مشرف خفیہ ڈیل کے تحت بیرون ملک جا سکتے ہیں قریبی حلقے
آرمی چیف نے سابق باس سے امتیازی سلوک پر اپنی تشویش حکومت تک پہنچا دی، ذرائع
SUKKUR:
اگر پرویز مشرف کے قریبی ذرائع پر یقین کیا جائے تو بہت ممکن ہے کہ پرویز مشرف ایک خفیہ ڈیل کے تحت بیرون ملک روانہ ہو جائیں، یہ ڈیل ہوبہو2001 جیسی ہوگی جس کے تحت موجودہ وزیراعظم نوازشریف اور انکے اہلخانہ کو سعودی عرب جلاوطن کیا گیا تھا تاہم اس بار فرق صرف یہ ہوگا کہ اس دفعہ پرویز مشرف مستفید ہوں گے۔
عالمی کھلاڑیوں کی جانب سے کرائی گئی اس ڈیل میں پرویز مشرف کو طبی بنیادوں پر محفوظ راستہ دیا جائے گا تاہم قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ مشرف عدالت کی اجازت کے بغیر وطن نہیں چھوڑ سکتے۔ سابق صدر کے وکیل محمد علی سیف نے کہا کہ اگر ڈاکٹروں نے مشورہ دیا تو وہ عدالت سے درخواست کر سکتے ہیں کہ مشرف کو بیرون ملک جانے دیا جائے، ذرائع کے مطابق پرویز مشرف غداری مقدمہ شروع ہونے سے قبل اپنی والدہ کے پاس بیرون ملک جانے کی تیاری کر رہے تھے، وہ تمام مقدمات میں ضمانت کے بعد پراعتماد تھے اور انہیں یہ توقع نہیں تھی کہ حکومت ان کیخلاف غداری کا مقدمہ چلائے گی۔
عدالت سے سمن جاری ہونے کے بعد انہوں نے اندرون و بیرون ملک دوستوں سے رابطے شروع کیے، ذرائع کے مطابق سابق آرمی چیف جنرل ریٹائرڈ اشفاق پرویزکیانی نے مشرف کے ٹرائل کی سختی سے مخالفت کی تھی جبکہ انکے جانشین جنرل راحیل شریف نے بھی سابق باس سے امتیازی سلوک پر نجی طور پر اپنی تشویش حکومت تک پہنچائی ہے، حال ہی میں ریٹائر ہونے والے ایک سینئر فوجی افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ فوج میں اس حوالے سے تشویش ہے کہ مشرف کو سیاسی طور پر نشانہ بنایا جا رہا ہے، سابق فوجی آمر نے حاضر سروس فوجی افسروں سے بھی ملاقات کی تھی، آئی ایس پی آر خبر پر تبصرے کیلیے دستیاب نہیں ہوسکا۔
اگر پرویز مشرف کے قریبی ذرائع پر یقین کیا جائے تو بہت ممکن ہے کہ پرویز مشرف ایک خفیہ ڈیل کے تحت بیرون ملک روانہ ہو جائیں، یہ ڈیل ہوبہو2001 جیسی ہوگی جس کے تحت موجودہ وزیراعظم نوازشریف اور انکے اہلخانہ کو سعودی عرب جلاوطن کیا گیا تھا تاہم اس بار فرق صرف یہ ہوگا کہ اس دفعہ پرویز مشرف مستفید ہوں گے۔
عالمی کھلاڑیوں کی جانب سے کرائی گئی اس ڈیل میں پرویز مشرف کو طبی بنیادوں پر محفوظ راستہ دیا جائے گا تاہم قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ مشرف عدالت کی اجازت کے بغیر وطن نہیں چھوڑ سکتے۔ سابق صدر کے وکیل محمد علی سیف نے کہا کہ اگر ڈاکٹروں نے مشورہ دیا تو وہ عدالت سے درخواست کر سکتے ہیں کہ مشرف کو بیرون ملک جانے دیا جائے، ذرائع کے مطابق پرویز مشرف غداری مقدمہ شروع ہونے سے قبل اپنی والدہ کے پاس بیرون ملک جانے کی تیاری کر رہے تھے، وہ تمام مقدمات میں ضمانت کے بعد پراعتماد تھے اور انہیں یہ توقع نہیں تھی کہ حکومت ان کیخلاف غداری کا مقدمہ چلائے گی۔
عدالت سے سمن جاری ہونے کے بعد انہوں نے اندرون و بیرون ملک دوستوں سے رابطے شروع کیے، ذرائع کے مطابق سابق آرمی چیف جنرل ریٹائرڈ اشفاق پرویزکیانی نے مشرف کے ٹرائل کی سختی سے مخالفت کی تھی جبکہ انکے جانشین جنرل راحیل شریف نے بھی سابق باس سے امتیازی سلوک پر نجی طور پر اپنی تشویش حکومت تک پہنچائی ہے، حال ہی میں ریٹائر ہونے والے ایک سینئر فوجی افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ فوج میں اس حوالے سے تشویش ہے کہ مشرف کو سیاسی طور پر نشانہ بنایا جا رہا ہے، سابق فوجی آمر نے حاضر سروس فوجی افسروں سے بھی ملاقات کی تھی، آئی ایس پی آر خبر پر تبصرے کیلیے دستیاب نہیں ہوسکا۔