کورونا لہر کے باعث بیوٹی پارلرز کا کام شدید متاثر
شادی ہالوںکے اوقات محدود ہونے پر خواتین اور بچیوں کی ترجیح ہوتی ہے کہ وہ گھرپرمیک اپ کریں، بیوٹیشن حرا
WELLINGTON:
کورونا لہر کی وجہ سے خراب معاشی صورتحال اور شادی ہالز کے اوقات کار محدود ہونے کی وجہ سے متوسط اور مضافاتی علاقوں میں واقع بیوٹی پارلرز کا کام شدید متاثر ہوا ہے۔
زیادہ تر ان علاقوں میں شادی کی تقریبات سادگی سے انجام دی جارہی ہیں اور خواتین کی بڑی تعداد شادی بیاہ کی تقریبات کے اوقات کم ہونے کے باعث بیوٹی پارلرز کے بجائے گھروں میں بناؤ سنگھار کو ترجیح دیتی ہیں، اس حوالے سے مقامی بیوٹیشن حرا طلحہ نے بتایا کہ لاک ڈاؤن کورونا وبا کے سبب متوسط اور مضافاتی علاقوں میں بیوٹی پارلرز کا کام سب سے زیادہ متاثر ہوا اور یہ صورتحال اب بھی برقرار ہے کیونکہ شادی ہالوں کے اوقات کار بہت محدود ہوگئے ہیں۔
زیادہ تر خواتین اور بچیوں کی ترجیح ہوتی ہے کہ وہ گھروں پر ازخود معمولی میک اپ کرکے شادی بیاہ اور خاندان کی تقریبات میں شریک ہوں انھوں نے بتایا کہ خواتین پر ذمے داریاں بہت زیادہ ہوتی ہیں، خصوصاً شادی شدہ خواتین اور لڑکیوں پر گھروں میں امور خانہ داری کے ساتھ بچوں کی تربیت سمیت دیگر گھریلو کام زیادہ ہوتے ہیں اس لیے یہ خواتین محدود سطح پر اپنے بناؤ سنگھار پر توجہ دیتی ہیں انھوں نے بتایا کہ شادی ہال رات کو جلد بند ہو جاتے ہیں اس لیے اب زیادہ تر دوپہر کے وقت یا محلوں کی سطح پر شادی کی تقریبات منعقد کی جارہی ہیں۔
اس لیے بیشتر خواتین ان تقریبات میں شریک نہیں ہوسکتی اس کی وجہ سے ہمارا کام شدید متاثر ہوا ہے، پہلے دن میں دو سے تین خواتین شادی بیاہ کے لیے میک اپ کرانے یا بناؤ سنگھار کے لیے رجوع کرتی تھیں لیکن اب ان کی تعداد نہ ہونے کے برابر ہے زیادہ تر خواتین گھروں میں ازخود تیار ہوجاتی ہیں اس صورتحال کے سبب ہمارا کام شدید متاثر ہوا ہے ہمارا حکومت سے مطالبہ ہے کہ شادی ہالوں پر وقت کی پابندی اور شادی بیاہ کی تقریبات میں شریک افراد کی تعداد پر پابندیوں کا خاتمہ کیا جائے تاکہ ہمارا روزگار بحال ہو سکے۔
گھریلو خواتین بہت کم بناؤ سنگھارکے لیے بیوٹی پارلرآتی ہیں
حرا طلحہ نے بتایا کہ خواتین بناؤ سنگھار کے لیے زیادہ تر تھریڈنگ ، فیشل ، ہیئر کٹنگ کے لیے رجوع کرتی ہیں، یہ وہ خواتین ہوتی ہیں جو زیادہ تر مختلف شعبوں میں خدمات انجام دے رہی ہوتی ہیں گھریلو خواتین بہت کم بناؤسنگھار کے لیے بیوٹی پارلر سے رجوع کرتی ہیں، گھریلو خواتین گھروں کے کاموں اور بچوں کی نگہداشت اور پڑھائی پر زیادہ توجہ دیتی ہیں جس کی وجہ سے انھیں بناؤ سنگھار کے لیے وقت نہیں مل پاتا ، کورونا وبا آنے کے بعد اور معاشی حالات بگڑنے سے گھریلو خواتین کو بھی گھر کے اخراجات پورے کرنے کے لیے مشکلات کا سامنا رہتا ہے۔
خواتین اور لڑکیوں میں بیوٹیشن بننے کا رجحان بڑھ رہا ہے
حرا طلحہ نے بتایا کہ خواتین اور لڑکیوں میں بیوٹیشن کی تربیت حاصل کرنے کے رحجان میں اضافہ ہوا ہے اس کے لیے وہ مقامی ٹریننگ سینٹرز اور بیوٹی پارلرز سے رجوع کر رہی ہیں اور بیوٹیشن کورس 6 ماہ سے 2 سال کے دورانیہ کا ہوتا ہے ان خواتین اور بچیوں کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ تربیت حاصل کرکے اپنے گھروں میں بیوٹی پارلر کھول لیں تاکہ ان کی آمدنی کے ذرائع پیدا ہوسکیں اور وہ اپنے گھر کی کفالت میں ہاتھ بٹاسکیں، بیوٹیشن ردا خان نے بتایا کہ بیوٹی پارلرز میں کام کرنے والی ورکرز اور آنے والی خواتین وبچیاں بھی کورونا سے بچاؤ کے لیے ماسک پہنتی ہیں ایس اور پیز پر عمل کرتی ہیں۔
پارلرز میں خواتین کو سنگھار کی ہر سہولت ملتی ہے
حرا طلحہ نے بتایا کہ بیوٹی پارلرز میں خواتین کو آئی برو ، اپرلپس ، فیس تھریڈنگ ، فیس ویکس ، ہینڈ ویکس ، کلینزنگ ، فیس پالش ، وائٹننگ بلیچ ، ڈیپ وائٹننگ بلیچ ، ہربل فیشل ، وائٹننگ فیشل ، اینٹی ایجنگ فیشل ، فرنٹ لیئرز ، فل لیئرز ، فل اسٹرپ کٹ ، فرنٹ اسٹرپ کٹ ، اسٹار کٹ ، بلیچ ڈلیکس فیشل ، ڈلیکس ماسک سمیت دیگر بناؤ سنگھار کی سہولیات فراہم کی جاتی ہیں انھوں نے بتایا کہ پارٹی میک اپ کے علاوہ دیگر میک اپ اور مہندی کے مختلف ڈیزائن بھی خواتین اور بچیاں تقریبات کی مناسبت سے بناتی ہیں اور زیادہ تر بیوٹیشن ہوم سروس مہیا نہیں کرتی ہیں انھوں نے کہا کہ بناؤ سنگھار کے لیے مختلف سہولیات کے ریٹس ہر علاقے کے لحاظ سے الگ الگ ہوتے ہیں۔
فیشل چہرے کی صفائی کے لیے کیا جاتا ہے، حرا طلحہ
حرا طلحہ نے بتایا کہ خواتین کے لیے فیشل کرانا ضروری ہوتا ہے، فیشل کی مختلف قسمیں ہیں یہ چہرے کی صفائی کے لیے کیا جاتا ہے۔ چہرے کے بال صاف کرنے کے لیے تھریڈنگ کی جاتی ہے، مختلف خواتین اور بچیاں اپنے بالوں کی کٹنگ بھی کراتی ہیں، زیادہ تر خواتین نارمل فیشل کرواتی ہیں۔
انھوں نے بتایا کہ تھریڈنگ دھاگے کی مدد سے کی جاتی ہے تاہم اب اس کے لیے مختلف جدید مشینیں بھی آ گئی ہیں، حرا طلحہ نے بتایا کہ گھریلو خواتین میں بڑے بال رکھنے کا رحجان زیادہ ہوتا ہے اور وہ اپنے بالوں کا خیال رکھنے کے لیے مختلف گھریلو ٹوٹکوں اور مصنوعات کا استعمال کرتی ہیں، بچیوں اور نوجوان لڑکیوں میں مختلف اقسام کے ہیر اسٹائل رکھنے کے رحجان میں اضافہ ہوا ہے۔ حرا طلحہ نے بتایا کہ چہرے کی کلیننگ کے لیے جلد کے مطابق مختلف قسم کی کریم استعمال کی جاتی ہے، خواتین چہرے کے معاملے میں بہت حساس ہوتی ہے اور وہ اس حوالے سے کسی بھی قسم کا سمجھوتہ کرنے کے لیے تیار نہیں ہوتیں۔
خواتین چہرے کی خوبصورتی کے لیے ماسک استعمال کرنے لگیں
حرا طلحہ نے بتایا کہ عموماً دلہنوں کی تیاری بڑے بیوٹی پارلرز سے ہوتی ہے، تاہم متوسط اور مضافاتی علاقوں میں دلہنوں کی تیاری مقامی بیوٹی پارلرز میں بھی ہوتی ہے جس کی تیاری کے مختلف پیکیج ہوتے ہیں جو 10 ہزار سے لے کر 20 ہزار کے درمیان ہوتے ہیں، حرا طلحہ نے بتایا کہ خواتین میں چہرے کی خوبصورتی کے لیے ماسک کے استعمال کے رحجان میں اضافہ ہوا ہے انھوں نے بتایا کہ بنائو سنگھار کے لیے استعمال ہونے والے کاسمیٹکس کی اشیا کی قیمتوں میں 30 سے 40 فیصد اضافہ ہو گیا ہے جس کی وجہ سے بناؤ سنگھار کے لیے مختلف پیکیج کی قیمتوں میں اضافہ ہوگیا ہے۔
کورونا لہر کی وجہ سے خراب معاشی صورتحال اور شادی ہالز کے اوقات کار محدود ہونے کی وجہ سے متوسط اور مضافاتی علاقوں میں واقع بیوٹی پارلرز کا کام شدید متاثر ہوا ہے۔
زیادہ تر ان علاقوں میں شادی کی تقریبات سادگی سے انجام دی جارہی ہیں اور خواتین کی بڑی تعداد شادی بیاہ کی تقریبات کے اوقات کم ہونے کے باعث بیوٹی پارلرز کے بجائے گھروں میں بناؤ سنگھار کو ترجیح دیتی ہیں، اس حوالے سے مقامی بیوٹیشن حرا طلحہ نے بتایا کہ لاک ڈاؤن کورونا وبا کے سبب متوسط اور مضافاتی علاقوں میں بیوٹی پارلرز کا کام سب سے زیادہ متاثر ہوا اور یہ صورتحال اب بھی برقرار ہے کیونکہ شادی ہالوں کے اوقات کار بہت محدود ہوگئے ہیں۔
زیادہ تر خواتین اور بچیوں کی ترجیح ہوتی ہے کہ وہ گھروں پر ازخود معمولی میک اپ کرکے شادی بیاہ اور خاندان کی تقریبات میں شریک ہوں انھوں نے بتایا کہ خواتین پر ذمے داریاں بہت زیادہ ہوتی ہیں، خصوصاً شادی شدہ خواتین اور لڑکیوں پر گھروں میں امور خانہ داری کے ساتھ بچوں کی تربیت سمیت دیگر گھریلو کام زیادہ ہوتے ہیں اس لیے یہ خواتین محدود سطح پر اپنے بناؤ سنگھار پر توجہ دیتی ہیں انھوں نے بتایا کہ شادی ہال رات کو جلد بند ہو جاتے ہیں اس لیے اب زیادہ تر دوپہر کے وقت یا محلوں کی سطح پر شادی کی تقریبات منعقد کی جارہی ہیں۔
اس لیے بیشتر خواتین ان تقریبات میں شریک نہیں ہوسکتی اس کی وجہ سے ہمارا کام شدید متاثر ہوا ہے، پہلے دن میں دو سے تین خواتین شادی بیاہ کے لیے میک اپ کرانے یا بناؤ سنگھار کے لیے رجوع کرتی تھیں لیکن اب ان کی تعداد نہ ہونے کے برابر ہے زیادہ تر خواتین گھروں میں ازخود تیار ہوجاتی ہیں اس صورتحال کے سبب ہمارا کام شدید متاثر ہوا ہے ہمارا حکومت سے مطالبہ ہے کہ شادی ہالوں پر وقت کی پابندی اور شادی بیاہ کی تقریبات میں شریک افراد کی تعداد پر پابندیوں کا خاتمہ کیا جائے تاکہ ہمارا روزگار بحال ہو سکے۔
گھریلو خواتین بہت کم بناؤ سنگھارکے لیے بیوٹی پارلرآتی ہیں
حرا طلحہ نے بتایا کہ خواتین بناؤ سنگھار کے لیے زیادہ تر تھریڈنگ ، فیشل ، ہیئر کٹنگ کے لیے رجوع کرتی ہیں، یہ وہ خواتین ہوتی ہیں جو زیادہ تر مختلف شعبوں میں خدمات انجام دے رہی ہوتی ہیں گھریلو خواتین بہت کم بناؤسنگھار کے لیے بیوٹی پارلر سے رجوع کرتی ہیں، گھریلو خواتین گھروں کے کاموں اور بچوں کی نگہداشت اور پڑھائی پر زیادہ توجہ دیتی ہیں جس کی وجہ سے انھیں بناؤ سنگھار کے لیے وقت نہیں مل پاتا ، کورونا وبا آنے کے بعد اور معاشی حالات بگڑنے سے گھریلو خواتین کو بھی گھر کے اخراجات پورے کرنے کے لیے مشکلات کا سامنا رہتا ہے۔
خواتین اور لڑکیوں میں بیوٹیشن بننے کا رجحان بڑھ رہا ہے
حرا طلحہ نے بتایا کہ خواتین اور لڑکیوں میں بیوٹیشن کی تربیت حاصل کرنے کے رحجان میں اضافہ ہوا ہے اس کے لیے وہ مقامی ٹریننگ سینٹرز اور بیوٹی پارلرز سے رجوع کر رہی ہیں اور بیوٹیشن کورس 6 ماہ سے 2 سال کے دورانیہ کا ہوتا ہے ان خواتین اور بچیوں کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ تربیت حاصل کرکے اپنے گھروں میں بیوٹی پارلر کھول لیں تاکہ ان کی آمدنی کے ذرائع پیدا ہوسکیں اور وہ اپنے گھر کی کفالت میں ہاتھ بٹاسکیں، بیوٹیشن ردا خان نے بتایا کہ بیوٹی پارلرز میں کام کرنے والی ورکرز اور آنے والی خواتین وبچیاں بھی کورونا سے بچاؤ کے لیے ماسک پہنتی ہیں ایس اور پیز پر عمل کرتی ہیں۔
پارلرز میں خواتین کو سنگھار کی ہر سہولت ملتی ہے
حرا طلحہ نے بتایا کہ بیوٹی پارلرز میں خواتین کو آئی برو ، اپرلپس ، فیس تھریڈنگ ، فیس ویکس ، ہینڈ ویکس ، کلینزنگ ، فیس پالش ، وائٹننگ بلیچ ، ڈیپ وائٹننگ بلیچ ، ہربل فیشل ، وائٹننگ فیشل ، اینٹی ایجنگ فیشل ، فرنٹ لیئرز ، فل لیئرز ، فل اسٹرپ کٹ ، فرنٹ اسٹرپ کٹ ، اسٹار کٹ ، بلیچ ڈلیکس فیشل ، ڈلیکس ماسک سمیت دیگر بناؤ سنگھار کی سہولیات فراہم کی جاتی ہیں انھوں نے بتایا کہ پارٹی میک اپ کے علاوہ دیگر میک اپ اور مہندی کے مختلف ڈیزائن بھی خواتین اور بچیاں تقریبات کی مناسبت سے بناتی ہیں اور زیادہ تر بیوٹیشن ہوم سروس مہیا نہیں کرتی ہیں انھوں نے کہا کہ بناؤ سنگھار کے لیے مختلف سہولیات کے ریٹس ہر علاقے کے لحاظ سے الگ الگ ہوتے ہیں۔
فیشل چہرے کی صفائی کے لیے کیا جاتا ہے، حرا طلحہ
حرا طلحہ نے بتایا کہ خواتین کے لیے فیشل کرانا ضروری ہوتا ہے، فیشل کی مختلف قسمیں ہیں یہ چہرے کی صفائی کے لیے کیا جاتا ہے۔ چہرے کے بال صاف کرنے کے لیے تھریڈنگ کی جاتی ہے، مختلف خواتین اور بچیاں اپنے بالوں کی کٹنگ بھی کراتی ہیں، زیادہ تر خواتین نارمل فیشل کرواتی ہیں۔
انھوں نے بتایا کہ تھریڈنگ دھاگے کی مدد سے کی جاتی ہے تاہم اب اس کے لیے مختلف جدید مشینیں بھی آ گئی ہیں، حرا طلحہ نے بتایا کہ گھریلو خواتین میں بڑے بال رکھنے کا رحجان زیادہ ہوتا ہے اور وہ اپنے بالوں کا خیال رکھنے کے لیے مختلف گھریلو ٹوٹکوں اور مصنوعات کا استعمال کرتی ہیں، بچیوں اور نوجوان لڑکیوں میں مختلف اقسام کے ہیر اسٹائل رکھنے کے رحجان میں اضافہ ہوا ہے۔ حرا طلحہ نے بتایا کہ چہرے کی کلیننگ کے لیے جلد کے مطابق مختلف قسم کی کریم استعمال کی جاتی ہے، خواتین چہرے کے معاملے میں بہت حساس ہوتی ہے اور وہ اس حوالے سے کسی بھی قسم کا سمجھوتہ کرنے کے لیے تیار نہیں ہوتیں۔
خواتین چہرے کی خوبصورتی کے لیے ماسک استعمال کرنے لگیں
حرا طلحہ نے بتایا کہ عموماً دلہنوں کی تیاری بڑے بیوٹی پارلرز سے ہوتی ہے، تاہم متوسط اور مضافاتی علاقوں میں دلہنوں کی تیاری مقامی بیوٹی پارلرز میں بھی ہوتی ہے جس کی تیاری کے مختلف پیکیج ہوتے ہیں جو 10 ہزار سے لے کر 20 ہزار کے درمیان ہوتے ہیں، حرا طلحہ نے بتایا کہ خواتین میں چہرے کی خوبصورتی کے لیے ماسک کے استعمال کے رحجان میں اضافہ ہوا ہے انھوں نے بتایا کہ بنائو سنگھار کے لیے استعمال ہونے والے کاسمیٹکس کی اشیا کی قیمتوں میں 30 سے 40 فیصد اضافہ ہو گیا ہے جس کی وجہ سے بناؤ سنگھار کے لیے مختلف پیکیج کی قیمتوں میں اضافہ ہوگیا ہے۔