امریکی صدر نے سعودی عرب اور یو اے ای کو اسلحہ کی فروخت روک دی
سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب کو اسلحہ فروخت کی منظوری دی تھی
نئے امریکی صدر جو بائیڈن نے سعودی عرب اور یو اے ای کو اسلحہ کی فروخت عارضی طور پر روکنے کا اعلان کیا ہے۔
نئے امریکی صدر جو بائیڈن نے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سے کیے گئے اسلحہ معاہدہ پر نظر ثانی تک دونوں ممالک کو اسلحہ کی فروخت روک دی ہے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : امریکی سینیٹ میں عرب امارات کو اسلحہ کی فروخت روکنے کا بل مسترد
گزشتہ روز اپنی پہلی پریس بریفنگ کے دوران سیکریٹری خارجہ انٹونی بلینکن کا کہنا تھا کہ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں ہونے والے اسلحہ معاہدہ پر نظرثانی کی جارہی ہے جس کا مقصد اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ جس ڈیل پر ہم غور کررہے ہیں کیا وہ ہمارے اسٹریٹجک مقاصد اور خارجہ پالیسی کو آگے بڑھاتی ہے۔
دوسری جانب اسلحہ کی فروخت روکے جانے سے متعلق واشنگٹن میں متحدہ عرب امارات کے سفارت خانے نے ٹوئٹ میں ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یو اے ای کو نئی امریکی انتظامیہ کی جانب سے حالیہ پالیسی کے جائزہ کا انتظار رہے گا بالخصوص ایف 35 سے متعلق پیکج کا جو فوجی سامان سے زیادہ اہم ہے۔
واضح رہے کہ مئی 2019 میں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران سے کشیدگی کے باعث کانگریس کی مخالفت کے باوجود 8 بلین ڈالرز مالیت کے ہتھیار سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور اردن کو دینے کی منظوری دی تھی جب کہ نومبر میں ٹرمپ انتظامیہ نے کانگریس کو بتایا تھا کہ عرب امارات کو 32 بلین ڈالرز مالیت کے ہتھیاروں کے فروخت کی منظوری دی ہے جس میں ایف 35 فائٹر جیٹس سمیت ڈرونز شامل ہیں۔
نئے امریکی صدر جو بائیڈن نے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سے کیے گئے اسلحہ معاہدہ پر نظر ثانی تک دونوں ممالک کو اسلحہ کی فروخت روک دی ہے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : امریکی سینیٹ میں عرب امارات کو اسلحہ کی فروخت روکنے کا بل مسترد
گزشتہ روز اپنی پہلی پریس بریفنگ کے دوران سیکریٹری خارجہ انٹونی بلینکن کا کہنا تھا کہ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں ہونے والے اسلحہ معاہدہ پر نظرثانی کی جارہی ہے جس کا مقصد اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ جس ڈیل پر ہم غور کررہے ہیں کیا وہ ہمارے اسٹریٹجک مقاصد اور خارجہ پالیسی کو آگے بڑھاتی ہے۔
دوسری جانب اسلحہ کی فروخت روکے جانے سے متعلق واشنگٹن میں متحدہ عرب امارات کے سفارت خانے نے ٹوئٹ میں ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یو اے ای کو نئی امریکی انتظامیہ کی جانب سے حالیہ پالیسی کے جائزہ کا انتظار رہے گا بالخصوص ایف 35 سے متعلق پیکج کا جو فوجی سامان سے زیادہ اہم ہے۔
واضح رہے کہ مئی 2019 میں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران سے کشیدگی کے باعث کانگریس کی مخالفت کے باوجود 8 بلین ڈالرز مالیت کے ہتھیار سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور اردن کو دینے کی منظوری دی تھی جب کہ نومبر میں ٹرمپ انتظامیہ نے کانگریس کو بتایا تھا کہ عرب امارات کو 32 بلین ڈالرز مالیت کے ہتھیاروں کے فروخت کی منظوری دی ہے جس میں ایف 35 فائٹر جیٹس سمیت ڈرونز شامل ہیں۔