غداری کیس سابق صدرجنرلر پرویزمشرف پر آج فرد جرم عائد کی جائے گی

پرویز مشرف کے خلاف غداری کیس کی سماعت جسٹس فیصل عرب پر مشتمل 3 رکنی بنچ کرے گا

پہلی سماعت پر سیکیورٹی وجوہات کے باعث سابق صدر عدالت میں پیش نہیں ہوسکے تھے۔ فوٹو: فائل

3 نومبر 2007 کو کئے گئے اقدامات پر غداری کیس کی سماعت کرنے والی خصوصی عدالت آج سابق صدر پرویز مشرف پر فرد جرم عائد کرے گی۔


پرویز مشرف کے خلاف غداری کیس کی سماعت جسٹس فیصل عرب پر مشتمل 3 رکنی بنچ کرے گا جس میں جسٹس طاہرہ صفدر اور جسٹس یاور علی شامل ہیں۔ عدالت نے پہلی سماعت 24 دسمبر کو کی تھی تاہم سیکیورٹی وجوہات کے باعث سابق صدر عدالت میں پیش نہیں ہوسکے تھے جس کی وجہ سے عدالت نے کیس کی سماعت یکم جنوری تک ملتوی کردی تھی۔



وفاقی حکومت نے سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف غداری کا مقدمہ چلانے کے لئے خصوصی عدالت میں درخواست دائر کرتے ہوئے ان کے خلاف 3 صفحات پر مشتمل 5 نکاتی چارج شیٹ جمع کرائی ہے، جس کے تحت پرویز مشرف پر الزام ہے کہ انہوں نے بطور آرمی چیف 3 نومبر 2007 کو ملک میں ایمرجنسی نافذ کی جوکہ غیرآئینی تھی، سابق صدر نے آئین کے آرٹیکل 175 اے اور 186 میں ترامیم کیں اور اس کے ذریعے صدر کو آئینی ترمیم کا اختیار دیا گیا، چارج شیٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ صدر مشرف نے آئین میں پی سی او کا حلف شامل کیا، جن ججوں نے یہ حلف اٹھانے سے انکار کیا انہیں گھر جانا پڑا، حکومت کی جانب سے کیس کے لئے مقررہ وکیل استغاثہ اکرم شیخ نے دعویٰ کیا ہے کہ اگر عدالت نے اجازت دی تو غداری کیس 10 جنوری تک مکمل کردیا جائے گا۔


دوسری جانب سابق صدر نے غداری کا مقدمہ چلانے کے لیے قائم کی جانے والی خصوصی عدالت کے خلاف دائر کی جانے والی درخواستوں کو مسترد کئے جانے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل دائر کر دی ہے۔ پرویز مشرف کا کہنا ہے کہ انہوں نے 3 نومبر کے اقدامات آرمی چیف کی حیثیت سے کئے تھے اس لئے قانونی طور پر ان کے خلاف بغاوت کا مقدمہ بھی فوجی عدالت میں ہی چلایا جا سکتا ہے، سول عدالت کو کسی حاضر یا ریٹائرڈ فوجی کے خلاف مقدمہ چلانے کا اختیار نہیں ہے۔


Load Next Story