سالانہ 40 ہزارنوجوان اورطلبا نشئی بننے لگے


سالانہ 40ہزارنوجوان اور طلبا نشئی بننے لگے
آئس کے نشے میں مبتلا پشاورکے 14 سالہ سہیل کو بحالی میں بھیجا گیا تواس نے بتایا میں بہت چھوٹا تھا جب میرے دوستوں نے مجھے چرس سے متعارف کرایا پھرکچھ عرصے بعد اس کا نیاپن مرگیا تو انہوں نے مجھے انجکشن سے لیا جانے والا اورآئس کا نشہ متعارف کرایاجو میرا پسندیدہ بن گیا۔
میں اس کے بغیرکچھ نہیں کرسکتا تھا۔ اس کے استعمال سے شہوت میں اضافہ ، لطف اور وضاحت کا بے مثال احساس ہوتا تاہم یہ سنسنی چند گھنٹوں تک رہتی تاہم محرکات ختم ہوتے ہیں واضح احساس نہ ہونا ، سر درد، اداسی اور پریشانی طاری ہوجاتی، طویل استعمال کے باعث جارحیت اور بے چینیلاحق ہوجاتی ہے۔سہیل کو خوش قسمتی سے اب بحالی امداد تک رسائی حاصل ہے ،وہ خیبرپختونخواہ کے ان 10.9 فیصد لوگوں میں شامل ہے جو نشے کی لت کاشکارہیں۔