اینٹی بایوٹکس کا استعمال نومولود لڑکوں کی افرائش متاثر کرسکتا ہے
زندگی کے ابتدائی دو ہفتوں میں لڑکوں کو دی جانے والی اینٹٰی بایوٹکس سے ان کی نشوونما میں کمی ہوسکتی ہے
ایک تحقیقی مطالعے سے معلوم ہوا ہے کہ اگر نومولود لڑکوں کو ان کی پیدائش کے ابتدائی دو ہفتوں میں اینٹی بایوٹکس دی جائیں تو ان کی جسمانی نشوونما اور بڑھوتری متاثر ہوسکتی ہے۔
لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ اس مطالعے میں لڑکیوں پر اس کے کوئی مضراثرات سامنے نہیں آئے ہیں۔ تاہم اینٹی بایوٹکس لینے والے لڑکوں کا وزن اور قد اوسط سے کم دیکھا گیا ہے۔ یہ تحقیق جامعہ ہیلسنکی کے سائنسدانوں نے کی ہے جن میں نومولود بچوں پر اینٹی بایوٹکس کے اثرات کا جائزہ لیا گیا ہے جو اپنی نوعیت کا پہلا سروے بھی ہے۔
مسلسل چھ سال تک یہ طویل تحقیق جاری رہی اور بطورِ خاص ان بچوں پر اثرات نوٹ کئے گئے جنہیں پیدائش کے دو ہفتوں کے اندر اندر اینٹی بایوٹکس دی گئی تھیں۔ اس کے لیے 12422 بچوں کو رجسٹر کیا گیا ۔ ان میں بچے اور بچیاں دونوں شامل تھے۔ 2008 سے 2010 کےدرمیان یہ تمام بچے ٹورکو یونیورسٹی ہسپتال میں پیدا ہوئے تھے۔ ان میں سے 1151 بچوں کو ڈاکٹروں کے مشورے پر پیدائش کے 14 دن کے اندر اند ر اینٹی بایوٹکس دی گئی تھیں۔ ڈاکٹروں کا اصرار تھا کہ بچوں کو بیکٹیریا انفیکشن ہے اور اس لیے اینٹی بایوٹکس ناگزیر ہیں۔
چھ سال تک تمام بچوں کا وزن اور قد نوٹ کیا گیا۔ اب ان میں سے جن لڑکوں کو شروع میں اینٹی بایوٹکس دی گئی تھیں ان کا وزن اور قد اوسط سے کم تھا لیکن حیرت انگیز طور پر لڑکیوں پر اس کا کوئی اثر نہیں ہوا تھا۔
اگرچہ اس پر مزید تحقیق کی ضرورت ہے لیکن سائنسدانوں کا ابتدائی خیال ہے کہ شاید پیدائش کے فوری بعد اینٹی بایوٹکس دینے سے بچوں کی آنتوں اور معدے میں بیکٹیریا کی ترکیب بدل جاتی ہے جو آگے چل کر ان کی نشوونما کو شدید متاثر کرتی ہے۔ چونکہ یہ تبدیلی کافی عرصے کے لیے رہتی ہے اس لئے خیال ہے کہ غذا جسم کا حصہ نہیں بن پاتی اور بچوں کا قد اور وزن متاثرہوسکتا ہے۔
لیکن معدے اور آنتوں میں طرح طرح کے بیکٹیریا دیگر ضروری کام بھی کرتے ہیں۔ ان میں غذائی ہاضمے، امنیاتی نظام کی مضبوطی اور خود بیماریوں سے بچاؤ وغیرہ بھی شامل ہیں۔
اس تحقیق کی دوہری تصدیق کےلیے بعد میں ایک اہم کام بھی کیا گیا۔ اینٹی بایوٹکس کھانے والے بچوں کے فضلوں سے بیکٹیریا نکال کر جب چوہے میں داخل کئے گئے تو ان چوہوں کی نشوونما پر بھی فرق پڑا یوں تبدیل شدہ بیکٹیریا نے چوہوں کو بھی متاثر کیا۔
لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ اس مطالعے میں لڑکیوں پر اس کے کوئی مضراثرات سامنے نہیں آئے ہیں۔ تاہم اینٹی بایوٹکس لینے والے لڑکوں کا وزن اور قد اوسط سے کم دیکھا گیا ہے۔ یہ تحقیق جامعہ ہیلسنکی کے سائنسدانوں نے کی ہے جن میں نومولود بچوں پر اینٹی بایوٹکس کے اثرات کا جائزہ لیا گیا ہے جو اپنی نوعیت کا پہلا سروے بھی ہے۔
مسلسل چھ سال تک یہ طویل تحقیق جاری رہی اور بطورِ خاص ان بچوں پر اثرات نوٹ کئے گئے جنہیں پیدائش کے دو ہفتوں کے اندر اندر اینٹی بایوٹکس دی گئی تھیں۔ اس کے لیے 12422 بچوں کو رجسٹر کیا گیا ۔ ان میں بچے اور بچیاں دونوں شامل تھے۔ 2008 سے 2010 کےدرمیان یہ تمام بچے ٹورکو یونیورسٹی ہسپتال میں پیدا ہوئے تھے۔ ان میں سے 1151 بچوں کو ڈاکٹروں کے مشورے پر پیدائش کے 14 دن کے اندر اند ر اینٹی بایوٹکس دی گئی تھیں۔ ڈاکٹروں کا اصرار تھا کہ بچوں کو بیکٹیریا انفیکشن ہے اور اس لیے اینٹی بایوٹکس ناگزیر ہیں۔
چھ سال تک تمام بچوں کا وزن اور قد نوٹ کیا گیا۔ اب ان میں سے جن لڑکوں کو شروع میں اینٹی بایوٹکس دی گئی تھیں ان کا وزن اور قد اوسط سے کم تھا لیکن حیرت انگیز طور پر لڑکیوں پر اس کا کوئی اثر نہیں ہوا تھا۔
اگرچہ اس پر مزید تحقیق کی ضرورت ہے لیکن سائنسدانوں کا ابتدائی خیال ہے کہ شاید پیدائش کے فوری بعد اینٹی بایوٹکس دینے سے بچوں کی آنتوں اور معدے میں بیکٹیریا کی ترکیب بدل جاتی ہے جو آگے چل کر ان کی نشوونما کو شدید متاثر کرتی ہے۔ چونکہ یہ تبدیلی کافی عرصے کے لیے رہتی ہے اس لئے خیال ہے کہ غذا جسم کا حصہ نہیں بن پاتی اور بچوں کا قد اور وزن متاثرہوسکتا ہے۔
لیکن معدے اور آنتوں میں طرح طرح کے بیکٹیریا دیگر ضروری کام بھی کرتے ہیں۔ ان میں غذائی ہاضمے، امنیاتی نظام کی مضبوطی اور خود بیماریوں سے بچاؤ وغیرہ بھی شامل ہیں۔
اس تحقیق کی دوہری تصدیق کےلیے بعد میں ایک اہم کام بھی کیا گیا۔ اینٹی بایوٹکس کھانے والے بچوں کے فضلوں سے بیکٹیریا نکال کر جب چوہے میں داخل کئے گئے تو ان چوہوں کی نشوونما پر بھی فرق پڑا یوں تبدیل شدہ بیکٹیریا نے چوہوں کو بھی متاثر کیا۔