب الادا ہو گا تاہم معاہدے کے مطابق اس قرض کی ادائیگی کو ایک سال کیلئے موخر ہو سکتا ہے۔

وزارت خزانہ کے ایک سینئر افسر نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کہ اگر امارات نے پاکستان کو ادائیگی موخر کرنے سے متعلق آگاہ نہ کیا تو یہ ادائیگی معاہدے کے مطابق ازخود ایک سال کیلئے موخر ہو جائے گی۔
Load Next Story