افغانستان کے ساتھ 2 سال سے جاری کشیدگی ختم ہوگئی سرتاج عزیز
پرامن ہمسائيوں كے بغيرمعاشی ترقی كا ہدف ممکن نہیں،مقاصد كيلئے خارجہ پاليسی ميں بنيادی تبديلياں لائی گئی ہيں،انٹرویو
خارجہ امور اور قومی سلامتی كے مشير سرتاج عزيز نے كہا ہے كہ پرامن ہمسائے پاكستان كی خارجہ پاليسی كی اولين ترجيح ہے اور افغانستان کے ساتھ گزشتہ 2 سال سے جاری کشیدگی ختم ہوگئی جبکہ دوطرفہ معاشی اور تجارتی تعلقات میں بہتری آئی ہے۔
ایک انٹرویو میں قومی سلامتی کے مشیر کا کہنا تھا کہ پرامن ہمسائيوں كے بغير معاشی ترقی كا ہدف حاصل نہيں كیا جا سکتا، مقاصد كے حصول كيلئے خارجہ پاليسی ميں بنيادی تبديلياں لائی گئی ہيں۔ انہوں نے كہا كہ بھارت سے تعلقات بہتربنانے كيلئے اقدامات كئے گئے ہيں تاہم افغانستان كے ساتھ گزشتہ دو سال سے جاری كشيدگی ختم ہوگئی اور دوطرفہ معاشی اور تجارتی تعلقات بہتر ہوئے ہيں۔
امريكا كے ساتھ تعلقات كے بارے ميں سرتاج عزيز نے كہا كہ ہم امريكا كے ساتھ خصوصا تجارت اور معيشت كے شعبوں ميں آزادانہ تعلقات قائم كررہے ہيں جبکہ چین کے ساتھ بھی تعلقات اہم ہیں۔ ايك سوال پر سرتاج عزيز نے كہا كہ حكومت نے ڈرون حملوں پر واضح موقف اختيار كيا ہے اور اس مسئلے پر حكومت كو بين الاقوامی حمايت حاصل ہورہی ہے۔
ایک انٹرویو میں قومی سلامتی کے مشیر کا کہنا تھا کہ پرامن ہمسائيوں كے بغير معاشی ترقی كا ہدف حاصل نہيں كیا جا سکتا، مقاصد كے حصول كيلئے خارجہ پاليسی ميں بنيادی تبديلياں لائی گئی ہيں۔ انہوں نے كہا كہ بھارت سے تعلقات بہتربنانے كيلئے اقدامات كئے گئے ہيں تاہم افغانستان كے ساتھ گزشتہ دو سال سے جاری كشيدگی ختم ہوگئی اور دوطرفہ معاشی اور تجارتی تعلقات بہتر ہوئے ہيں۔
امريكا كے ساتھ تعلقات كے بارے ميں سرتاج عزيز نے كہا كہ ہم امريكا كے ساتھ خصوصا تجارت اور معيشت كے شعبوں ميں آزادانہ تعلقات قائم كررہے ہيں جبکہ چین کے ساتھ بھی تعلقات اہم ہیں۔ ايك سوال پر سرتاج عزيز نے كہا كہ حكومت نے ڈرون حملوں پر واضح موقف اختيار كيا ہے اور اس مسئلے پر حكومت كو بين الاقوامی حمايت حاصل ہورہی ہے۔