کے بی نہر پر نصب کیمیکل زدہ پانی کو صاف کرنے کا پلانٹ وبال بن گیا
محکمہ سائٹ کی جانب سے75 کروڑ روپے کی لاگت سے لگایا گیا پلانٹ 2 برس کے بعد بھی سود مند ثابت نہ ہوسکا
کوٹری میں 75 کروڑ کی لاگت سے تیار ہونے والا ٹریٹمنٹ پلانٹ محکمہ سائٹ لمیٹڈ کے لیے وبال جان بن گیا۔
ٹھیکیدار کی جانب سے تعمیراتی کام کرانے کے باوجود ٹینک ایک بار پھر لیک کر گئے، پلانٹ میں ایک بار پھر گندہ پانی بھر گیا، ملازمین بھاگ کھڑے ہوئے۔ تفصیلات کے مطابق کوٹری صنعتی زون کے کیمیکل زدہ پانی کو صاف و شفاف بنانے کیلیے محکمہ سائٹ کی جانب سے 75 کروڑ روپے کی لاگت سے کوٹری کے بی فیڈر نہر کے قریب لگائے ایفلیونٹ ٹریٹمنٹ پلانٹ کی تنصیب کا عمل 2 برس قبل شروع کیا گیا تھا جو اب تک سود مند ثابت نہیں ہوسکا ، چند ماہ قبل ٹھکیدار کی جانب سے ٹریٹمنٹ پلانٹ کو چلایا گیا تو ناقص تعمیراتی کام کے سبب اس کے تمام ٹینک لیک ہوگئے تھے اور گندہ پانی پلانٹ میں داخل ہونے پر اسے بند کر دیا گیا تھا، سندھ حکومت نے ناقص تعمیراتی کام کی تحقیقات کرانے کے لیے انکوائری ٹیم تشکیل دی جس کی رپورٹ میں تعمیراتی کام میں خامیاں پائی گی تھیں جس پر ٹھیکیدار کو دوبارہ سے تعمیراتی کام کرانے کا کام سونپا گیاتھا۔
گزشتہ ماہ سیکریٹری صنعت و تجارت شازیہ رضوی کے کوٹری کے دورے کے موقع پر افسران نے انھیں بتایا تھا کہ تعمیراتی کام مکمل ہو چکا ہے اور 15دسمبر سے ٹریٹمنٹ پلانٹ فعال ہوجائے گا جس کو 6 ماہ ٹھکیدار خود چلائے گا اور اس دوران کوئی خرابی ہوئی تو وہ خود ذمے دار ہوگا لیکن ٹھیکیدار کی جانب سے ٹریٹمنٹ پلانٹ چلانے سے قبل ہی ایک بار پھر پلانٹس کے ٹینک لیک ہوگئے اور پلانٹ کے اطراف میں پانی جمع ہوگیا جس کو نکالنے کی کوشش کی جاتی رہی۔ اس موقع پر محکمہ سائٹ کے انجینئرز نے صحافیوں کو کوریج سے روکا اور انھیں دھمکیاں بھی دی گئیں۔ اس سلسلے میں جب ایم ڈی سائٹ کراچی نظر محمد بوذدار سے رابطہ کیا گیا تو انھوں نے فون کال وصول نہیں کی۔ ذرائع کے مطابق محکمہ سائٹ کی جانب سے 10 کروڑ روپے ریوائزڈ بلز کی مد میں ٹھکیدار کو جاری کرنے کی کوشش کی جارہی ہے جبکہ تمام تعمیراتی کام ناقص اور غیر معیاری کرایا گیا ہے۔ منصوبہ خرد برد کی نظر بن چکا ہے۔
ٹھیکیدار کی جانب سے تعمیراتی کام کرانے کے باوجود ٹینک ایک بار پھر لیک کر گئے، پلانٹ میں ایک بار پھر گندہ پانی بھر گیا، ملازمین بھاگ کھڑے ہوئے۔ تفصیلات کے مطابق کوٹری صنعتی زون کے کیمیکل زدہ پانی کو صاف و شفاف بنانے کیلیے محکمہ سائٹ کی جانب سے 75 کروڑ روپے کی لاگت سے کوٹری کے بی فیڈر نہر کے قریب لگائے ایفلیونٹ ٹریٹمنٹ پلانٹ کی تنصیب کا عمل 2 برس قبل شروع کیا گیا تھا جو اب تک سود مند ثابت نہیں ہوسکا ، چند ماہ قبل ٹھکیدار کی جانب سے ٹریٹمنٹ پلانٹ کو چلایا گیا تو ناقص تعمیراتی کام کے سبب اس کے تمام ٹینک لیک ہوگئے تھے اور گندہ پانی پلانٹ میں داخل ہونے پر اسے بند کر دیا گیا تھا، سندھ حکومت نے ناقص تعمیراتی کام کی تحقیقات کرانے کے لیے انکوائری ٹیم تشکیل دی جس کی رپورٹ میں تعمیراتی کام میں خامیاں پائی گی تھیں جس پر ٹھیکیدار کو دوبارہ سے تعمیراتی کام کرانے کا کام سونپا گیاتھا۔
گزشتہ ماہ سیکریٹری صنعت و تجارت شازیہ رضوی کے کوٹری کے دورے کے موقع پر افسران نے انھیں بتایا تھا کہ تعمیراتی کام مکمل ہو چکا ہے اور 15دسمبر سے ٹریٹمنٹ پلانٹ فعال ہوجائے گا جس کو 6 ماہ ٹھکیدار خود چلائے گا اور اس دوران کوئی خرابی ہوئی تو وہ خود ذمے دار ہوگا لیکن ٹھیکیدار کی جانب سے ٹریٹمنٹ پلانٹ چلانے سے قبل ہی ایک بار پھر پلانٹس کے ٹینک لیک ہوگئے اور پلانٹ کے اطراف میں پانی جمع ہوگیا جس کو نکالنے کی کوشش کی جاتی رہی۔ اس موقع پر محکمہ سائٹ کے انجینئرز نے صحافیوں کو کوریج سے روکا اور انھیں دھمکیاں بھی دی گئیں۔ اس سلسلے میں جب ایم ڈی سائٹ کراچی نظر محمد بوذدار سے رابطہ کیا گیا تو انھوں نے فون کال وصول نہیں کی۔ ذرائع کے مطابق محکمہ سائٹ کی جانب سے 10 کروڑ روپے ریوائزڈ بلز کی مد میں ٹھکیدار کو جاری کرنے کی کوشش کی جارہی ہے جبکہ تمام تعمیراتی کام ناقص اور غیر معیاری کرایا گیا ہے۔ منصوبہ خرد برد کی نظر بن چکا ہے۔