جنوبی کوریا میں سام سنگ کے ارب پتی نائب صدر کو کرپشن پر ڈھائی سال قید
52 سالہ لی جائی یانگ پر کمپنی کے مفاد میں 2015 میں اُس وقت کے صدر کو رشوت دینے کا الزام تھا
جنوبی کوریا میں معروف ٹیکنالوجی کمپنی سام سنگ کے نائب صدر لی جائی یانگ کو کرپشن کے الزامات ثابت ہونے پر ڈھائی سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق جنوبی کوریا کی عدالت عالیہ میں 2016 میں مملکت کے صدر کی استعفے کا باعث بننے والے مشہور کرپشن اسکینڈل کے مقدمے کی سماعت ہوئی جس میں سام سانگ کے نائب صدر کو پیش گیا۔
سام سنگ کے نائب صدر لی جائی یانگ پر 2015 میں سام سنگ کی دو سسٹرز کمپنیوں کے انظمام کی ڈیل کے سلسلے میں اُس کے وقت صدر اور اپنے قریبی دوست پارک جین ہائی کو حکومتی مدد دینے کے عوض رشوت دینے کا الزام تھا۔
اس الزام پر ملک میں تہلکہ مچ گیا تھا اور شدید عوامی ردعمل سامنے آیا تھا یہاں تک کے مظاہروں اور ریلیوں کے دباؤ کے باعث 2016 میں صدر پارک جین ہائی کو اپنے عہدے سے مستعفی ہونا پڑا تھا۔
عدالت میں پراسیکیوٹر کی جانب سے پیش کیے گئے شواہد اور گواہان کے بیانات کی روشنی میں جج نے سام سنگ کے ارب پتی نائب صدر لی جائی یانگ کو ڈھائی سال کی قید کی سزا سنائی ہے جس پر انہیں احاطہ عدالت سے حراست میں لے لیا گیا ہے۔
واضح رہے صدر کی مدد سے ہونے والی اس ڈیل سے جنوبی کوریا کے سب سے بڑے کاروباری گروپ 'سام سنگ' کی ملکی معیشت پر گرفت مزید مضبوط ہوئی تھی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق جنوبی کوریا کی عدالت عالیہ میں 2016 میں مملکت کے صدر کی استعفے کا باعث بننے والے مشہور کرپشن اسکینڈل کے مقدمے کی سماعت ہوئی جس میں سام سانگ کے نائب صدر کو پیش گیا۔
سام سنگ کے نائب صدر لی جائی یانگ پر 2015 میں سام سنگ کی دو سسٹرز کمپنیوں کے انظمام کی ڈیل کے سلسلے میں اُس کے وقت صدر اور اپنے قریبی دوست پارک جین ہائی کو حکومتی مدد دینے کے عوض رشوت دینے کا الزام تھا۔
اس الزام پر ملک میں تہلکہ مچ گیا تھا اور شدید عوامی ردعمل سامنے آیا تھا یہاں تک کے مظاہروں اور ریلیوں کے دباؤ کے باعث 2016 میں صدر پارک جین ہائی کو اپنے عہدے سے مستعفی ہونا پڑا تھا۔
عدالت میں پراسیکیوٹر کی جانب سے پیش کیے گئے شواہد اور گواہان کے بیانات کی روشنی میں جج نے سام سنگ کے ارب پتی نائب صدر لی جائی یانگ کو ڈھائی سال کی قید کی سزا سنائی ہے جس پر انہیں احاطہ عدالت سے حراست میں لے لیا گیا ہے۔
واضح رہے صدر کی مدد سے ہونے والی اس ڈیل سے جنوبی کوریا کے سب سے بڑے کاروباری گروپ 'سام سنگ' کی ملکی معیشت پر گرفت مزید مضبوط ہوئی تھی۔