گوہر نایاب
کہتے ہیں وقت کے ساتھ ساتھ زخم بھر جاتے ہیں مگر سچ تو یہ ہے کہ ہم درد کے ساتھ جینا سیکھ جاتے ہیں۔
انسان ہونا ہمارا انتخاب نہیں قدرت کی عطا ہے لیکن اپنے اندر انسانیت بنائے رکھنا ہمارا انتخاب ہے۔ زندگی میں جو مشکل ترین دورگزرتا ہے، درحقیقت وہی ہماری کہانی کا سب سے مضبوط متاثر ترین دور ہوتا ہے۔ جب انسان ہر طرح ہار جائے اور دل سے آواز آئے کوئی بات نہیں اللہ ہے،کسی کی ناقدری نہ کریں جسے کچھ نہیں سمجھتے ہوسکتا ہے وہ کسی کی ساری کائنات ہو۔
اگر میں یہ کہہ دوں کیا معلوم؟ ایسا ہرگز نہیں مجھ جیسے اکثر لوگوں کے علم میں ہے اللہ دیکھ رہا ہے، وہ سب جانتا ہے، وہ بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے۔ لیکن میں اپنے کردار و عمل پر توجہ نہیں دیتا یہی میری بڑی غلطی ہے۔ اتنا زور اپنے آپ کو درست کرنے میں نہیں لگاتے، جتنا زور دوسروں کو برا ثابت کرنے میں لگا دیتے ہیں۔
سکھ و چین قرارکا ایک دروازہ بند ہوتا ہے تو دوسرا کھل جاتا ہے لیکن میں بند دروازے کو اتنی دیر تک تکتا ہوں کہ جو میری طرف دروازہ کھلا ہوتا ہے، میں اس کی طرف دیکھ ہی نہیں پاتا۔ وقت گزرنے کے بعد کہتا ہوں مجھے کیا معلوم۔ ہم مانگتے وہ ہیں جو ہمیں اچھا لگتا ہے لیکن اللہ تعالیٰ دیتا وہی ہے جوہمارے لیے اچھا ہوتا ہے، اپنے سامنے سب سے بڑی رکاوٹ ہم خود ہیں ضروری نہیں کچھ توڑنے کے لیے پتھر ہی اٹھائیں۔ لہجہ بدل کر بولنے سے بھی دل ٹوٹ جایا کرتے ہیں۔
یہ کبھی نہیں سنا کہ انسان کو اس کی عاجزی نے ڈبویا ، انسان کو ہمیشہ اس کا تکبر لے ڈوبتا ہے۔ اللہ کی راہ میں دینا شروع کریں آنا خود شروع ہوجائے گا۔ اعتماد ایک روح کی طرح ہوتا ہے جو ایک بار چلا جائے تو پھر کبھی واپس نہیں آتا۔ اکیلے فردکو اپنے خیالات قابو میں رکھنا چاہیے اور جب مجلس میں ہو، اپنی زبان قابو میں رکھیں۔
اپنی غلطی تسلیم کرنا دراصل خود کو انسان ماننا ہے کیونکہ وہ صرف شیطان ہی ہے جس نے آج تک اپنی غلطی تسلیم نہیں کی ہے۔ دکھ اور سختیاں چہرے سے تو رخصت ہو جاتی ہیں لیکن انسان کے اندر داخل ہوکر اس کے گوشے گوشے کو ویران کردیتی ہیں۔ برے لوگوں کو بھول کر اچھے لوگوں کی تلاش سے کہیں بہتر ہے کہ ہم لوگوں کی بری باتیں بھول جائیں اور ان کی اچھی باتوں کو تلاش کریں۔
میرا ذاتی تجربہ ہے رشتہ دکھ دورکرنے آنسو صاف کرنے کے بجائے دکھ دینے اور آنسو دینے لگے تو وہ رشتہ اپنی عمر پوری کر چکا ہے۔ رکاوٹیں اور مشکلات سے پریشان مت ہونا ان کے پیچھے بہت حکمتیں ہوتی ہیں یہ ہمارا راستہ نہیں روکتیں بلکہ بہتر سمت وبہترین راستے پر لے جانے کے لیے آتی ہیں۔ ہمیشہ زندگی میں ایسے لوگوں کو شامل کریں جن کا دل، چہرے سے زیادہ خوبصورت ہو۔ شاخوں کو خالی بھی اللہ کرتا ہے اور انھیں پھر سے اللہ ہی بھرتا ہے تو اے بندے، تُو اپنے رب کی رحمت سے مایوس کیوں ہے۔
تُوکیوں نہیں رب کی محبت پر یقین کرتا جو اللہ تجھے سب سے بڑھ کر محبت کرتا ہے۔ اس کی رحمت سے امید رکھ اس رب کے لیے کچھ مشکل نہیں وہ ہر شے پر قادر ہے۔ اگر انسان بے حساب اجر چاہتا ہے تو اس کی رضا میں راضی ہو جائے تو بے حساب اللہ رزق دیتا ہے سچے لوگوں سے رشتہ رکھیں وہ اچھے دنوں میں سرمایہ اور برے دنوں میں محافظ ہوتے ہیں۔
مایوسیاں محسوس ہونے لگیں تو رب تبارک و تعالیٰ کی مہربانیاں گننا شروع کردیں اللہ کی محبت کی مٹھاس محسوس ہونے لگے اور قلب سکون سے لبریز ہو جائے گا۔ مخلص دوست کے اندر اس قدر خلوص چھپا ہوتا ہے جیسے ایک تخم کے اندر پورا درخت چھپا ہوتا ہے۔ بسا اوقات ناکامی یہ دکھا رہی ہوتی ہے کہ یہ تمہارا کام نہیں تم کسی اور کام کے لیے پیدا ہوئے ہو۔ رشتے دل سے بنتے ہیں کچھ لوگ بہت باتوں کے بعد بھی اپنے نہیں ہوتے خاموش رہ کر نہیں اپنے بھی بن جاتے ہیں۔
اپنے قرابت داروں کی کمزوریاں اچھالنے والے دوسروں کی عزت بنانے والے خود کو خاندانی اور دوسروں کو کمتر سمجھنے والے کبھی بھی عزت دار نہیں ہوتے۔ کچھ الفاظ محض الفاظ نہیں کیفیت ہوتے ہیں جو صرف تب سمجھ میں آتے ہیں جب خود پرگزرتی ہے بھروسہ لفظ چھوٹا سا ہے لیکن ثابت کرنے میں پوری زندگی لگ جاتی ہے۔
اس تعلق سے لاتعلقی اچھی ہے جس تعلق میں احساس نہ ہو۔ کسی کا دل نہ دکھائیں اس کے آنسو سزا بن سکتے ہیں۔ انسان ساری عمر اس میں گزار دیتا ہے کہ وہ دوسروں کے لیے اہم ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ ہمارے ہونے نہ ہونے سے کسی کو فرق نہیں پڑتا۔ کسی کی خوبیوں کی تعریف کرنے میں وقت ضایع نہ کریں بلکہ اس کی خوبیوں کو اپنانے کی کوشش کرو ۔ وقت گہرے سمندر میں گرا ہوا نایاب موتی ہے، جس کا دوبارہ ملنا ناممکن ہے، زمانے کا کام مشکل میں ڈالنا اور اللہ کا کام ہے مشکلوں سے نکالنے کے لیے ہزاروں راستے نکالنا۔ جب ساری دنیا منہ پھیر لیتی ہے تو اس وقت بھی اللہ تعالیٰ ہمارے ساتھ ہوتا ہے۔
زندگی میں لوگوں سے بس ایک ہی سبق ملا جن کو ہم جتنا خاص سمجھتے تھے، اتنے ہی عام ہوتے گئے، مضبوط ہونا چاہیے مجبور نہیں۔ دوست ہو یا پرندہ دونوں کو آزاد چھوڑ دیں لوٹ آیا تو ہمارا اور اگر نہ لوٹا تو وہ ہمارا کبھی تھا ہی نہیں۔ میں نے ایک چیز پر غورکرکے دیکھا کہ میرے رب نے مجھے کبھی بھی میری ہمت اور برداشت سے زیادہ نہیں آزمایا۔ انسانوں نے ہمیشہ وہاں سے آزمانا شروع کیا جہاں میری ہمت اور برداشت کی حد ہوتی ہے۔
جس طرح شاخوں پر پھول آتے ہیں پتے بھی یہ دن اگر برے ہیں تو اچھے بھی آجائیں گے۔ اعتماد توڑنیوالے کے لیے یہی سزا کافی ہے کہ اس کو خاموشی تحفے میں دے دی جائے بعض اوقات جنھیں ہم حقارت سے دیکھتے ہیں انھیں فرشتے رشک سے دیکھتے ہیں۔ نصیب کا لکھا مل کر ہی رہتا ہے کب،کہاں ،کیسے یہ سب میرا رب جانتا ہے۔
وقت جب آنکھیں پیچھا کرتی ہیں جوان تیز رفتار ہے اگر کوئی ہم سے کچھ مانگے تو ہنس کر دے دیا کرو اور شکر ادا کرنا چاہیے کہ اللہ نے ہمیں دینے والا پیدا کیا مانگنے والا نہیں۔ اگر سکون چاہتے ہو تو دوسرے کا سکون برباد نہ کرو، اس دوست کا گلہ کررہے ہو جو دھوکا دے گیا،گلہ اپنی عقل کا کروکہ دھوکا بازکو دوست سمجھتے رہے۔
زندگی کوکسی اچھے مقصد اور کسی کے کام میں لگائیں۔کہتے ہیں وقت کے ساتھ ساتھ زخم بھر جاتے ہیں مگر سچ تو یہ ہے کہ ہم درد کے ساتھ جینا سیکھ جاتے ہیں، جوکچھ ملا بہترین ملا اور جو نہ مل سکا اس میں بہتری تھی۔ ایک مرقد پر لکھا تھا کسی کوکیا الزام دوں، زندگی میں ستانے والے بھی اپنے تھے اور دفنانے والے بھی اپنے تھے۔
منافق کی بات خوبصورت اور اس کا عمل درد ناک ہوتا ہے۔ اپنی زبان کی تیزی اس پر مت آزماؤ جس نے بولنا سکھایا ہو۔ سب سے زیادہ کمزور وہ آدمی ہے جو دوست کو حاصل کرنے میں ناکام ہو اور اس سے بھی زیادہ کمزور وہ ہے جو دوستی کوگنوا دے۔
اگر میں یہ کہہ دوں کیا معلوم؟ ایسا ہرگز نہیں مجھ جیسے اکثر لوگوں کے علم میں ہے اللہ دیکھ رہا ہے، وہ سب جانتا ہے، وہ بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے۔ لیکن میں اپنے کردار و عمل پر توجہ نہیں دیتا یہی میری بڑی غلطی ہے۔ اتنا زور اپنے آپ کو درست کرنے میں نہیں لگاتے، جتنا زور دوسروں کو برا ثابت کرنے میں لگا دیتے ہیں۔
سکھ و چین قرارکا ایک دروازہ بند ہوتا ہے تو دوسرا کھل جاتا ہے لیکن میں بند دروازے کو اتنی دیر تک تکتا ہوں کہ جو میری طرف دروازہ کھلا ہوتا ہے، میں اس کی طرف دیکھ ہی نہیں پاتا۔ وقت گزرنے کے بعد کہتا ہوں مجھے کیا معلوم۔ ہم مانگتے وہ ہیں جو ہمیں اچھا لگتا ہے لیکن اللہ تعالیٰ دیتا وہی ہے جوہمارے لیے اچھا ہوتا ہے، اپنے سامنے سب سے بڑی رکاوٹ ہم خود ہیں ضروری نہیں کچھ توڑنے کے لیے پتھر ہی اٹھائیں۔ لہجہ بدل کر بولنے سے بھی دل ٹوٹ جایا کرتے ہیں۔
یہ کبھی نہیں سنا کہ انسان کو اس کی عاجزی نے ڈبویا ، انسان کو ہمیشہ اس کا تکبر لے ڈوبتا ہے۔ اللہ کی راہ میں دینا شروع کریں آنا خود شروع ہوجائے گا۔ اعتماد ایک روح کی طرح ہوتا ہے جو ایک بار چلا جائے تو پھر کبھی واپس نہیں آتا۔ اکیلے فردکو اپنے خیالات قابو میں رکھنا چاہیے اور جب مجلس میں ہو، اپنی زبان قابو میں رکھیں۔
اپنی غلطی تسلیم کرنا دراصل خود کو انسان ماننا ہے کیونکہ وہ صرف شیطان ہی ہے جس نے آج تک اپنی غلطی تسلیم نہیں کی ہے۔ دکھ اور سختیاں چہرے سے تو رخصت ہو جاتی ہیں لیکن انسان کے اندر داخل ہوکر اس کے گوشے گوشے کو ویران کردیتی ہیں۔ برے لوگوں کو بھول کر اچھے لوگوں کی تلاش سے کہیں بہتر ہے کہ ہم لوگوں کی بری باتیں بھول جائیں اور ان کی اچھی باتوں کو تلاش کریں۔
میرا ذاتی تجربہ ہے رشتہ دکھ دورکرنے آنسو صاف کرنے کے بجائے دکھ دینے اور آنسو دینے لگے تو وہ رشتہ اپنی عمر پوری کر چکا ہے۔ رکاوٹیں اور مشکلات سے پریشان مت ہونا ان کے پیچھے بہت حکمتیں ہوتی ہیں یہ ہمارا راستہ نہیں روکتیں بلکہ بہتر سمت وبہترین راستے پر لے جانے کے لیے آتی ہیں۔ ہمیشہ زندگی میں ایسے لوگوں کو شامل کریں جن کا دل، چہرے سے زیادہ خوبصورت ہو۔ شاخوں کو خالی بھی اللہ کرتا ہے اور انھیں پھر سے اللہ ہی بھرتا ہے تو اے بندے، تُو اپنے رب کی رحمت سے مایوس کیوں ہے۔
تُوکیوں نہیں رب کی محبت پر یقین کرتا جو اللہ تجھے سب سے بڑھ کر محبت کرتا ہے۔ اس کی رحمت سے امید رکھ اس رب کے لیے کچھ مشکل نہیں وہ ہر شے پر قادر ہے۔ اگر انسان بے حساب اجر چاہتا ہے تو اس کی رضا میں راضی ہو جائے تو بے حساب اللہ رزق دیتا ہے سچے لوگوں سے رشتہ رکھیں وہ اچھے دنوں میں سرمایہ اور برے دنوں میں محافظ ہوتے ہیں۔
مایوسیاں محسوس ہونے لگیں تو رب تبارک و تعالیٰ کی مہربانیاں گننا شروع کردیں اللہ کی محبت کی مٹھاس محسوس ہونے لگے اور قلب سکون سے لبریز ہو جائے گا۔ مخلص دوست کے اندر اس قدر خلوص چھپا ہوتا ہے جیسے ایک تخم کے اندر پورا درخت چھپا ہوتا ہے۔ بسا اوقات ناکامی یہ دکھا رہی ہوتی ہے کہ یہ تمہارا کام نہیں تم کسی اور کام کے لیے پیدا ہوئے ہو۔ رشتے دل سے بنتے ہیں کچھ لوگ بہت باتوں کے بعد بھی اپنے نہیں ہوتے خاموش رہ کر نہیں اپنے بھی بن جاتے ہیں۔
اپنے قرابت داروں کی کمزوریاں اچھالنے والے دوسروں کی عزت بنانے والے خود کو خاندانی اور دوسروں کو کمتر سمجھنے والے کبھی بھی عزت دار نہیں ہوتے۔ کچھ الفاظ محض الفاظ نہیں کیفیت ہوتے ہیں جو صرف تب سمجھ میں آتے ہیں جب خود پرگزرتی ہے بھروسہ لفظ چھوٹا سا ہے لیکن ثابت کرنے میں پوری زندگی لگ جاتی ہے۔
اس تعلق سے لاتعلقی اچھی ہے جس تعلق میں احساس نہ ہو۔ کسی کا دل نہ دکھائیں اس کے آنسو سزا بن سکتے ہیں۔ انسان ساری عمر اس میں گزار دیتا ہے کہ وہ دوسروں کے لیے اہم ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ ہمارے ہونے نہ ہونے سے کسی کو فرق نہیں پڑتا۔ کسی کی خوبیوں کی تعریف کرنے میں وقت ضایع نہ کریں بلکہ اس کی خوبیوں کو اپنانے کی کوشش کرو ۔ وقت گہرے سمندر میں گرا ہوا نایاب موتی ہے، جس کا دوبارہ ملنا ناممکن ہے، زمانے کا کام مشکل میں ڈالنا اور اللہ کا کام ہے مشکلوں سے نکالنے کے لیے ہزاروں راستے نکالنا۔ جب ساری دنیا منہ پھیر لیتی ہے تو اس وقت بھی اللہ تعالیٰ ہمارے ساتھ ہوتا ہے۔
زندگی میں لوگوں سے بس ایک ہی سبق ملا جن کو ہم جتنا خاص سمجھتے تھے، اتنے ہی عام ہوتے گئے، مضبوط ہونا چاہیے مجبور نہیں۔ دوست ہو یا پرندہ دونوں کو آزاد چھوڑ دیں لوٹ آیا تو ہمارا اور اگر نہ لوٹا تو وہ ہمارا کبھی تھا ہی نہیں۔ میں نے ایک چیز پر غورکرکے دیکھا کہ میرے رب نے مجھے کبھی بھی میری ہمت اور برداشت سے زیادہ نہیں آزمایا۔ انسانوں نے ہمیشہ وہاں سے آزمانا شروع کیا جہاں میری ہمت اور برداشت کی حد ہوتی ہے۔
جس طرح شاخوں پر پھول آتے ہیں پتے بھی یہ دن اگر برے ہیں تو اچھے بھی آجائیں گے۔ اعتماد توڑنیوالے کے لیے یہی سزا کافی ہے کہ اس کو خاموشی تحفے میں دے دی جائے بعض اوقات جنھیں ہم حقارت سے دیکھتے ہیں انھیں فرشتے رشک سے دیکھتے ہیں۔ نصیب کا لکھا مل کر ہی رہتا ہے کب،کہاں ،کیسے یہ سب میرا رب جانتا ہے۔
وقت جب آنکھیں پیچھا کرتی ہیں جوان تیز رفتار ہے اگر کوئی ہم سے کچھ مانگے تو ہنس کر دے دیا کرو اور شکر ادا کرنا چاہیے کہ اللہ نے ہمیں دینے والا پیدا کیا مانگنے والا نہیں۔ اگر سکون چاہتے ہو تو دوسرے کا سکون برباد نہ کرو، اس دوست کا گلہ کررہے ہو جو دھوکا دے گیا،گلہ اپنی عقل کا کروکہ دھوکا بازکو دوست سمجھتے رہے۔
زندگی کوکسی اچھے مقصد اور کسی کے کام میں لگائیں۔کہتے ہیں وقت کے ساتھ ساتھ زخم بھر جاتے ہیں مگر سچ تو یہ ہے کہ ہم درد کے ساتھ جینا سیکھ جاتے ہیں، جوکچھ ملا بہترین ملا اور جو نہ مل سکا اس میں بہتری تھی۔ ایک مرقد پر لکھا تھا کسی کوکیا الزام دوں، زندگی میں ستانے والے بھی اپنے تھے اور دفنانے والے بھی اپنے تھے۔
منافق کی بات خوبصورت اور اس کا عمل درد ناک ہوتا ہے۔ اپنی زبان کی تیزی اس پر مت آزماؤ جس نے بولنا سکھایا ہو۔ سب سے زیادہ کمزور وہ آدمی ہے جو دوست کو حاصل کرنے میں ناکام ہو اور اس سے بھی زیادہ کمزور وہ ہے جو دوستی کوگنوا دے۔