پنجاب میں شیروں اور ٹائیگرز کی نئی قیمتوں کے تعین میں تاخیر
سر پلس جنگلی حیات کی خوراک پر محکمہ جنگلی حیات پنجاب لاکھوں روپے یومیہ خرچ کررہا ہے
پنجاب حکومت کئی ماہ گزرنے کے باوجود سرپلس جنگلی جانوروں اور پرندوں خاص طور پر شیروں اورٹائیگرزکی نئی قیمتوں کا تعین نہیں کرسکی ہے۔
پنجاب میں مجموعی طور پر 3 چڑیا گھر، ایک سفاری زو جب کہ 16 وائلڈ لائف پارک اور بریڈنگ سینٹر ہیں جہاں سیکڑوں سرپلس جانور اور پرندے موجود ہیں ،صرف لاہور کے سفاری پارک میں 40 سے زائد بگ کیٹس ہیں جن کی روزانہ خوراک کا خرچہ ہزاروں روپے ہے۔ سرپلس جانوروں اورپرندوں کے فروخت نہ ہونے کی بڑی وجہ ان کی نئی قیمتوں کے تعین میں تاخیرہے۔ اس وقت ہاک ڈئیر کے ایک جوڑے کی قیمت 75 ہزار روپے، نیل گائے کا جوڑا ایک لاکھ 20 ہزار، مفلون شیپ کا جوڑا 80 ہزار اورکالا ہرن کے جوڑے کی قیمت ایک لاکھ روپے تک ہے۔
گزشتہ سال 8 ستمبر کو کئی برسوں بعد پنجاب وائلڈ لائف مینجمٹ بورڈ کا اجلاس منعقد ہواتھا جس میں سرپلس جانوروں کی نئی سرکاری قیمتیں تجویزکی گئی تھیں۔ بالغ نراورمادہ شیرکی فی کس قیمت ڈیڑھ لاکھ روپے ہے جسے بڑھا کر نرشیرکی قیمت 10 لاکھ جبکہ مادہ کی قیمت 15 لاکھ روپے کی تجویز دی گئی تھی۔ اسی طرح چارماہ کی عمرتک کے شیر کے نر اور مادہ بچے کی قیمت ایک لاکھ روپے سے بڑھا کر فی کس قیمت پانچ لاکھ روپے تجویز کی گئی تھی۔ چار سے بارہ ماہ تک کی عمرکے نر شیرکی قیمت 7 لاکھ روپے اورمادہ کی قیمت 8 لاکھ روپے تجویزکی گئی تھی۔ نر لیپرڈ کی قیمت 40 لاکھ روپے اورمادہ کی قیمت 50 لاکھ روپے تجویزکی گئی تھی۔ نرٹائیگرکی قیمت 45 لاکھ روپے اورمادہ کی قیمت 50 لاکھ روپے تجویزکی گئی تھی۔
پنجاب وائلڈ لائف ذرائع کے مطابق بورڈ نے نئی قیمتوں کی منظوری دینے کی بجائے یہ فیصلہ کیا تھا کہ جانوروں کی قیمتیں مارکیٹ ریٹ کے مدنظر رکھتے ہوئے متعین کی جائیں اور اس کے لئے ایک کمیٹی تشکیل دے دی گئی تھی جس نے نئی قیمتوں کا تعین کرکے رپورٹ پیش کرنا تھی۔ نئی قیمتوں کی سمری کی منظوری پہلے پنجاب وائلڈ لائف مینجمنٹ بورڈ اور پھر وزیر اعلی پنجاب نے کرنی ہے، وائلڈ لائف ذرائع کے مطابق اس عمل میں کئی ماہ لگ سکتے ہیں۔
دوسری طرف جنگلی حیات کی خریدوفروخت سے جڑے بریڈرزکا کہنا ہے اس میں کوئی شک نہیں کہ حکومت کی طرف سے سرپلس جانوروں کی قیمتیں مارکیٹ ریٹ سے کم ہیں تاہم حکومت جس طرح کے جانور فروخت کرتی ہے اس حوالے سے موجودہ قیمتیں مناسب ہیں ۔ جوقیمتیں تجویزکی گئی ہیں یہ ان جانوروں کی ہیں جو بیرون ملک سے امپورٹ کئے جاتے ہیں جن کی نسل اورصحت اعلی درجے کی ہوتی ہے ، جبکہ حکومت جو سرپلس جانور فروخت کرتی ہیں وہ اکثر بوڑھے ،بیمار اورمعذور ہوتے ہیں۔
پنجاب میں مجموعی طور پر 3 چڑیا گھر، ایک سفاری زو جب کہ 16 وائلڈ لائف پارک اور بریڈنگ سینٹر ہیں جہاں سیکڑوں سرپلس جانور اور پرندے موجود ہیں ،صرف لاہور کے سفاری پارک میں 40 سے زائد بگ کیٹس ہیں جن کی روزانہ خوراک کا خرچہ ہزاروں روپے ہے۔ سرپلس جانوروں اورپرندوں کے فروخت نہ ہونے کی بڑی وجہ ان کی نئی قیمتوں کے تعین میں تاخیرہے۔ اس وقت ہاک ڈئیر کے ایک جوڑے کی قیمت 75 ہزار روپے، نیل گائے کا جوڑا ایک لاکھ 20 ہزار، مفلون شیپ کا جوڑا 80 ہزار اورکالا ہرن کے جوڑے کی قیمت ایک لاکھ روپے تک ہے۔
گزشتہ سال 8 ستمبر کو کئی برسوں بعد پنجاب وائلڈ لائف مینجمٹ بورڈ کا اجلاس منعقد ہواتھا جس میں سرپلس جانوروں کی نئی سرکاری قیمتیں تجویزکی گئی تھیں۔ بالغ نراورمادہ شیرکی فی کس قیمت ڈیڑھ لاکھ روپے ہے جسے بڑھا کر نرشیرکی قیمت 10 لاکھ جبکہ مادہ کی قیمت 15 لاکھ روپے کی تجویز دی گئی تھی۔ اسی طرح چارماہ کی عمرتک کے شیر کے نر اور مادہ بچے کی قیمت ایک لاکھ روپے سے بڑھا کر فی کس قیمت پانچ لاکھ روپے تجویز کی گئی تھی۔ چار سے بارہ ماہ تک کی عمرکے نر شیرکی قیمت 7 لاکھ روپے اورمادہ کی قیمت 8 لاکھ روپے تجویزکی گئی تھی۔ نر لیپرڈ کی قیمت 40 لاکھ روپے اورمادہ کی قیمت 50 لاکھ روپے تجویزکی گئی تھی۔ نرٹائیگرکی قیمت 45 لاکھ روپے اورمادہ کی قیمت 50 لاکھ روپے تجویزکی گئی تھی۔
پنجاب وائلڈ لائف ذرائع کے مطابق بورڈ نے نئی قیمتوں کی منظوری دینے کی بجائے یہ فیصلہ کیا تھا کہ جانوروں کی قیمتیں مارکیٹ ریٹ کے مدنظر رکھتے ہوئے متعین کی جائیں اور اس کے لئے ایک کمیٹی تشکیل دے دی گئی تھی جس نے نئی قیمتوں کا تعین کرکے رپورٹ پیش کرنا تھی۔ نئی قیمتوں کی سمری کی منظوری پہلے پنجاب وائلڈ لائف مینجمنٹ بورڈ اور پھر وزیر اعلی پنجاب نے کرنی ہے، وائلڈ لائف ذرائع کے مطابق اس عمل میں کئی ماہ لگ سکتے ہیں۔
دوسری طرف جنگلی حیات کی خریدوفروخت سے جڑے بریڈرزکا کہنا ہے اس میں کوئی شک نہیں کہ حکومت کی طرف سے سرپلس جانوروں کی قیمتیں مارکیٹ ریٹ سے کم ہیں تاہم حکومت جس طرح کے جانور فروخت کرتی ہے اس حوالے سے موجودہ قیمتیں مناسب ہیں ۔ جوقیمتیں تجویزکی گئی ہیں یہ ان جانوروں کی ہیں جو بیرون ملک سے امپورٹ کئے جاتے ہیں جن کی نسل اورصحت اعلی درجے کی ہوتی ہے ، جبکہ حکومت جو سرپلس جانور فروخت کرتی ہیں وہ اکثر بوڑھے ،بیمار اورمعذور ہوتے ہیں۔