قومی ادارہ امراض قلب کراچی کے باہر نامعلوم افراد کی فائرنگ اور عملے پر تشدد
گاڑی میں سوار 4 افراد نشے میں دھت تھے جنہوں نے اسپتال میں گھسنے نہ سینے پر عملے پر تشدد کیااور فائرنگ کرکے فرار ہوگئے
جناح اسپتال کے قریب شعبہ امراض قلب کے دروازے پر نامعلوم افراد کی فائرنگ اور تشدد سے سیکیورٹی گارڈ اور انتظامیہ کا ایک نمائندہ زخمی ہوگیا۔
کراچی میں جناح اسپتال کے قریب شعبہ امراض قلب کے مرکزی دروازے پر نامعلوم افراد کی فائرنگ سے علاقے میں خوف ہراس پھیل گیا ، فائرنگ کرنے والوں نے اسپتال کے سیکیورٹی گارڈ اور انتظامیہ کے ایک نمائندے کو بھی زخمی کیا۔ فائرنگ کر کے فرار ہونے والوں کی گاڑی کی نمبر پلیٹ کے اوپر ایک سیاسی جماعت کا مخصوص مونوگرام تھا۔
اسپتال انتظامیہ کا کہنا تھا کہ ایک کار میں سوار 4 افراد آئے جو نشے میں دھت تھے اور اسپتال میں نامعلوم وجوہات پر آنا چاہتے تھے ، گارڈز نے انہوں روکنے کی کوشش کی تو 2 افراد کو تشدد کا نشانہ بنا کر زخمی کر دیا اور فائرنگ کرتے ہوئے فرار ہوگئے۔ ملزمان میں سے ایک شخص وہاں رہ گیا تھا اس کے نظر آنے پر گارڈز نے پکڑ کر صدر پولیس کے حوالے کر دیا ، ملزم نے اپنا نام احمر بتایا ہے، فائرنگ کر کے فرار ہونے والے افراد کی گاڑی کی نمبر پلیٹ کے ساتھ ایک سیاسی جماعت کے سربراہ کا نام کی تختی لگی تھی۔
ایس ایچ او صدر انسپکٹر ارشد آفریدی سے رابطہ کرنے پر انہوں نے بتایا کہ قومی ادارہ برائے امراض قلب کے باہر مسلح افراد نے ہوائی فائرنگ کی، ملزمان اسپتال میں مریض کو دیکھنے کے لئے زبردستی آنا چاہ رہے تھے ، ملاقات کا وقت نا ہونے کی وجہ سے گارڈ نے ان افراد کو گیٹ پر روکا، ملزمان نے گارڈ سے ہاتھا پائی کی اور اندر آنے کی کوشش بھی کی ، ملزمان کی فائرنگ سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا ، تمام ملزمان فرار ہوگئے کسی کی گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔
فائرنگ کے وقت رکن سندھ اسمبلی راجا اظہر موقع پر موجود تھے، راجا اظہر نے ایکسپریس کو بتایا کہ جس وقت نامعلوم کار سوار فائرنگ کر کے فرار ہو رہے تھے وہ بچہ وارڈ کے باہر موجود تھے، جناح اسپتال کے باہر فائرنگ کرنے والوں کے خلاف سخت سے سخت کارروائی عمل میں لائی جانی چاہیے۔
کراچی میں جناح اسپتال کے قریب شعبہ امراض قلب کے مرکزی دروازے پر نامعلوم افراد کی فائرنگ سے علاقے میں خوف ہراس پھیل گیا ، فائرنگ کرنے والوں نے اسپتال کے سیکیورٹی گارڈ اور انتظامیہ کے ایک نمائندے کو بھی زخمی کیا۔ فائرنگ کر کے فرار ہونے والوں کی گاڑی کی نمبر پلیٹ کے اوپر ایک سیاسی جماعت کا مخصوص مونوگرام تھا۔
اسپتال انتظامیہ کا کہنا تھا کہ ایک کار میں سوار 4 افراد آئے جو نشے میں دھت تھے اور اسپتال میں نامعلوم وجوہات پر آنا چاہتے تھے ، گارڈز نے انہوں روکنے کی کوشش کی تو 2 افراد کو تشدد کا نشانہ بنا کر زخمی کر دیا اور فائرنگ کرتے ہوئے فرار ہوگئے۔ ملزمان میں سے ایک شخص وہاں رہ گیا تھا اس کے نظر آنے پر گارڈز نے پکڑ کر صدر پولیس کے حوالے کر دیا ، ملزم نے اپنا نام احمر بتایا ہے، فائرنگ کر کے فرار ہونے والے افراد کی گاڑی کی نمبر پلیٹ کے ساتھ ایک سیاسی جماعت کے سربراہ کا نام کی تختی لگی تھی۔
ایس ایچ او صدر انسپکٹر ارشد آفریدی سے رابطہ کرنے پر انہوں نے بتایا کہ قومی ادارہ برائے امراض قلب کے باہر مسلح افراد نے ہوائی فائرنگ کی، ملزمان اسپتال میں مریض کو دیکھنے کے لئے زبردستی آنا چاہ رہے تھے ، ملاقات کا وقت نا ہونے کی وجہ سے گارڈ نے ان افراد کو گیٹ پر روکا، ملزمان نے گارڈ سے ہاتھا پائی کی اور اندر آنے کی کوشش بھی کی ، ملزمان کی فائرنگ سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا ، تمام ملزمان فرار ہوگئے کسی کی گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔
فائرنگ کے وقت رکن سندھ اسمبلی راجا اظہر موقع پر موجود تھے، راجا اظہر نے ایکسپریس کو بتایا کہ جس وقت نامعلوم کار سوار فائرنگ کر کے فرار ہو رہے تھے وہ بچہ وارڈ کے باہر موجود تھے، جناح اسپتال کے باہر فائرنگ کرنے والوں کے خلاف سخت سے سخت کارروائی عمل میں لائی جانی چاہیے۔