پروٹیز اسپن جال میں الجھنے سے بچنے کیلیے کوشاں
پاکستانی اسکواڈ میں 3اسپنرزکی شمولیت سے ممکنہ پچز اور چیلنج کا اندازہ ہوگیا،ہوم گراؤنڈ پر ہرانا آسان نہیں ہوگا،ڈی کک
پاکستان سے سیریز میں پروٹیزاسپن جال میں الجھنے سے بچنے کیلیے کوشاں ہیں جب کہ کپتان کوئنٹن ڈی کک کا کہنا ہے کہ میزبان اسکواڈ میں 3اسپنرز کی شمولیت سے ممکنہ پچز اور چیلنج کا اندازہ ہوگیا، ہوم گراؤنڈ پر گرین کیپس کو ہرانا آسان نہیں۔
ورچوئل پریس کانفرنس میں جنوبی افریقی کپتان کوئنٹن ڈی کک نے کہا کہ ایشیائی کنڈیشنز میں سلو بولرز کا اہم کردار اہم ہوتا ہے، پاکستان کی جانب سے اسکواڈ میں 3اسپنرز شامل کیے جانے سے اندازہ کیا جا سکتا ہے کیسی پچز ہوں گی، میزبان ٹیم اپنے اسپنرز سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کرے گی جبکہ ہمارے لیے یہ ایک بڑا چیلنج ہوگا، ہمارے ہر بیٹسمین نے اچھی تیاری کی اور سب رنز بنانے کیلیے بے تاب ہیں۔
ڈی کک نے کہا کہ پاکستان ٹیم کو ہوم گراؤنڈ پر ہرانا آسان نہیں، ہمیں اندازہ ہے کہ یہ وہ ٹیم نہیں ہوگی جو نیوزی لینڈ میں نظر آئی تھی، ہمارے زیادہ تر کھلاڑی یہاں کھیلنے کا تجربہ نہیں رکھتے لیکن کوچ مارک باؤچر ماضی میں ٹور کرچکے، ان کی معلومات اور رہنمائی کا فائدہ ہوگا۔
انھوں نے کہا کہ بابر اعظم بہت زبردست بیٹنگ کرتے ہوئے تمام فارمیٹس میں اچھا پرفارم کر رہے ہیں،ان کی واپسی سے میزبان ٹیم کی قوت بڑھ گئی، پاکستانی بیٹنگ کو دباؤ میں لانے کیلیے ہم اپنے بولرز کو بھرپور انداز میں استعمال کرنے کی کوشش کریں گے، میزبان ٹیم میں شامل نئے چہروں کی قوت کا اندازہ کرنے کیلیے ویڈیوز دیکھی ہیں،بائیو ببل میں رہتے ہوئے بھی تیاری کا اچھا موقع مل رہا ہے، پی سی بی نے ٹریننگ کیلیے بہترین انتظامات کیے ہیں، سیریز میں دلچسپ اور شاندار مقابلے ہوں گے۔
ڈی کک نے کہا کہ میں انفرادی کارکردگی کا تسلسل بھی برقرار رکھنے کی کوشش کروں گا،دیگر بیٹسمینوں کو بھی مشکل کنڈیشنز میں ثابت قدمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے بڑے ٹوٹل جوڑنے میں اہم کردار ادا کرنا ہوگا۔
انھوں نے کہا کہ بائیوببل کی زندگی ہر کسی کیلیے مشکل ہے مگر موجودہ صورتحال میں ہی کرکٹ کو جاری رکھنا ہے، اچھی پریکٹس کے بعد بہتر پلان کے ساتھ میدان میں اترتے ہوئے اپنے وطن میں موجود پرستاروں کا مان رکھنے کیلیے بہترین کارکردگی دکھانے کی کوشش کریں گے۔
دریں اثنا جنوبی افریقی ٹیم نے گذشتہ روز بھی کراچی جیمخانہ گراؤنڈ پر پریکٹس کی،خصوصی طور پر بنائی جانے والی 4 پچز پربولنگ، بیٹنگ اور فیلڈنگ میں صلاحیتیں نکھارنے کا سلسلہ جاری رہا،ہیڈ کوچ مارک باؤچر کی زیرنگرانی بیٹسمینوں نے مقامی کنڈیشنز سے ہم آہنگی کیلیے نیٹ میں وقت گزارا، بولنگ کوچ چارل لینگویلڈ کی بولرز پر خصوصی توجہ رہی۔
دوسری جانب جنوبی افریقہ سے ٹیسٹ سیریز کیلیے پاکستانی کرکٹرز، سپورٹ اسٹاف، امپائرز، ڈاکٹر، دیگر عملے اور اہلخانہ کی پہلی کورونا ٹیسٹنگ 13 اور دوسری 16 جنوری کو اپنے شہروں میں ہوئی، سب کی رپورٹس منفی آئی ہیں، 50رکنی اسکواڈ منگل کولاہور سے بذریعہ کراچی روانہ ہوگا،ان تمام افراد کی حفاظت کے پیش نظر چارٹرڈ فلائٹ کا اہتمامکیا گیا ہے، دیگر شہروں میں موجود کھلاڑی لاہور پہنچ کر شہر قائد کیلیے اڑان بھریں گے۔
پہلے سے کراچی میں موجود پلیئرز، سپورٹ اسٹاف اور اہلخانہ اپنے گھروں سے ہی منگل کو ٹیم ہوٹل پہنچیں گے جہاں تیسری کورونا ٹیسٹنگ ہوگی، پاکستان اور جنوبی افریقہ کے مابین ٹیسٹ سیریز کا پہلا میچ 26 جنوری کو نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں شروع ہوگا۔
ورچوئل پریس کانفرنس میں جنوبی افریقی کپتان کوئنٹن ڈی کک نے کہا کہ ایشیائی کنڈیشنز میں سلو بولرز کا اہم کردار اہم ہوتا ہے، پاکستان کی جانب سے اسکواڈ میں 3اسپنرز شامل کیے جانے سے اندازہ کیا جا سکتا ہے کیسی پچز ہوں گی، میزبان ٹیم اپنے اسپنرز سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کرے گی جبکہ ہمارے لیے یہ ایک بڑا چیلنج ہوگا، ہمارے ہر بیٹسمین نے اچھی تیاری کی اور سب رنز بنانے کیلیے بے تاب ہیں۔
ڈی کک نے کہا کہ پاکستان ٹیم کو ہوم گراؤنڈ پر ہرانا آسان نہیں، ہمیں اندازہ ہے کہ یہ وہ ٹیم نہیں ہوگی جو نیوزی لینڈ میں نظر آئی تھی، ہمارے زیادہ تر کھلاڑی یہاں کھیلنے کا تجربہ نہیں رکھتے لیکن کوچ مارک باؤچر ماضی میں ٹور کرچکے، ان کی معلومات اور رہنمائی کا فائدہ ہوگا۔
انھوں نے کہا کہ بابر اعظم بہت زبردست بیٹنگ کرتے ہوئے تمام فارمیٹس میں اچھا پرفارم کر رہے ہیں،ان کی واپسی سے میزبان ٹیم کی قوت بڑھ گئی، پاکستانی بیٹنگ کو دباؤ میں لانے کیلیے ہم اپنے بولرز کو بھرپور انداز میں استعمال کرنے کی کوشش کریں گے، میزبان ٹیم میں شامل نئے چہروں کی قوت کا اندازہ کرنے کیلیے ویڈیوز دیکھی ہیں،بائیو ببل میں رہتے ہوئے بھی تیاری کا اچھا موقع مل رہا ہے، پی سی بی نے ٹریننگ کیلیے بہترین انتظامات کیے ہیں، سیریز میں دلچسپ اور شاندار مقابلے ہوں گے۔
ڈی کک نے کہا کہ میں انفرادی کارکردگی کا تسلسل بھی برقرار رکھنے کی کوشش کروں گا،دیگر بیٹسمینوں کو بھی مشکل کنڈیشنز میں ثابت قدمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے بڑے ٹوٹل جوڑنے میں اہم کردار ادا کرنا ہوگا۔
انھوں نے کہا کہ بائیوببل کی زندگی ہر کسی کیلیے مشکل ہے مگر موجودہ صورتحال میں ہی کرکٹ کو جاری رکھنا ہے، اچھی پریکٹس کے بعد بہتر پلان کے ساتھ میدان میں اترتے ہوئے اپنے وطن میں موجود پرستاروں کا مان رکھنے کیلیے بہترین کارکردگی دکھانے کی کوشش کریں گے۔
دریں اثنا جنوبی افریقی ٹیم نے گذشتہ روز بھی کراچی جیمخانہ گراؤنڈ پر پریکٹس کی،خصوصی طور پر بنائی جانے والی 4 پچز پربولنگ، بیٹنگ اور فیلڈنگ میں صلاحیتیں نکھارنے کا سلسلہ جاری رہا،ہیڈ کوچ مارک باؤچر کی زیرنگرانی بیٹسمینوں نے مقامی کنڈیشنز سے ہم آہنگی کیلیے نیٹ میں وقت گزارا، بولنگ کوچ چارل لینگویلڈ کی بولرز پر خصوصی توجہ رہی۔
دوسری جانب جنوبی افریقہ سے ٹیسٹ سیریز کیلیے پاکستانی کرکٹرز، سپورٹ اسٹاف، امپائرز، ڈاکٹر، دیگر عملے اور اہلخانہ کی پہلی کورونا ٹیسٹنگ 13 اور دوسری 16 جنوری کو اپنے شہروں میں ہوئی، سب کی رپورٹس منفی آئی ہیں، 50رکنی اسکواڈ منگل کولاہور سے بذریعہ کراچی روانہ ہوگا،ان تمام افراد کی حفاظت کے پیش نظر چارٹرڈ فلائٹ کا اہتمامکیا گیا ہے، دیگر شہروں میں موجود کھلاڑی لاہور پہنچ کر شہر قائد کیلیے اڑان بھریں گے۔
پہلے سے کراچی میں موجود پلیئرز، سپورٹ اسٹاف اور اہلخانہ اپنے گھروں سے ہی منگل کو ٹیم ہوٹل پہنچیں گے جہاں تیسری کورونا ٹیسٹنگ ہوگی، پاکستان اور جنوبی افریقہ کے مابین ٹیسٹ سیریز کا پہلا میچ 26 جنوری کو نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں شروع ہوگا۔