حیدرآباد میں تیل وگیس کے بڑے ذخائر دریافت
تیل وگیس کی نئی پیداوار سے کمپنی کے ذخائر کیساتھ ملکی ذخائر میں بھی اضافہ ہوگا، ترجمان او جی ڈی سی ایل
او جی ڈی سی ایل سندھ کے شہر حیدرآباد میں تیل وگیس کے ذخائر کی دریافت کرنے میں کامیاب ہوگئی۔
آئل اینڈ گیس ڈویلپمنٹ کمپنی لمیٹڈ (او جی ڈی سی ایل) نے ایکسپلوریٹری کنواں سیال 1 ، حیدرآباد سے گیس اور کنڈنسیٹ کے ذخائر دریافت کرلئے ہیں۔ او جی ڈی سی ایل اس دریافت میں بطور آپریٹر 95 فیصد اور گورنمنٹ ہولڈنگ (پرائیویٹ) لمیٹڈ 5 فیصد کی حصہ دار ہیں۔
ترجمان کے مطابق سیال کنواں نمبر1 کی کھدائی اور ساخت کے لئے مکمل طور پر او جی ڈی سی ایل کے ماہرین پرانحصار کیا گیا، کنویں کی کھدائی 2442 میٹر تک کی گئی۔ لاگز ڈیٹا پر مبنی تجزیے کے مطابق یہاں سے 32/64 چوک کے ذریعے ابتدائی طو ر پر یومیہ 1.146 ملین مکعب اسٹینڈرڈ کیوبک فٹ ( ایم ایم ایس سی ایف ڈی ) گیس اور 680 بیرل کنڈنسیٹ کی پیداوار حاصل ہوگی جب کہ اس کنویں کا ہیڈ فلوئینگ دباو460 پاونڈز فی مربع انچ ( پی ایس آئی ) ہے۔
ترجمان او جی ڈی سی ایل کا کہنا تھا کہ سیال کنواں نمبر 1 کی دریافت او جی ڈی سی ایل کے ماہرین کی شاندار منصوبہ بندی اور حکمت عملی کا نتیجہ ہے، تیل و گیس کی نئی پیداوار سے کمپنی کے ذخائر کے ساتھ ساتھ ملکی ذخائر میں بھی خاطر خواہ اضافہ ہو گااور ملک میں تیل اور گیس کی طلب و رسد کے فرق کو کم کرنے میں مدد ملے گی۔
آئل اینڈ گیس ڈویلپمنٹ کمپنی لمیٹڈ (او جی ڈی سی ایل) نے ایکسپلوریٹری کنواں سیال 1 ، حیدرآباد سے گیس اور کنڈنسیٹ کے ذخائر دریافت کرلئے ہیں۔ او جی ڈی سی ایل اس دریافت میں بطور آپریٹر 95 فیصد اور گورنمنٹ ہولڈنگ (پرائیویٹ) لمیٹڈ 5 فیصد کی حصہ دار ہیں۔
ترجمان کے مطابق سیال کنواں نمبر1 کی کھدائی اور ساخت کے لئے مکمل طور پر او جی ڈی سی ایل کے ماہرین پرانحصار کیا گیا، کنویں کی کھدائی 2442 میٹر تک کی گئی۔ لاگز ڈیٹا پر مبنی تجزیے کے مطابق یہاں سے 32/64 چوک کے ذریعے ابتدائی طو ر پر یومیہ 1.146 ملین مکعب اسٹینڈرڈ کیوبک فٹ ( ایم ایم ایس سی ایف ڈی ) گیس اور 680 بیرل کنڈنسیٹ کی پیداوار حاصل ہوگی جب کہ اس کنویں کا ہیڈ فلوئینگ دباو460 پاونڈز فی مربع انچ ( پی ایس آئی ) ہے۔
ترجمان او جی ڈی سی ایل کا کہنا تھا کہ سیال کنواں نمبر 1 کی دریافت او جی ڈی سی ایل کے ماہرین کی شاندار منصوبہ بندی اور حکمت عملی کا نتیجہ ہے، تیل و گیس کی نئی پیداوار سے کمپنی کے ذخائر کے ساتھ ساتھ ملکی ذخائر میں بھی خاطر خواہ اضافہ ہو گااور ملک میں تیل اور گیس کی طلب و رسد کے فرق کو کم کرنے میں مدد ملے گی۔