اپوزیشن کیسز ختم کرنے کے لیے منتیں ترلے کررہی ہے غلام سرور
پاکستان میں شیطان کے نائب کبھی پی ڈی ایم اور کبھی ایم آر ڈی کی صورت میں سامنے آتے ہیں، وفاقی وزیر کا خطاب
وزیر ہوا بازی غلام سرور خان نے کہا ہے کہ اپوزیشن والے کیسز ختم کرنے کے لیے منتیں ترلے کر رہے ہیں، ان کا احتساب بھی جاری رہے گا اور حکومت پانچ سال پورے بھی کرے گی۔
یہ بات انہوں ںے حسن ابدال میں ترقیاتی کاموں کی افتتاحی تقریب سے خطاب میں کہی۔ انہوں ںے 9 کروڑ 50 لاکھ روپے کی لاگت سے گیس کی فراہمی اور 72 لاکھ 50 ہزارروپے کی لاگت سے بجلی کی فراہمی کے منصوبے افتتاح کیا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ عوام پاکستان کی ترقی کے لیے مخلص اور ملکی دشمن قیادت کو پہچانیں، شیطان کا کام ورغلانا ہے، پاکستان میں شیطان کے نائب بھی موجود ہیں، شیطان کبھی پی ڈی ایم اور کبھی ایم آر ڈی کی صورت میں سامنے آئے۔
غلام سرور خان نے کہا کہ لیاقت علی خان اور قائداعظم کو حکومت میں آنے کا ایک ایک موقع ملا اور انہوں ںے پاکستان کے بارے میں سوچا لیکن جنہیں تین تین بار موقع ملا۔ انہوں نے اپنی اولادوں کا سوچا، ہم انسان ہیں ہم سے غلطی ہوسکتی ہے لیکن ہم نے عوام کا خون نہیں چوسا، پی آئی اے کا 462 ارب کا خسارہ کن کے پیٹوں میں گیا؟ ہے یہ ان کی 35 سال کی لوٹ مار کا نتیجہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایک ہزار بندوں کو جعلی ڈگریوں اور سفارشی نوکریاں کس نے دیں؟ جو شخص جعلی لائسنس پر سوزوکی نہیں چلاسکتا وہ یہاں جہاز چلا رہا ہے، ہم نے لوگوں کی جان بچانے کی غرض سے جعلی لائسنس والوں کے خلاف آواز اٹھائی۔
انہوں نے کہا کہ یہ استعفی دے رہے تھے تو اب کدھر ہیں استعفے؟ یہ ضمنی الیکشن اور سینیٹ الیکشن میں بھی حصہ لیں گیے، کیسز ختم کرنے کے لیے یہ لوگ منتیں ترلے کر رہے ہیں، ان کا احتساب بھی جاری رہے گا اور حکومت پانچ سال پورے بھی کرے گی، ان کا مستقبل جیلیں ہیں۔
یہ بات انہوں ںے حسن ابدال میں ترقیاتی کاموں کی افتتاحی تقریب سے خطاب میں کہی۔ انہوں ںے 9 کروڑ 50 لاکھ روپے کی لاگت سے گیس کی فراہمی اور 72 لاکھ 50 ہزارروپے کی لاگت سے بجلی کی فراہمی کے منصوبے افتتاح کیا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ عوام پاکستان کی ترقی کے لیے مخلص اور ملکی دشمن قیادت کو پہچانیں، شیطان کا کام ورغلانا ہے، پاکستان میں شیطان کے نائب بھی موجود ہیں، شیطان کبھی پی ڈی ایم اور کبھی ایم آر ڈی کی صورت میں سامنے آئے۔
غلام سرور خان نے کہا کہ لیاقت علی خان اور قائداعظم کو حکومت میں آنے کا ایک ایک موقع ملا اور انہوں ںے پاکستان کے بارے میں سوچا لیکن جنہیں تین تین بار موقع ملا۔ انہوں نے اپنی اولادوں کا سوچا، ہم انسان ہیں ہم سے غلطی ہوسکتی ہے لیکن ہم نے عوام کا خون نہیں چوسا، پی آئی اے کا 462 ارب کا خسارہ کن کے پیٹوں میں گیا؟ ہے یہ ان کی 35 سال کی لوٹ مار کا نتیجہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایک ہزار بندوں کو جعلی ڈگریوں اور سفارشی نوکریاں کس نے دیں؟ جو شخص جعلی لائسنس پر سوزوکی نہیں چلاسکتا وہ یہاں جہاز چلا رہا ہے، ہم نے لوگوں کی جان بچانے کی غرض سے جعلی لائسنس والوں کے خلاف آواز اٹھائی۔
انہوں نے کہا کہ یہ استعفی دے رہے تھے تو اب کدھر ہیں استعفے؟ یہ ضمنی الیکشن اور سینیٹ الیکشن میں بھی حصہ لیں گیے، کیسز ختم کرنے کے لیے یہ لوگ منتیں ترلے کر رہے ہیں، ان کا احتساب بھی جاری رہے گا اور حکومت پانچ سال پورے بھی کرے گی، ان کا مستقبل جیلیں ہیں۔