حکومت کووڈ 19 ویکسین کی پالیسی تاحال واضح کرنے میں ناکام
کیا اینٹی باڈیز والے کورونا سے صحت یاب افراد یا دوران زچگی خواتین کو ویکسین لگائی جائے یا نہیں، ماہرین صحت کا سوال
PESHAWAR:
حکومت کی جانب سے ملک بھر میں کووڈ19 سے بچاؤ کیلیے لگائی جانے والی ویکسین کی پالیسی تاحال واضح نہیں کی جاسکی۔
حکومت کی جانب سے کراچی سمیت ملک بھر میں کووڈ19 سے بچاؤ کیلیے لگائی جانے والی ویکسین کی پالیسی تاحال واضح نہیں کی جاسکی جبکہ حکومت کی جانب سے ویکسین لگوانے کی رجسٹریشن کیلیے جاری کیے جانے والا فون نمبر 1166 پیر ( گذشتہ روز) کو بھی غیرفعال رہا جبکہ اس نمبر پر ویکسین لگوانے کیلیے رجسٹریشن کو لازمی قرار دیا گیا ہے۔
ماہرین صحت نے سوال کیا کہ کیا کورنا وائرس کے خلاف جسم میں پہلے سے موجود اینٹی باڈیز کی صورت میں ویکسین لگائی جا سکتی ہے۔ پیر تک ویکسین لگائے جانے کے حوالے سے حکومت کی جانب سے عوام اور ماہرین کو کسی بھی قسم کی رہنمائی فراہم نہیں کی جاسکی۔
کووڈ19 وائرس لاحق ہونے اور صحتیابی کے بعد جسم میں عام طور پر 3 سے 6 ماہ تک کووڈ وائرس کے خلاف اینٹی باڈیز موجود رہتی ہیں۔ ویکسین پالیسی میں کووڈ ہونے اور صحت یاب ہونے کے بعد ویکسین لگوانی چاہیے یا نہیں اس حوالے سے بھی پالیسی غیر واضح ہے۔
ویکسین پالیسی میں یہ بھی واضح نہیں کیا گیا کہ کسی کا آپریشن ہونے کی صورت میں اس کو کووڈ ویکسین لگائی جانی چاہیے یا نہیں۔ دوران زچگی خواتین کو ویکسین لگائی جائے یا نہیں اس بات کی بھی پالیسی میں کوئی وضاحت نہیں کی گئی۔
دریں اثنا پاکستان انفیکشن کنٹرول سوسائٹی نے حکومت سندھ اور وفاقی حکومت کو ویکسین پالیسی کے حوالے سے اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے مکتوب روانہ کیا ہے جس میں ویکسین پالیسی کی واضح ہدایت جاری کرنے پر زور دیا گیا ہے۔
دوسری جانب حکومت سندھ نے پاکستان انفیکشن سوسائٹی سے ویکسین پالیسی کو موثر بنانے کیلیے تجاویز طلب کرلی ہیں۔ امکان ہے کہ آج (منگل) اعلی حکام سے ملاقات کے بعد سوسائٹی ویکسین کے عمل کو کامیاب بنانے کیلیے اپنی تجاویزات پیش کرے گی۔
انفیکشن کنٹرول سوسائٹی کے صدر پروفیسر رفیق خانانی نے ایکسپریس کو بتایا کہ مستقبل میں بیرون ممالک جانے والے مسافروں کیلیے کووڈ ویکسین سرٹیفیکٹ (کووڈ ویکسین کارڈ) کو ایئرپورٹ پر دیکھنا لازمی قرار دیا جائے گا۔ کووڈ سرٹیفیکٹ کارڈ عالمی سطح پر سفری دستاویزات میں شامل ہوگا۔
انھوں نے بتایا کہ حکومت کی جانب سے ویکسین لگوانے کیلیے کہا جارہا ہے کہ فون نمبر 1166 پر شناختی کارڈ نمبر ڈال کر اپنی رجسٹریشن کروائیں، المیہ یہ ہے کہ گذشتہ روز ( پیر کو ) بھی مذکورہ فون نمبر غیر فعال رہا، ایس ایم ایس کی صورت میں ویکسینشن رجسٹریشن کیلیے ابھی تک اندراج نہیں کیا گیا جبکہ حکومت کی جانب سے دعوی کیا جارہا ہے کہ ویکسینشن کیلیے لاکھوں افراد کی رجسٹریشن کرلی گئی ہے۔
پروفیسر رفیق خانانی نے اس خدشے کا اظہار کیا کہ کووڈ19 ویکسین لگوانے کیلیے مخیر حضرات کی بڑی تعداد پرائیویٹ طور پر ویکسین لگوانے کیلیے بھاری رقومات دینے کی بھی پیشکش کررہی ہے جس سے اس بات کا بھی اندیشہ ہے کہ غیرمعیاری ویکسین اسمگلنگ کے ذریعے پاکستان لائی جاسکے۔
انھوں نے بتایا کہ بیرون ممالک جانے والے مسافروں کو مختلف ٹریول ایجنٹ مختلف حفاظتی ٹیکوں کے مبینہ طور پر جعلی ویکسینیشن کارڈ جاری کرتے ہیں، خطرہ اس بات کا ہے کہ کووڈ ویکسین کے جعلی ویکسینیشن کارڈ کا اجرا شروع نہ ہوجائے۔
پروفیسر رفیق خانانی نے حکومت کو ویکسین کے حوالے سے بھیجے جانے والے مکتوب میں بتایا ہے کہ ویکسینشن کارڈ کو موبائل اپلیکشن کے ذریعے عوام تک پہچایا جائے، حفاظتی ویکسین لگوانے کی اہل امیدواروں کی بایومیٹرک طریقے سے یا نادرا کی مدد سے تصدیق کی جائے، اہل امیدوار کو ویکسین لگانے کی تمام تر تفصیلات نادرا ور این سی او سی کی ویب سائٹ پر آویزاں کی جائیں تاکہ ویکسین کا بوسٹر ڈوز دینے کے وقت تمام تفصیلات میسر ہوسکے۔
حکومت کی جانب سے ملک بھر میں کووڈ19 سے بچاؤ کیلیے لگائی جانے والی ویکسین کی پالیسی تاحال واضح نہیں کی جاسکی۔
حکومت کی جانب سے کراچی سمیت ملک بھر میں کووڈ19 سے بچاؤ کیلیے لگائی جانے والی ویکسین کی پالیسی تاحال واضح نہیں کی جاسکی جبکہ حکومت کی جانب سے ویکسین لگوانے کی رجسٹریشن کیلیے جاری کیے جانے والا فون نمبر 1166 پیر ( گذشتہ روز) کو بھی غیرفعال رہا جبکہ اس نمبر پر ویکسین لگوانے کیلیے رجسٹریشن کو لازمی قرار دیا گیا ہے۔
ماہرین صحت نے سوال کیا کہ کیا کورنا وائرس کے خلاف جسم میں پہلے سے موجود اینٹی باڈیز کی صورت میں ویکسین لگائی جا سکتی ہے۔ پیر تک ویکسین لگائے جانے کے حوالے سے حکومت کی جانب سے عوام اور ماہرین کو کسی بھی قسم کی رہنمائی فراہم نہیں کی جاسکی۔
کووڈ19 وائرس لاحق ہونے اور صحتیابی کے بعد جسم میں عام طور پر 3 سے 6 ماہ تک کووڈ وائرس کے خلاف اینٹی باڈیز موجود رہتی ہیں۔ ویکسین پالیسی میں کووڈ ہونے اور صحت یاب ہونے کے بعد ویکسین لگوانی چاہیے یا نہیں اس حوالے سے بھی پالیسی غیر واضح ہے۔
ویکسین پالیسی میں یہ بھی واضح نہیں کیا گیا کہ کسی کا آپریشن ہونے کی صورت میں اس کو کووڈ ویکسین لگائی جانی چاہیے یا نہیں۔ دوران زچگی خواتین کو ویکسین لگائی جائے یا نہیں اس بات کی بھی پالیسی میں کوئی وضاحت نہیں کی گئی۔
دریں اثنا پاکستان انفیکشن کنٹرول سوسائٹی نے حکومت سندھ اور وفاقی حکومت کو ویکسین پالیسی کے حوالے سے اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے مکتوب روانہ کیا ہے جس میں ویکسین پالیسی کی واضح ہدایت جاری کرنے پر زور دیا گیا ہے۔
دوسری جانب حکومت سندھ نے پاکستان انفیکشن سوسائٹی سے ویکسین پالیسی کو موثر بنانے کیلیے تجاویز طلب کرلی ہیں۔ امکان ہے کہ آج (منگل) اعلی حکام سے ملاقات کے بعد سوسائٹی ویکسین کے عمل کو کامیاب بنانے کیلیے اپنی تجاویزات پیش کرے گی۔
انفیکشن کنٹرول سوسائٹی کے صدر پروفیسر رفیق خانانی نے ایکسپریس کو بتایا کہ مستقبل میں بیرون ممالک جانے والے مسافروں کیلیے کووڈ ویکسین سرٹیفیکٹ (کووڈ ویکسین کارڈ) کو ایئرپورٹ پر دیکھنا لازمی قرار دیا جائے گا۔ کووڈ سرٹیفیکٹ کارڈ عالمی سطح پر سفری دستاویزات میں شامل ہوگا۔
انھوں نے بتایا کہ حکومت کی جانب سے ویکسین لگوانے کیلیے کہا جارہا ہے کہ فون نمبر 1166 پر شناختی کارڈ نمبر ڈال کر اپنی رجسٹریشن کروائیں، المیہ یہ ہے کہ گذشتہ روز ( پیر کو ) بھی مذکورہ فون نمبر غیر فعال رہا، ایس ایم ایس کی صورت میں ویکسینشن رجسٹریشن کیلیے ابھی تک اندراج نہیں کیا گیا جبکہ حکومت کی جانب سے دعوی کیا جارہا ہے کہ ویکسینشن کیلیے لاکھوں افراد کی رجسٹریشن کرلی گئی ہے۔
پروفیسر رفیق خانانی نے اس خدشے کا اظہار کیا کہ کووڈ19 ویکسین لگوانے کیلیے مخیر حضرات کی بڑی تعداد پرائیویٹ طور پر ویکسین لگوانے کیلیے بھاری رقومات دینے کی بھی پیشکش کررہی ہے جس سے اس بات کا بھی اندیشہ ہے کہ غیرمعیاری ویکسین اسمگلنگ کے ذریعے پاکستان لائی جاسکے۔
انھوں نے بتایا کہ بیرون ممالک جانے والے مسافروں کو مختلف ٹریول ایجنٹ مختلف حفاظتی ٹیکوں کے مبینہ طور پر جعلی ویکسینیشن کارڈ جاری کرتے ہیں، خطرہ اس بات کا ہے کہ کووڈ ویکسین کے جعلی ویکسینیشن کارڈ کا اجرا شروع نہ ہوجائے۔
پروفیسر رفیق خانانی نے حکومت کو ویکسین کے حوالے سے بھیجے جانے والے مکتوب میں بتایا ہے کہ ویکسینشن کارڈ کو موبائل اپلیکشن کے ذریعے عوام تک پہچایا جائے، حفاظتی ویکسین لگوانے کی اہل امیدواروں کی بایومیٹرک طریقے سے یا نادرا کی مدد سے تصدیق کی جائے، اہل امیدوار کو ویکسین لگانے کی تمام تر تفصیلات نادرا ور این سی او سی کی ویب سائٹ پر آویزاں کی جائیں تاکہ ویکسین کا بوسٹر ڈوز دینے کے وقت تمام تفصیلات میسر ہوسکے۔