سی این جی کی بندش کے باعث بسوں کی کمیمسافر پریشان

سیکڑوں مسافروں نے زائد کرایے کی ادائیگی کے باوجود بسوں کی چھتوںپربیٹھ کر سفرکیا

سیکڑوں مسافروں نے زائد کرایے کی ادائیگی کے باوجود بسوں کی چھتوںپربیٹھ کر سفرکیا۔ فوٹو: فائل

ملک بھر میں موجودگیس بحران کراچی میں بھی اپنے اثرات دکھا رہاہے جہاں گیس کی کمی کا سامنا گھریلو اورکمرشل صارفین کو ہے،وہاں اس کے منفی اثرات کراچی کی پبلک ٹرانسپورٹ پر مرتب ہورہے ہیں۔


منگل کو سی این جی کی2 روزہ بندش کے شیڈول کے پہلے روز ہی کراچی میں پبلک ٹرانسپورٹ میں نمایاں کمی دیکھنے میں آئی اور شہر کی تمام سڑکوں اور شاہراہوں پر بڑی تعداد میں بسیں ،منی بسیں اور کوچز کی تعداد نہ ہونے کے برابر تھی اور جو رکشے سی این جی پر چلتے ہیں ان کی بھی بڑی تعداد سی این جی کی عدم فراہمی کے باعث کھڑی رہی ،شہر کی سڑکوں پر صرف ڈیزل ،پٹرول اور ایل پی جی پر چلنے والی بڑی بسیں اور رکشا ٹیکسیاں رواں دواں تھیں،پبلک ٹرانسپورٹ میں کمی کے باعث پٹرول پر چلنے والے 9سے 11سیٹر رکشوں اور چنگ چی رکشے والوں نے اس صورتحال کا بھرپور فائدہ اٹھایا اور جس روٹ کا کرایہ 10اور 20روپے بنتا تھا اس روٹ کا کرایہ سی این جی کی بندش کے باعث 20سے 30روپے وصول کیا گیا۔

پبلک ٹرانسپورٹ میں کمی کی وجہ سے بس اسٹاپوں پر شہریوں کا رش دیکھنے میں آیا اور انہیں اپنے کاموں پر جانے اور واپسی پر شدید مشکلات درپیش آئیں اور جو بڑی بسیں چل رہی تھیں ان کی چھتوں پر لوگ بیٹھے ہوئے تھے اور دروازوں پر لٹک کر سفر کررہے تھے جبکہ رات کے اوقات میں شہر میں پبلک ٹرانسپورٹ غائب ہونے کے باعث نائٹ شفٹ میں ڈیوٹی کرنے والے ملازمین کو اپنے گھروں میں واپسی میں شدید مشکلات پیش آئیں ،اس صورتحال پر کراچی ٹرانسپورٹ اتحاد کے صدر ارشاد بخاری کا کہنا ہے کہ کراچی میں 60فیصد بڑی پبلک ٹرانسپورٹ سی این جی پر چلتی ہے گیس بحران کا فوری نوٹس لیا جائے۔
Load Next Story