پی آئی اے کو ماہانہ 32ارب روپے نقصان کا سامنا مجموعی خسارہ 152ارب تک پہنچ گیا
پی آئی اے کی نجکاری کی گئی تو ادارے کے ملازمین کے حقوق کا تحفظ کیا جائے گا، سیکریٹری خزانہ
وفاقی سیکریٹری خزانہ وقار مسعود نے کہا ہے کہ پی آئی اے کو ماہانہ 32ارب روپے نقصان کا سامنا ہے جبکہ ادارے کا مجموعی خسارہ 152 ارب تک پہنچ گیا ہے۔
سینیٹر نسرین جلیل کی صدارت میں پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ و منصوبہ بندی کا اجلاس ہوا جس میں سرکاری اداروں کی نجکاری پر غور کیا گیا۔ کمیٹی کو بریفنگ کے دوران سیکریٹری خزانہ وقار مسعود نے بتایا کہ ماضی کی حکومت نے پی آئی اے سمیت 61 اداروں کی نجکاری کا فیصلہ کیا تھا اس سلسلے میں آئی ایم ایف سے کسی قسم کی ہدایات نہیں لی گئیں، انہوں نے بتایا کہ پی آئی اے میں ماہانہ تین ارب روپے کا خسارہ ہورہا ہےجبکہ ادارے کا مجموعی خسارہ 152ارب تک پہنچ گیا ہے، اگر پی آئی اے کی نجکاری کی گئی تو ادارے کے ملازمین کے حقوق کا تحفظ کیا جائے گا، جس پر سینیٹ حاجی عدیل کا کہنا تھا کہ بیرون ملک کئی منافع بخش روٹس جان بوجھ کر بند کئے گئے۔ ترکی ائیر لائن کی جانب سے 15 فیصد منافع کی تجویز کو رد کیا گیا۔اگر قومی فضائی ادارے کو خسارے کا سامنا ہے تووہ اپنے ہوٹل فروخت کرکےخسارہ پورا کرے۔
سینیٹر نسرین جلیل نے کہا کہ اداروں کی نجکاری سے قبل شفاف طریقہ کار اپنایا جائے اور منافع بخش اداروں کو نجکاری کی فہرست سے نکال کر بیمار اداروں کو بحال کرنے کے اقدامات کئے جائیں۔ عوام سے سہولیات نہ چھینی جائیں کیونکہ حالت جنگ میں مواصلات کا نظام ملک کے دفاع کا ضامن ہوتاہے، پی آئی اے کی نجکاری کے حوالے سے تمام تفصیلات سے آگاہ اور پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیا جائے۔
سینیٹر نسرین جلیل کی صدارت میں پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ و منصوبہ بندی کا اجلاس ہوا جس میں سرکاری اداروں کی نجکاری پر غور کیا گیا۔ کمیٹی کو بریفنگ کے دوران سیکریٹری خزانہ وقار مسعود نے بتایا کہ ماضی کی حکومت نے پی آئی اے سمیت 61 اداروں کی نجکاری کا فیصلہ کیا تھا اس سلسلے میں آئی ایم ایف سے کسی قسم کی ہدایات نہیں لی گئیں، انہوں نے بتایا کہ پی آئی اے میں ماہانہ تین ارب روپے کا خسارہ ہورہا ہےجبکہ ادارے کا مجموعی خسارہ 152ارب تک پہنچ گیا ہے، اگر پی آئی اے کی نجکاری کی گئی تو ادارے کے ملازمین کے حقوق کا تحفظ کیا جائے گا، جس پر سینیٹ حاجی عدیل کا کہنا تھا کہ بیرون ملک کئی منافع بخش روٹس جان بوجھ کر بند کئے گئے۔ ترکی ائیر لائن کی جانب سے 15 فیصد منافع کی تجویز کو رد کیا گیا۔اگر قومی فضائی ادارے کو خسارے کا سامنا ہے تووہ اپنے ہوٹل فروخت کرکےخسارہ پورا کرے۔
سینیٹر نسرین جلیل نے کہا کہ اداروں کی نجکاری سے قبل شفاف طریقہ کار اپنایا جائے اور منافع بخش اداروں کو نجکاری کی فہرست سے نکال کر بیمار اداروں کو بحال کرنے کے اقدامات کئے جائیں۔ عوام سے سہولیات نہ چھینی جائیں کیونکہ حالت جنگ میں مواصلات کا نظام ملک کے دفاع کا ضامن ہوتاہے، پی آئی اے کی نجکاری کے حوالے سے تمام تفصیلات سے آگاہ اور پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیا جائے۔