قومی ٹیم کی کارکردگی سے مطمئن نہیں ہیڈ کوچ مصباح الحق
افواہوں کی کوئی اہمیت نہیں، ہر فیصلہ باہمی اتفاق سے کرتے ہیں، ہیڈ کوچ
پاکستان کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ اور سابق ٹیسٹ کپتان مصباح الحق نے کہا ہے کہ میں قومی ٹیم کی کارکردگی سے مطمئن نہیں تاہم ناقص کارکردگی کو ایک طرف رکھ کر اب آگے کی طرف نظریں ہیں، جنوبی افریقا کے خلاف بہترین کارکردگی پیش کرنے کی کوشش کریں گے۔
ورچوئل پریس کانفرنس کرتے ہوئے مصباح الحق ںے کہا کہ چار روز سے پریکٹس سیشن کر رہے ہیں، فیلڈنگ پر خاص توجہ دی ہے، نیوزی لینڈ کیخلاف فیلڈنگ بہتر نہیں تھی، ہوم سیریز کیلیے بھرپورتیاریاں کر رہے ہیں، انگلینڈ اور نیوزی لینڈ کے خلاف سیریز میں کاردگی اچھی نہ رہی تھی، باقی چیزوں کو ایک طرف رکھ کر اس سیریز پر توجہ مرکوز ہے۔
ہیڈ کوچ نے کہا کہ پوری زندگی دباؤ میں کرکٹ کھیلی ہے، کرکٹ میں کارکردگی دکھانی ہوتی ہے، کیا ہوگا کیا نہیں ہوگا، اس بارے میں نہیں سوچ رہا، افواہوں کی کوئی اہمیت نہیں، ہر فیصلہ باہمی اتفاق سے کرتے ہیں، تجزیہ اور بحث کے بعد ہی فیصلے کیے جاتے ہیں، باہمی مشاورت سے پاکستان ٹیم کا اعلان کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ کھیل کے حوالے سے سب پر دباؤ ہوتا ہے، بطور ہیڈکوچ مجھ پر بھی دباؤ ہے، بابر اعظم بطور کپتان بھی بہتر ثابت ہوسکتے ہیں، وقت کے ساتھ ساتھ بابر اعظم کی کپتانی میں نکھار آئے گا، ہر کھلاڑی کو اس کا کردار دیا جائے گا، جنوبی افریقا کی ٹیم مضبوط ہے، حریف ٹیم سے نمٹنے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں، کراچی کی وکٹ کوئی مختلف نہیں ہوگی، پورے سیزن کی طرح روایتی وکٹ ہوگی، وکٹ کو مختلف نہیں بنایا جا سکتا، ہمیں وکٹ کی اصلیت کا علم ہے، جنوبی افریقا بھی کرکٹ کا حال جانتی ہے، دونوں ٹیمیں وکٹ کو دیکھ کر ہی منصوبہ بندی کر رہی ہیں۔
مصباح الحق نے کہا کہ کوشش کریں گے کہ اچھی سے اچھی پرفارمنس دیں، جہاں کمی ہے اس کو پورا کرنے کی کوشش کررہے ہیں، ساری زندگی دباؤ میں کرکٹ کھیلی ہے، میرا مستقبل کیا ہوگا فکر اس کی نہیں سیریز کی ہے، محمد یوسف اور ثقلین مشتاق کے آنے کا مقصد بھی بہتری لانا ہے۔
ورچوئل پریس کانفرنس کرتے ہوئے مصباح الحق ںے کہا کہ چار روز سے پریکٹس سیشن کر رہے ہیں، فیلڈنگ پر خاص توجہ دی ہے، نیوزی لینڈ کیخلاف فیلڈنگ بہتر نہیں تھی، ہوم سیریز کیلیے بھرپورتیاریاں کر رہے ہیں، انگلینڈ اور نیوزی لینڈ کے خلاف سیریز میں کاردگی اچھی نہ رہی تھی، باقی چیزوں کو ایک طرف رکھ کر اس سیریز پر توجہ مرکوز ہے۔
ہیڈ کوچ نے کہا کہ پوری زندگی دباؤ میں کرکٹ کھیلی ہے، کرکٹ میں کارکردگی دکھانی ہوتی ہے، کیا ہوگا کیا نہیں ہوگا، اس بارے میں نہیں سوچ رہا، افواہوں کی کوئی اہمیت نہیں، ہر فیصلہ باہمی اتفاق سے کرتے ہیں، تجزیہ اور بحث کے بعد ہی فیصلے کیے جاتے ہیں، باہمی مشاورت سے پاکستان ٹیم کا اعلان کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ کھیل کے حوالے سے سب پر دباؤ ہوتا ہے، بطور ہیڈکوچ مجھ پر بھی دباؤ ہے، بابر اعظم بطور کپتان بھی بہتر ثابت ہوسکتے ہیں، وقت کے ساتھ ساتھ بابر اعظم کی کپتانی میں نکھار آئے گا، ہر کھلاڑی کو اس کا کردار دیا جائے گا، جنوبی افریقا کی ٹیم مضبوط ہے، حریف ٹیم سے نمٹنے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں، کراچی کی وکٹ کوئی مختلف نہیں ہوگی، پورے سیزن کی طرح روایتی وکٹ ہوگی، وکٹ کو مختلف نہیں بنایا جا سکتا، ہمیں وکٹ کی اصلیت کا علم ہے، جنوبی افریقا بھی کرکٹ کا حال جانتی ہے، دونوں ٹیمیں وکٹ کو دیکھ کر ہی منصوبہ بندی کر رہی ہیں۔
مصباح الحق نے کہا کہ کوشش کریں گے کہ اچھی سے اچھی پرفارمنس دیں، جہاں کمی ہے اس کو پورا کرنے کی کوشش کررہے ہیں، ساری زندگی دباؤ میں کرکٹ کھیلی ہے، میرا مستقبل کیا ہوگا فکر اس کی نہیں سیریز کی ہے، محمد یوسف اور ثقلین مشتاق کے آنے کا مقصد بھی بہتری لانا ہے۔