سندھ میڈیکل یونیورسٹی میں رشوت لے کر داخلے تمام ملزمان نیب ریفرنس میں بری
ملزمان پر داخلوں کے عوض فی طالبعلم 7 لاکھ روپے رشوت وصولی کا الزام تھا
احتساب عدالت نے جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کراچی میں جعلی داخلوں سے متعلق ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے 7 ملزمان کو عدم شواہد کی بناء پر بری کردیا۔
کراچی کی احتساب عدالت نے جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کراچی میں جعلی داخلوں سے متعلق ریفرنس کا یہ فیصلہ 6 سال بعد سنایا ہے۔ بری ہونے والوں میں سابق پرنسپل اکبر حیدر، ڈاکٹر شمشیر، عبد الہادی صدیقی، پروفیسر سید نصیر الدین، اعجاز احمد صدیقی، علیم الدین اور وکیل خان شامل ہیں۔
نیب کے مطابق 3 ملزمان بشیر میمن، انکسار الحق اور جمیل اصغر انتقال کرچکے ہیں۔ ملزمان پر جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کراچی میں جعلی داخلے دینا کا الزام عائد تھا۔ معاملے کی شکایت اس وقت کے گورنر سندھ کی جانب سے ارسال کی گئی تھی۔
جعلی داخلے 2000ء سے 2001ء کے درمیان کیے گئے تھے۔ فی طالب علم پانچ سے 7 لاکھ روپے رشوت وصولی کی گئی تھی۔ افسران کی ملی بھگت سے طالب علموں کو جعلی ایڈمٹ کارڈ، آئی ڈی کارڈ اور انرولمنٹ کارڈ کراچی یونیورسٹی سے جاری کرائے گئے۔
کراچی کی احتساب عدالت نے جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کراچی میں جعلی داخلوں سے متعلق ریفرنس کا یہ فیصلہ 6 سال بعد سنایا ہے۔ بری ہونے والوں میں سابق پرنسپل اکبر حیدر، ڈاکٹر شمشیر، عبد الہادی صدیقی، پروفیسر سید نصیر الدین، اعجاز احمد صدیقی، علیم الدین اور وکیل خان شامل ہیں۔
نیب کے مطابق 3 ملزمان بشیر میمن، انکسار الحق اور جمیل اصغر انتقال کرچکے ہیں۔ ملزمان پر جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کراچی میں جعلی داخلے دینا کا الزام عائد تھا۔ معاملے کی شکایت اس وقت کے گورنر سندھ کی جانب سے ارسال کی گئی تھی۔
جعلی داخلے 2000ء سے 2001ء کے درمیان کیے گئے تھے۔ فی طالب علم پانچ سے 7 لاکھ روپے رشوت وصولی کی گئی تھی۔ افسران کی ملی بھگت سے طالب علموں کو جعلی ایڈمٹ کارڈ، آئی ڈی کارڈ اور انرولمنٹ کارڈ کراچی یونیورسٹی سے جاری کرائے گئے۔