سندھ میں گاڑیوں کیلئے نئے نمبرپلیٹس کے اجرا کا سسٹم 11 سال بعد بھی درست نہ ہوسکا
محکمہ ایکسائزسندھ میں کمرشل اورپرائیویٹ گاڑیوں کیلئے نئے نمبرپلیٹس کے اجرا کا سسٹم 11 سال کے باوجود درست نہ ہوسکا
سندھ میں گاڑیوں کیلئے نئے نمبرپلیٹس کے اجرا کا سسٹم 11 سال بعد بھی درست نہ ہوسکا۔
محکمہ ایکسائزسندھ میں کمرشل اورپرائیویٹ گاڑیوں کے لیے نئے نمبرپلیٹس کے اجراء کا سسٹم 11سال کا طویل عرصہ گزرنے کے باوجود درست نہ ہوسکا جو نمبرپلیٹوں کے مبینہ طور پرناقص ٹینڈرنگ کے نظام کے باعث سست روی کا شکار ہے جس کی وجہ سے ملک کے دیگر صوبوں کی نسبت محکمہ ایکسائزسندھ میں رجسٹرڈ ہونے والی کسی بھی کمرشل یا پرائیویٹ گاڑی کو سال 2016 سے نمبر پلیٹ کا اجراء نہ ہوسکا ہے۔
آٹوموٹیو ٹریڈرزایسوسی ایشن کی جانب سے محکمہ ایکسائزکوبھیجے گئے مکتوب میں کہا گیا ہے کہ محکمہ میں اب تک رجسٹرڈ کرائی جانے والی ایک لاکھ 34 ہزارسے زائد گاڑیوں کونمبرپلیٹ جاری نہ ہوسکے ہیں۔
محکمہ کی جانب سے وھیکل رجسٹریشن کاغذات پر نمبر پلیٹ کی مد میں 1000روپے فیس وصول کرنے کے باوجود نمبر پلیٹ جاری نہیں کی جاتی ہے بلکہ نمبر پلیٹ کے عدم اجراء کی مہر ثبت کرکے رجسٹریشن نمبر جاری کردیا جاتا ہے جسے گاڑی کا مالک ازخود عارضی نمبر پلیٹ پرچسپاں کرکے اپنی گاڑی پرآویزاں کردیتا ہے۔
مکتوب میں کہا گیا ہے کہ محکمہ کے پاس کمرشل اور نجی گاڑیوں کی نمبر پلیٹ دستیاب ہی نہیں ہے۔ سرکاری سطح پر جاری ہونے والی نمبر پلیٹس کے عدم اجراء کی وجہ سے گاڑیوں کے مالکان کو ٹریفک پولیس روک لیتی ہے۔ ایسوسی ایشن کاکہناہے کہ پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت نے اجرک والی نمبر پلیٹ کے اجراء کے لیے لاہور کی ایک کمپنی کو ٹھیکہ دیا تھا جسے نومبر 2020 میں اجرک نمبر پلیٹس جاری کرنی تھی لیکن 3 ماہ گذرنے کے باوجود تاحال اجرک والی نمبر پلٹ کا اجراء شروع نہیں ہوا۔
آٹوموٹیو ٹریڈرزایسوسی ایشن نے حکومت سندھ سے گاڑیوں کی رجسٹریشن پلیٹس کی فوری دستیابی کو یقینی بنانے کے لیے اسکی مینوفیکچرنگ کے ٹینڈرنگ پراسیس کو درست کرنے کی ضرورت پر زوردیتے ہوئے کہاہے کہ ملک کے دیگر صوبوں میں رجسٹرڈ ہونے والی گاڑیوں کو نمبر پلیٹ کے اجراء کے کوئی مسائل نہیں ہیں لیکن سندھ یہ مسائل سال 2010 سے بدستور نظر آرہے ہیں۔
محکمہ ایکسائزسندھ میں کمرشل اورپرائیویٹ گاڑیوں کے لیے نئے نمبرپلیٹس کے اجراء کا سسٹم 11سال کا طویل عرصہ گزرنے کے باوجود درست نہ ہوسکا جو نمبرپلیٹوں کے مبینہ طور پرناقص ٹینڈرنگ کے نظام کے باعث سست روی کا شکار ہے جس کی وجہ سے ملک کے دیگر صوبوں کی نسبت محکمہ ایکسائزسندھ میں رجسٹرڈ ہونے والی کسی بھی کمرشل یا پرائیویٹ گاڑی کو سال 2016 سے نمبر پلیٹ کا اجراء نہ ہوسکا ہے۔
آٹوموٹیو ٹریڈرزایسوسی ایشن کی جانب سے محکمہ ایکسائزکوبھیجے گئے مکتوب میں کہا گیا ہے کہ محکمہ میں اب تک رجسٹرڈ کرائی جانے والی ایک لاکھ 34 ہزارسے زائد گاڑیوں کونمبرپلیٹ جاری نہ ہوسکے ہیں۔
محکمہ کی جانب سے وھیکل رجسٹریشن کاغذات پر نمبر پلیٹ کی مد میں 1000روپے فیس وصول کرنے کے باوجود نمبر پلیٹ جاری نہیں کی جاتی ہے بلکہ نمبر پلیٹ کے عدم اجراء کی مہر ثبت کرکے رجسٹریشن نمبر جاری کردیا جاتا ہے جسے گاڑی کا مالک ازخود عارضی نمبر پلیٹ پرچسپاں کرکے اپنی گاڑی پرآویزاں کردیتا ہے۔
مکتوب میں کہا گیا ہے کہ محکمہ کے پاس کمرشل اور نجی گاڑیوں کی نمبر پلیٹ دستیاب ہی نہیں ہے۔ سرکاری سطح پر جاری ہونے والی نمبر پلیٹس کے عدم اجراء کی وجہ سے گاڑیوں کے مالکان کو ٹریفک پولیس روک لیتی ہے۔ ایسوسی ایشن کاکہناہے کہ پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت نے اجرک والی نمبر پلیٹ کے اجراء کے لیے لاہور کی ایک کمپنی کو ٹھیکہ دیا تھا جسے نومبر 2020 میں اجرک نمبر پلیٹس جاری کرنی تھی لیکن 3 ماہ گذرنے کے باوجود تاحال اجرک والی نمبر پلٹ کا اجراء شروع نہیں ہوا۔
آٹوموٹیو ٹریڈرزایسوسی ایشن نے حکومت سندھ سے گاڑیوں کی رجسٹریشن پلیٹس کی فوری دستیابی کو یقینی بنانے کے لیے اسکی مینوفیکچرنگ کے ٹینڈرنگ پراسیس کو درست کرنے کی ضرورت پر زوردیتے ہوئے کہاہے کہ ملک کے دیگر صوبوں میں رجسٹرڈ ہونے والی گاڑیوں کو نمبر پلیٹ کے اجراء کے کوئی مسائل نہیں ہیں لیکن سندھ یہ مسائل سال 2010 سے بدستور نظر آرہے ہیں۔