براڈ شیٹ کیس قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات نے چیئرمین نیب کو طلب کرلیا
لوگ بھوکے مررہے ہیں اور ہم اربوں روپے ایک ادارے کو دے رہے ہیں، چیئرمین کمیٹی
چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات جاوید لطیف کا کہنا ہے کہ ایک ادارے کی غلطی کی وجہ سے عوام کے اربوں روپے ادا کرنا پڑے، چیئرمین نیب آکر بتائیں کہ یہ سب کب اور کس کے دور میں ہوا۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات کا اجلاس چیئرمین میاں جاوید لطیف کی زیرصدارت ہوا، جس میں چیئرمین کمیٹی جاوید لطیف براڈ شیٹ کے معاملے پر نیب پر برہم ہوگئے، ان کا کہنا تھا کہ چیئرمین نیب آکر وضاحت دیں کہ براڈ شیٹ کو کیوں اربوں روپے دیئے گئے، لوگ بھوکے مررہے ہیں ہم لاکھوں روپے ایک ادارے کو دے رہے ہیں۔
چیئرمین کمیٹی کا کہنا تھا کہ براڈ شیٹ کے حوالے سے چیزوں پر ریاست کو شرمندگی ہوئی، ایک ادارے کی غلطی کی وجہ سے عوام کے اربوں روپے ادا کرنا پڑے، نیب نے بار بار اپنا موقف بدلا، لندن ہائی کورٹ کا فیصلہ آیا کہ غلط اکاونٹ میں پیسے چلے گئے، نیب کیسے بہکاوے میں آگیا کہ غلط اکاونٹ میں پیسے چلے گئے، چیئرمین نیب آکر بتائیں کہ یہ سب کب اور کس کے دور میں ہوا ۔
وفاقی وزیر اور سینیٹر شبلی فراز کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے معاملے کی تحقیقات کیلئے کمیٹی بنائی ہے، کمیٹی 45 دنوں میں کام مکمل کرے گی، انکوائری کے نتیجے میں تمام سوالات کے جواب ملیں گے، ہمیں اپنے پیسے سے غرض ہے کہ ہمارا پیسہ گیا کیوں۔
شبلی فراز نے کہا کہ اس طرح سے ایک ادارے کو نہیں بلانا چاہیے، چیئرمین نیب کا کیا ربط اس کمیٹی کے ساتھ بنتا ہے، اگر چیئرمین کو بلانا ہے تو باقی کرداروں کو بھی بلائیں، کل کوئی کمیٹی سابق وزیراعظم کو بھی بلا سکتی ہے۔
اجلاس کے دوران چیئرمین کمیٹی اور وزیر اطلاعات کے درمیان نوک جھونک ہوگئی، جاوید لطیف کا کہنا تھا کہ یہ تاثر نہیں جانا چاہیے کہ حکومت نیب کا دفاع کررہی ہے، آپ دباو میں آگئے ہیں، دوسری کمیٹی نے چیئرمین نیب کو بلایا اس کا اجلاس ہی ملتوی کردیا گیا، نیب کے معاملے پر حکومت کے پر جلتے ہیں، وزیر اطلاعات چاہتے ہیں تو چیئرمین نیب اپنے نمائندے کے ذریعے بریفنگ دیں، اگر نیب کا نمائندہ مطمئن نہ کرسکا تو چیئرمین کو طلب کیا جائے گا۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات کا اجلاس چیئرمین میاں جاوید لطیف کی زیرصدارت ہوا، جس میں چیئرمین کمیٹی جاوید لطیف براڈ شیٹ کے معاملے پر نیب پر برہم ہوگئے، ان کا کہنا تھا کہ چیئرمین نیب آکر وضاحت دیں کہ براڈ شیٹ کو کیوں اربوں روپے دیئے گئے، لوگ بھوکے مررہے ہیں ہم لاکھوں روپے ایک ادارے کو دے رہے ہیں۔
چیئرمین کمیٹی کا کہنا تھا کہ براڈ شیٹ کے حوالے سے چیزوں پر ریاست کو شرمندگی ہوئی، ایک ادارے کی غلطی کی وجہ سے عوام کے اربوں روپے ادا کرنا پڑے، نیب نے بار بار اپنا موقف بدلا، لندن ہائی کورٹ کا فیصلہ آیا کہ غلط اکاونٹ میں پیسے چلے گئے، نیب کیسے بہکاوے میں آگیا کہ غلط اکاونٹ میں پیسے چلے گئے، چیئرمین نیب آکر بتائیں کہ یہ سب کب اور کس کے دور میں ہوا ۔
وفاقی وزیر اور سینیٹر شبلی فراز کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے معاملے کی تحقیقات کیلئے کمیٹی بنائی ہے، کمیٹی 45 دنوں میں کام مکمل کرے گی، انکوائری کے نتیجے میں تمام سوالات کے جواب ملیں گے، ہمیں اپنے پیسے سے غرض ہے کہ ہمارا پیسہ گیا کیوں۔
شبلی فراز نے کہا کہ اس طرح سے ایک ادارے کو نہیں بلانا چاہیے، چیئرمین نیب کا کیا ربط اس کمیٹی کے ساتھ بنتا ہے، اگر چیئرمین کو بلانا ہے تو باقی کرداروں کو بھی بلائیں، کل کوئی کمیٹی سابق وزیراعظم کو بھی بلا سکتی ہے۔
اجلاس کے دوران چیئرمین کمیٹی اور وزیر اطلاعات کے درمیان نوک جھونک ہوگئی، جاوید لطیف کا کہنا تھا کہ یہ تاثر نہیں جانا چاہیے کہ حکومت نیب کا دفاع کررہی ہے، آپ دباو میں آگئے ہیں، دوسری کمیٹی نے چیئرمین نیب کو بلایا اس کا اجلاس ہی ملتوی کردیا گیا، نیب کے معاملے پر حکومت کے پر جلتے ہیں، وزیر اطلاعات چاہتے ہیں تو چیئرمین نیب اپنے نمائندے کے ذریعے بریفنگ دیں، اگر نیب کا نمائندہ مطمئن نہ کرسکا تو چیئرمین کو طلب کیا جائے گا۔