الیکشن کمیشن نے سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ سےکرانے کی مخالفت کردی

سینیٹ انتخابات آئین کے تحت ہی ہوتے ہیں، الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ میں جواب جمع کروادیا

سینیٹ انتخابات آئین کے تحت ہی ہوتے ہیں، الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ میں جواب جمع کروادیا

الیکشن کمیشن آف پاکستان اور جماعت اسلامی نے سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ سےکرانے کی مخالفت کردی۔

الیکشن کمیشن نے صدارتی ریفرنس کی مخالفت کرتے ہوئے سپریم کورٹ میں جواب جمع کروادیا کہ سینیٹ انتخابات آئین کے تحت ہی ہوتے ہیں، آرٹیکل 226 واضح ہے کہ وزیراعظم اور وزیراعلی کے علاوہ تمام انتخابات خفیہ رائے شماری سے ہونگے، آئین کے آرٹیکلز 59، 219 اور 224 میں سینیٹ انتخابات کا ذکر ہے، آئین میں کل 15 انتخابات کا ذکر ہے اور اس میں صرف وزیراعلی اور وزیراعظم کے انتخابات کو ہی اوپن کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب اور خیبرپختونخوا کی سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ سے کرانے کی حمایت


الیکشن کمیشن نے جواب میں کہا کہ انڈین آئین میں سیکرٹ بیلٹ کا ذکر موجود نہیں اور بھارتی عدالتوں نے انڈین آئین میں سیکرٹ بیلٹ کے ذکر موجود نہ ہونے پر انحصار کیا ہے۔

علاوہ ازیں جماعت اسلامی نے بھی سینیٹ انتخابات سے متعلق صدارتی ریفرنس کی مخالفت کرتے ہوئے سپریم کورٹ سے صدارتی ریفرنس کا جواب دینے کے بجائے واپس بھیجنے کی استدعا کردی۔

جماعت اسلامی نے تحریری موقف سپریم کورٹ میں جمع کراتے ہوئے کہا کہ اوپن بیلٹ کیلئے صرف قانون نہیں آئین میں بھی ترمیم کرنا ہوگی، سینیٹ انتخابات کیسے کرانے ہیں فیصلہ پارلیمنٹ کو کرنے دیا جائے، سینیٹ انتخابات پر آئین کے آرٹیکل 226 کا اطلاق ہوتا ہے۔

جواب میں کہا گیا کہ سینیٹ امیدواروں کو صادق اور امین ہونا چاہئے، ووٹ خریدنے والا امیدوار صادق اور امین نہیں ہوسکتا، اراکین اسمبلی کی صوابدید ہے وہ ووٹ کس کو دیں۔
Load Next Story