افواہوں پر کان نہ دھریں کورونا ویکسین سے نقصان نہیں ہوگا ایکسپریس فورم
بائیو ٹیکنالوجی پلانٹ کیلیے آواز اٹھاؤں گی، مسرت چیمہ
پاکستان میں کورونا ویکسین کی تیاری ممکن، اس حوالے سے ریسرچ کا کام مکمل ہوچکا، اگر حکومت، فارماسوٹیکل کمپنیوں کے تحفظات دور کرے تو6 ماہ میں بائیو ٹیکنالوجی پلانٹ تیار اور کورونا ویکسین مارکیٹ میں دستیاب ہوسکتی ہے۔
عوام افواہوں پر کان نہ دھریں، کورونا ویکسین سے کوئی نقصان نہیں ہوگا۔ کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کیلئے کم از کم 75 فیصد پاکستانیوں کی ویکسی نیشن لازمی ہے۔ان خیالات کا اظہار حکومت اور فارما سوٹیکلز انڈسٹری کے نمائندوں اور ماہرین صحت نے ''کورونا وائرس کی ویکسین'' کے حوالے سے منعقدہ ''ایکسپریس فورم'' میں کیا۔
ترجمان پنجاب حکومت مسرت جمشید چیمہ نے کہا کہ لوگوں کا تحفظ اولین ترجیح ہے ، ویکسین پاکستان آنے کے بعد سرکاری سطح پر لوگوں کی مفت ویکسی نیشن کی جائیگی جبکہ نجی شعبے کو بھی ویکسی نیشن کی اجازت دی جائے گی۔
یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کی تحقیقات اور ڈاکٹر جاوید اکرم کا کام قابل تحسین ہے، ہم ان کی ریسرچ کو عملی شکل دیں گے، ملک میں ایک بھی بائیوٹیکنالوجی پلانٹ کا نہ ہوناافسوسناک ہے، اس پر خصوصی آواز اٹھاؤں گی۔
وائس چانسلر یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز لاہور پروفیسر ڈاکٹر جاوید اکرم نے کہا کہ کورونا وائرس دنیا کے لیے تیسری عالمی جنگ ہے جس سے کروڑوں افراد متاثر ہوئے،بھارت میں 300 ،چین میں 3 ہزار سے زائد بائیوٹیکنالوجی پلانٹس مگر پاکستان میں ایک بھی پلانٹ نہیں۔
نمائندہ پاکستان فارما سوٹیکلز مینوفیکچررز ایسوسی ایشن خواجہ شاہ زیب اکرم نے کہا کہ دنیا کے 27 ممالک کی فارماسوٹیکل انڈسٹری دنیا کی ضروریات پوری کرتی ہے، ان میں پاکستان کا ساتواں نمبر ہے مگر یہاں ایک بھی ایف ڈی اے سے منظور شدہ بائیوٹیکنالوجی پلانٹ نہیں ہے۔ اگر حکومت تعاون کرے تو 6 ماہ میں بائیو ٹیکنالوجی پلانٹ قائم کردیں گے۔
نمائندہ ملٹی نیشنل فارما سوٹیکل انڈسٹری ڈاکٹر صہیب مشتاق نے کہا کہ جب تک 5 ارب لوگوں کی ویکسی نیشن نہیں ہوجاتی تب تک کورونا وائرس ایک بڑا خطرہ رہے گا۔
عوام افواہوں پر کان نہ دھریں، کورونا ویکسین سے کوئی نقصان نہیں ہوگا۔ کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کیلئے کم از کم 75 فیصد پاکستانیوں کی ویکسی نیشن لازمی ہے۔ان خیالات کا اظہار حکومت اور فارما سوٹیکلز انڈسٹری کے نمائندوں اور ماہرین صحت نے ''کورونا وائرس کی ویکسین'' کے حوالے سے منعقدہ ''ایکسپریس فورم'' میں کیا۔
ترجمان پنجاب حکومت مسرت جمشید چیمہ نے کہا کہ لوگوں کا تحفظ اولین ترجیح ہے ، ویکسین پاکستان آنے کے بعد سرکاری سطح پر لوگوں کی مفت ویکسی نیشن کی جائیگی جبکہ نجی شعبے کو بھی ویکسی نیشن کی اجازت دی جائے گی۔
یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کی تحقیقات اور ڈاکٹر جاوید اکرم کا کام قابل تحسین ہے، ہم ان کی ریسرچ کو عملی شکل دیں گے، ملک میں ایک بھی بائیوٹیکنالوجی پلانٹ کا نہ ہوناافسوسناک ہے، اس پر خصوصی آواز اٹھاؤں گی۔
وائس چانسلر یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز لاہور پروفیسر ڈاکٹر جاوید اکرم نے کہا کہ کورونا وائرس دنیا کے لیے تیسری عالمی جنگ ہے جس سے کروڑوں افراد متاثر ہوئے،بھارت میں 300 ،چین میں 3 ہزار سے زائد بائیوٹیکنالوجی پلانٹس مگر پاکستان میں ایک بھی پلانٹ نہیں۔
نمائندہ پاکستان فارما سوٹیکلز مینوفیکچررز ایسوسی ایشن خواجہ شاہ زیب اکرم نے کہا کہ دنیا کے 27 ممالک کی فارماسوٹیکل انڈسٹری دنیا کی ضروریات پوری کرتی ہے، ان میں پاکستان کا ساتواں نمبر ہے مگر یہاں ایک بھی ایف ڈی اے سے منظور شدہ بائیوٹیکنالوجی پلانٹ نہیں ہے۔ اگر حکومت تعاون کرے تو 6 ماہ میں بائیو ٹیکنالوجی پلانٹ قائم کردیں گے۔
نمائندہ ملٹی نیشنل فارما سوٹیکل انڈسٹری ڈاکٹر صہیب مشتاق نے کہا کہ جب تک 5 ارب لوگوں کی ویکسی نیشن نہیں ہوجاتی تب تک کورونا وائرس ایک بڑا خطرہ رہے گا۔