بلدیاتی انتخاب کا انعقاد مشکل ہو گیاکاغذات نامزدگی کی جانچ متاثر
عداتی فیصلے کے بعد الیکشن کمیشن کی جانب سے بلدیاتی انتخاب کے حوالے سے کوئی ہدایت نہیں ملی،ریٹرننگ افسران
سندھ میں حلقہ بندیوں اور بلدیاتی قانون کے حوالے سے عدالت عالیہ کے فیصلے کے بعد الیکشن کمیشن کی جانب سے بلدیاتی انتخاب کے حوالے سے اب تک کوئی فیصلہ یا ہدایت جاری نہ ہوسکی جس کے باعث کراچی سمیت صوبے کے کئی اضلاع میں نظام الاوقات (شیڈول) کے مطابق امیدواروں کے کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال کا کام متاثر ہوگیا ہے۔
ریٹرننگ افسران اور امیدوار تذبذب کا شکار ہیں کہ صوبے میں بلدیاتی انتخاب کے انعقاد کی آئندہ کیا حکمت عملی ہوگی، تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ کی جانب سے بلدیاتی حلقہ بندیوں اور بلدیاتی قانون کی ترامیم کوکالعدم قرار دینے کے فیصلے کے بعد صوبے میں بلدیاتی انتخاب کا انعقاد ابہام کا شکار ہوگیا ہے، بدھ کو بلدیاتی انتخاب میں حصہ لینے والے امیدواروں کے کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال کا کام الیکشن کمیشن کی جانب سے کوئی فیصلہ یا ہدایت جاری نہ ہونے سے متاثر رہا، امیدوار صبح ہی ریٹرننگ افسران کے دفاتر پہنچ گئے تاہم ابہام کے سبب ریٹرننگ افسران، عملہ اور امیدوار موجودہ صورتحال پر تذبدب کاشکار رہے جس کی وجہ سے کراچی کے ضلع شرقی،جنوبی، ملیر، کورنگی اور غربی کے کئی ریٹرننگ افسران کے دفاتر میں کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال کا کام متاثر اور کئی دفاتر میں کام ہی شروع نہ ہوسکا، صرف ضلع وسطی میں کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال بہتر طریقے سے ہوئی اور400سے زائد امیدواروں کے کاغذات کی جانچ پڑتال کی گئی۔
ریٹرننگ افسران کا کہنا ہے کہ عداتی فیصلے کے بعد الیکشن کمیشن کی جانب سے بلدیاتی انتخاب کے حوالے سے کوئی ہدایت نہیں ملی جس سے کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال کا عمل متاثر ہورہا ہے، امیدواروں کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن سندھ بلدیاتی انتخاب کے انعقاد کے حوالے سے جلد فیصلہ کرے، متحدہ قومی موومنٹ کے رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر فاروق ستار بدھ کو ڈپٹی کمشنر ایسٹ کے دفتر پہنچے تو ان کی کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال نہیں ہوسکی، عدالت عالیہ میں متحدہ قومی موومنٹ، مسلم لیگ (ن)، مسلم لیگ (فنکشنل)، جماعت اسلامی اور دیگر اپوزیشن جماعتوں نے حکومت سندھ کی جانب سے بلدیاتی حلقہ بندیوں اور لوکل گورنمنٹ ایکٹ میں کی گئی ترامیم کے خلاف درخواستیں دائر کی تھیں جس پر عدالت نے صوبائی حکومت کی جانب کی گئی ترامیم اور نئی حلقہ بندیوں کو کالعدم قرار دے دیا تھا اس صورتحال کو 3 روز گزرچکے ہیں اور اب تک سندھ حکومت اور الیکشن کمیشن صوبے میں بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں کرسکی ہے جسکی وجہ سے بلدیاتی الیکشن کا انعقاد مشکل نظر آرہا ہے۔
ریٹرننگ افسران اور امیدوار تذبذب کا شکار ہیں کہ صوبے میں بلدیاتی انتخاب کے انعقاد کی آئندہ کیا حکمت عملی ہوگی، تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ کی جانب سے بلدیاتی حلقہ بندیوں اور بلدیاتی قانون کی ترامیم کوکالعدم قرار دینے کے فیصلے کے بعد صوبے میں بلدیاتی انتخاب کا انعقاد ابہام کا شکار ہوگیا ہے، بدھ کو بلدیاتی انتخاب میں حصہ لینے والے امیدواروں کے کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال کا کام الیکشن کمیشن کی جانب سے کوئی فیصلہ یا ہدایت جاری نہ ہونے سے متاثر رہا، امیدوار صبح ہی ریٹرننگ افسران کے دفاتر پہنچ گئے تاہم ابہام کے سبب ریٹرننگ افسران، عملہ اور امیدوار موجودہ صورتحال پر تذبدب کاشکار رہے جس کی وجہ سے کراچی کے ضلع شرقی،جنوبی، ملیر، کورنگی اور غربی کے کئی ریٹرننگ افسران کے دفاتر میں کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال کا کام متاثر اور کئی دفاتر میں کام ہی شروع نہ ہوسکا، صرف ضلع وسطی میں کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال بہتر طریقے سے ہوئی اور400سے زائد امیدواروں کے کاغذات کی جانچ پڑتال کی گئی۔
ریٹرننگ افسران کا کہنا ہے کہ عداتی فیصلے کے بعد الیکشن کمیشن کی جانب سے بلدیاتی انتخاب کے حوالے سے کوئی ہدایت نہیں ملی جس سے کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال کا عمل متاثر ہورہا ہے، امیدواروں کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن سندھ بلدیاتی انتخاب کے انعقاد کے حوالے سے جلد فیصلہ کرے، متحدہ قومی موومنٹ کے رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر فاروق ستار بدھ کو ڈپٹی کمشنر ایسٹ کے دفتر پہنچے تو ان کی کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال نہیں ہوسکی، عدالت عالیہ میں متحدہ قومی موومنٹ، مسلم لیگ (ن)، مسلم لیگ (فنکشنل)، جماعت اسلامی اور دیگر اپوزیشن جماعتوں نے حکومت سندھ کی جانب سے بلدیاتی حلقہ بندیوں اور لوکل گورنمنٹ ایکٹ میں کی گئی ترامیم کے خلاف درخواستیں دائر کی تھیں جس پر عدالت نے صوبائی حکومت کی جانب کی گئی ترامیم اور نئی حلقہ بندیوں کو کالعدم قرار دے دیا تھا اس صورتحال کو 3 روز گزرچکے ہیں اور اب تک سندھ حکومت اور الیکشن کمیشن صوبے میں بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں کرسکی ہے جسکی وجہ سے بلدیاتی الیکشن کا انعقاد مشکل نظر آرہا ہے۔