سعودی عرب میں کرپشن کے خلاف بڑا کریک ڈاؤن نمایاں شخصیات کو سزائیں
وزارت دفاع، داخلہ اور صحت کے ملوث حکام کو لوٹی گئی رقم واپس جمع کروانے کے احکامات، جج اور ڈاکٹر بھی ملزمان میں شامل
سعودی عرب میں کرپشن کے خلاف بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن شروع کردیا گیا ہے جس میں متعدد شہریوں اور سرکاری افسران کے خلاف مقدمات درج کیے گئے ہیں۔
عرب خبر رساں ادارے کے مطابق سعودی عرب کی اینٹی کرپشن اتھارٹی (نزاہہ) نے رشوت ستانی ، غبن اور عوامی مالی وسائل کی خورد برد کے مقدمات درج کیے ہیں اور کئی معاملوں میں سزائیں بھی دی گئی ہیں۔
نزاہہ کے جاری کردہ بیان کے مطابق وزارت دفاع کے ایک افسر کو غبن کرنے کی بنا پر 5 سال کی قید اور جرمانے کی سزا دی گئی ہے اور غبن کی گئی تمام رقم قومی خزانے میں جمع کروانے کی ہدایت بھی کردی گئی ہے۔ علاوہ ازیں ایک اور ریٹائرڈ افسر کو بدعنوانی کے جرم میں تین برس کی سزا سنائی گئی ہے۔
وزارت ہاؤسنگ کے مطابق منی لانڈرنگ اور رشوت ستانی ثابت ہونے پر کئی افسران اور اہل کاروں کو دو سے دس سال تک قید کی سزائیں دی گئی ہیں اور ان کی جائیدادیں ضبط کرلی گئی ہیں۔
اتھارٹٰی کے مطابق وزارت داخلہ میں بھی رشوت ستانی کے مرتکب افراد کو پانچ سال تک سزائی سنائی گئی ہیں۔ اسی طرح وزارت صحت کی جانب سے متعدد ڈاکٹروں کے خلاف بھی اختیارات کے غلط استعمال اور رشوت لینے کے الزامات ثابت ہونے کے بعد کارروائی کی گئی ہے جن میں ملوث ڈاکٹروں کو 5 سال تک قید کی سزائیں دی گئی ہیں۔
نزاہہ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ملک کے انتظامی اداروں سے بد نظمی اور بد عنوانی ختم کرنے کے لیے بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤں کیا گیا ہے۔ اس کارروائی کے لیے مکمل تعاون فراہم کرنے پر اتھارٹی نے سعودی فرماں روا سلمان بن عبدالعزیز اور ولی عہد محمد بن سلمان کا بھی شکریہ ادا کیا ہے۔
نمایاں مقدمات
اینٹی کرپشن اتھارٹی کی جانب سے سعودی عرب کی وزارت صحت کے 24، ماحولیاتی تحفظ کے 15، شہری انتظامیہ کے 14، دو یونیورسٹی اساتذہ اور طبی فضلے ٹھکانے لگانے والی کمپنی کے 16 ملازمین کے خلاف کارروائی کی گئی ہے۔
جج کے خلاف بھی کارروائی
اینٹی کرپشن اتھارٹی کی کارروائی سے عدلیہ بھی محفوظ نہیں رہی اور حکم نامہ جاری کرنے کے عوض پرُتعیش گاڑی کی رشوت قبول کرنے والے جج کو بھی دھر لیا گیا ہے۔ اس جج کے تین فیصلوں کے نتیجے میں ایک ملزم کی رہائی ممکن ہوئی تھی۔
انجیکشن کی غیر قانونی خریداری
اتھارٹی کی جانب سے ایک سعودی خاتون کوبھی گرفتار کیا گیا ہے جس پر 12 ہزار ریال کے عوض وزارت دفاع کے تحت ہسپتالوں سے ہارمونز بڑھانے والے ایسے انجیکشن خریدنے کا معاملہ ثابت ہوا ہے جن کی فروخت کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔
عرب خبر رساں ادارے کے مطابق سعودی عرب کی اینٹی کرپشن اتھارٹی (نزاہہ) نے رشوت ستانی ، غبن اور عوامی مالی وسائل کی خورد برد کے مقدمات درج کیے ہیں اور کئی معاملوں میں سزائیں بھی دی گئی ہیں۔
نزاہہ کے جاری کردہ بیان کے مطابق وزارت دفاع کے ایک افسر کو غبن کرنے کی بنا پر 5 سال کی قید اور جرمانے کی سزا دی گئی ہے اور غبن کی گئی تمام رقم قومی خزانے میں جمع کروانے کی ہدایت بھی کردی گئی ہے۔ علاوہ ازیں ایک اور ریٹائرڈ افسر کو بدعنوانی کے جرم میں تین برس کی سزا سنائی گئی ہے۔
وزارت ہاؤسنگ کے مطابق منی لانڈرنگ اور رشوت ستانی ثابت ہونے پر کئی افسران اور اہل کاروں کو دو سے دس سال تک قید کی سزائیں دی گئی ہیں اور ان کی جائیدادیں ضبط کرلی گئی ہیں۔
اتھارٹٰی کے مطابق وزارت داخلہ میں بھی رشوت ستانی کے مرتکب افراد کو پانچ سال تک سزائی سنائی گئی ہیں۔ اسی طرح وزارت صحت کی جانب سے متعدد ڈاکٹروں کے خلاف بھی اختیارات کے غلط استعمال اور رشوت لینے کے الزامات ثابت ہونے کے بعد کارروائی کی گئی ہے جن میں ملوث ڈاکٹروں کو 5 سال تک قید کی سزائیں دی گئی ہیں۔
نزاہہ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ملک کے انتظامی اداروں سے بد نظمی اور بد عنوانی ختم کرنے کے لیے بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤں کیا گیا ہے۔ اس کارروائی کے لیے مکمل تعاون فراہم کرنے پر اتھارٹی نے سعودی فرماں روا سلمان بن عبدالعزیز اور ولی عہد محمد بن سلمان کا بھی شکریہ ادا کیا ہے۔
نمایاں مقدمات
اینٹی کرپشن اتھارٹی کی جانب سے سعودی عرب کی وزارت صحت کے 24، ماحولیاتی تحفظ کے 15، شہری انتظامیہ کے 14، دو یونیورسٹی اساتذہ اور طبی فضلے ٹھکانے لگانے والی کمپنی کے 16 ملازمین کے خلاف کارروائی کی گئی ہے۔
جج کے خلاف بھی کارروائی
اینٹی کرپشن اتھارٹی کی کارروائی سے عدلیہ بھی محفوظ نہیں رہی اور حکم نامہ جاری کرنے کے عوض پرُتعیش گاڑی کی رشوت قبول کرنے والے جج کو بھی دھر لیا گیا ہے۔ اس جج کے تین فیصلوں کے نتیجے میں ایک ملزم کی رہائی ممکن ہوئی تھی۔
انجیکشن کی غیر قانونی خریداری
اتھارٹی کی جانب سے ایک سعودی خاتون کوبھی گرفتار کیا گیا ہے جس پر 12 ہزار ریال کے عوض وزارت دفاع کے تحت ہسپتالوں سے ہارمونز بڑھانے والے ایسے انجیکشن خریدنے کا معاملہ ثابت ہوا ہے جن کی فروخت کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔