بیوی کی بے وفائی کا بدلہ لینے کے لیے شوہر نے 18 خواتین کو قتل کردیا
پولیس ٹاسک فورس کی تحقیقات کے مطابق ملزم نے 2003 میں تنہا خواتین کو نشانہ بنانے کا آغاز کیا
WASHINGTON:
بھارت میں پولیس نے متعدد خواتین کی قتل میں ملوث سیرئیل قاتل کو گرفتار کرلیا جب کہ اس کے خون خوار قاتل بننے کے اسباب بھی سامنے لے آئی ہے۔
حیدرآباد دکن پولیس کے مطابق مائنا رامولا نامی اس خطرناک قاتل نے 4 جنوری کو جوبلی ہل کے علاقے میں وینکٹ اما نامی خاتون کو قتل کیا اور پیٹرول سے آگ لگا کر مقتولہ کا چہرہ مسخ کردیا۔ اس ہولناک قتل کی تحقیق کے لیے پولیس نے خصوصی ٹاسک فورس تشکیل دی۔ 20 روز تک جاری رہنے والی اس قتل کی سر توڑ تفتیش کے بعد پولیس کو رامولا کا سراغ مل گیا۔
پولیس کے مطابق اس ایک قتل کی تفتیش کرتے کرتے ایک دو نہیں بلکہ 18 خواتین کے قتل میں ملوث خوفناک قاتل ان کی گرفت میں آگیا۔ تحقیقات میں انکشاف ہوا کہ رامولا قتل کے علاوہ دیگر کئی خطرناک جرائم میں ملوث رہا اور مجموعی طور پر 21 مقدمات میں مطلوب ہے۔
پولیس ٹاسک فورس کی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی کہ رامولا نے 2003 میں تنہا خواتین کو نشانہ بنانے کا آغاز کیا۔ وہ پیسے کے بل پر تعلق قائم کرتا اور اس کے بعد شراب یا نشہ آور اشیا کے ذریعے انہیں مدہوش کرکے بے دردی سے قتل کرنے کے بعد ان کی قیمتی اشیا لے کر فرار ہوجاتا تھا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ خواتین کو ہدف بنانے کے اسباب سے متعلق یہ معلومات بھی سامنے آئی ہے کہ 21 برس کی عمر میں رامولا کی شادی ہوگئی تھی لیکن شادی کے چند ہی دنوں بعد اس کی بیوی نے بے وفائی کی اور اسے چھوڑ کر کسی اور کے ساتھ گھر سے فرار ہوگئی۔ اس دن کے بعد سے رامولا کے دل میں عورتوں کے لیے شدید نفرت پیدا ہوگئی اور اس نے اپنی بے وفائی کا بدلہ لینے کے لیے گھات لگا کر عورتوں کو قتل کرنا شروع کردیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ رامولا کو پہلی بار 2013 میں گرفتار کیا گیا تھا تاہم ہائی کورٹ میں اپیل کی منظوری کے بعد اسے 2018 میں رہا کردیا گیا۔ اس کے بعد بھی اس نے عورتوں کو قتل کرنے کا سلسلہ جاری رکھا۔ جیل سے رہائی کے بعد رامولا نے دو عورتوں کا قتل کیا۔ اس سے قبل رامولا کو دماغی امراض کے مرکز میں بھی قید رکھا گیا تھا جہاں سے وہ اپنے چار ساتھیوں سمیت فرار ہوگیا تھا۔
بھارت میں پولیس نے متعدد خواتین کی قتل میں ملوث سیرئیل قاتل کو گرفتار کرلیا جب کہ اس کے خون خوار قاتل بننے کے اسباب بھی سامنے لے آئی ہے۔
حیدرآباد دکن پولیس کے مطابق مائنا رامولا نامی اس خطرناک قاتل نے 4 جنوری کو جوبلی ہل کے علاقے میں وینکٹ اما نامی خاتون کو قتل کیا اور پیٹرول سے آگ لگا کر مقتولہ کا چہرہ مسخ کردیا۔ اس ہولناک قتل کی تحقیق کے لیے پولیس نے خصوصی ٹاسک فورس تشکیل دی۔ 20 روز تک جاری رہنے والی اس قتل کی سر توڑ تفتیش کے بعد پولیس کو رامولا کا سراغ مل گیا۔
پولیس کے مطابق اس ایک قتل کی تفتیش کرتے کرتے ایک دو نہیں بلکہ 18 خواتین کے قتل میں ملوث خوفناک قاتل ان کی گرفت میں آگیا۔ تحقیقات میں انکشاف ہوا کہ رامولا قتل کے علاوہ دیگر کئی خطرناک جرائم میں ملوث رہا اور مجموعی طور پر 21 مقدمات میں مطلوب ہے۔
پولیس ٹاسک فورس کی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی کہ رامولا نے 2003 میں تنہا خواتین کو نشانہ بنانے کا آغاز کیا۔ وہ پیسے کے بل پر تعلق قائم کرتا اور اس کے بعد شراب یا نشہ آور اشیا کے ذریعے انہیں مدہوش کرکے بے دردی سے قتل کرنے کے بعد ان کی قیمتی اشیا لے کر فرار ہوجاتا تھا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ خواتین کو ہدف بنانے کے اسباب سے متعلق یہ معلومات بھی سامنے آئی ہے کہ 21 برس کی عمر میں رامولا کی شادی ہوگئی تھی لیکن شادی کے چند ہی دنوں بعد اس کی بیوی نے بے وفائی کی اور اسے چھوڑ کر کسی اور کے ساتھ گھر سے فرار ہوگئی۔ اس دن کے بعد سے رامولا کے دل میں عورتوں کے لیے شدید نفرت پیدا ہوگئی اور اس نے اپنی بے وفائی کا بدلہ لینے کے لیے گھات لگا کر عورتوں کو قتل کرنا شروع کردیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ رامولا کو پہلی بار 2013 میں گرفتار کیا گیا تھا تاہم ہائی کورٹ میں اپیل کی منظوری کے بعد اسے 2018 میں رہا کردیا گیا۔ اس کے بعد بھی اس نے عورتوں کو قتل کرنے کا سلسلہ جاری رکھا۔ جیل سے رہائی کے بعد رامولا نے دو عورتوں کا قتل کیا۔ اس سے قبل رامولا کو دماغی امراض کے مرکز میں بھی قید رکھا گیا تھا جہاں سے وہ اپنے چار ساتھیوں سمیت فرار ہوگیا تھا۔