ایران کو نہ روکا تو چند ہفتوں میں ایٹم بم بنا لے گا امریکی وزیر خارجہ
معاہدے کے تحت عائد ہونے والی مزید پابندیاں ختم کرکے ایران اپنے مقصد سے نزدیک ہوجائے گا، انٹونی بلنکن
امریکا کے وزیر خارجہ نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ایران ممکنہ طور پر چند مہینوں یا ہفتوں میں ایٹم بم تیار کرلے گا۔
وزارت خارجہ کا منصب سنبھالنے کے بعد اپنے پہلے انٹرویو میں انٹونی بلنکن نے کہا ہے کہ ایران کے ساتھ جوہری تنازع بہت شدید ہوسکتا ہے کیوں کہ ایران معاہدے کے تحت عائد ہونے والی مزید پابندیاں ختم کرکے اپنے مقصد سے نزدیک ہوجائے گا اور اس کے لیے ایٹمی ہتھیار بنانا ہفتوں کا کھیل ہوگا۔ ایران تیزی سے ایٹمی قوت بننے کے قریب بڑھ رہا ہے اور اس کے بہت نزدیک تر ہوگیا ہے۔
ٹرمپ نے اپنے پیش رو صدر اوباما کے دور میں ایران سے ہونے والے جوہری ہتھیاروں کی روک تھام کا معاہدہ یک طرفہ طور پر ختم کردیا تھا اور دباؤ بڑھانے کے لیے ایران پر 2018 میں سخت ترین پابندیاں بھی عائد کی تھیں۔ تاہم صدر بائیڈن نے برسر اقتدار آنے کے بعد سابقہ معاہدے کی پابندی کی شرط پر ایران سے دوبارہ مذاکرات کا عندیہ دیا ہے۔
یہ خبر بھی پڑھیے: ایران کی جوہری معاہدے کی خلاف ورزی، یورینیئم افزودگی خطرناک حد تک بحال
اس حوالے سے دو روز قبل ایرانی دفتر خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادہ نے واضح کردیا تھا کہ امریکا کے ساتھ بات چیت 2015 کی صورت حال جیسی نہیں ہوگی اور اب صرف دست خط کردینے سے پرانی شرائط بحال نہیں ہوں گی۔
یہ خبر بھی پڑھیے: ایران کا معاہدے سے زیادہ یورینیئم افزودہ کرنے کا اعلان
ان حالات میں امریکا کے وزیر خارجہ کے ایران کی جوہری صلاحیت سے متعلق بیان کے بارے میں مبصرین کا کہنا ہے کہ صدر بائیڈن کو ایران سے بات چیت کے آغاز کے لیے اپنے ملک میں بھی فضا ساز گار کرنا ہوگی، یہ ان کے لیے ایک پالیسی چیلنج ہے اور دوسری جانب انہیں اس دباؤ کا بھی سامنا ہے کہ اگر تمام پابندیوں کے باوجود ایران کسی صورت بھی ایٹمی ہتھیار بنانے میں کام یاب رہتا ہے تو خطے اور دنیا کی صورت حال یکسر بدل جائے گی ، اس لیے بائیڈن انتظامیہ کی کوشش ہے کہ جلد از جلد ایران کو مذاکرات کی جانب لایا جائے۔
وزارت خارجہ کا منصب سنبھالنے کے بعد اپنے پہلے انٹرویو میں انٹونی بلنکن نے کہا ہے کہ ایران کے ساتھ جوہری تنازع بہت شدید ہوسکتا ہے کیوں کہ ایران معاہدے کے تحت عائد ہونے والی مزید پابندیاں ختم کرکے اپنے مقصد سے نزدیک ہوجائے گا اور اس کے لیے ایٹمی ہتھیار بنانا ہفتوں کا کھیل ہوگا۔ ایران تیزی سے ایٹمی قوت بننے کے قریب بڑھ رہا ہے اور اس کے بہت نزدیک تر ہوگیا ہے۔
ٹرمپ نے اپنے پیش رو صدر اوباما کے دور میں ایران سے ہونے والے جوہری ہتھیاروں کی روک تھام کا معاہدہ یک طرفہ طور پر ختم کردیا تھا اور دباؤ بڑھانے کے لیے ایران پر 2018 میں سخت ترین پابندیاں بھی عائد کی تھیں۔ تاہم صدر بائیڈن نے برسر اقتدار آنے کے بعد سابقہ معاہدے کی پابندی کی شرط پر ایران سے دوبارہ مذاکرات کا عندیہ دیا ہے۔
یہ خبر بھی پڑھیے: ایران کی جوہری معاہدے کی خلاف ورزی، یورینیئم افزودگی خطرناک حد تک بحال
اس حوالے سے دو روز قبل ایرانی دفتر خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادہ نے واضح کردیا تھا کہ امریکا کے ساتھ بات چیت 2015 کی صورت حال جیسی نہیں ہوگی اور اب صرف دست خط کردینے سے پرانی شرائط بحال نہیں ہوں گی۔
یہ خبر بھی پڑھیے: ایران کا معاہدے سے زیادہ یورینیئم افزودہ کرنے کا اعلان
ان حالات میں امریکا کے وزیر خارجہ کے ایران کی جوہری صلاحیت سے متعلق بیان کے بارے میں مبصرین کا کہنا ہے کہ صدر بائیڈن کو ایران سے بات چیت کے آغاز کے لیے اپنے ملک میں بھی فضا ساز گار کرنا ہوگی، یہ ان کے لیے ایک پالیسی چیلنج ہے اور دوسری جانب انہیں اس دباؤ کا بھی سامنا ہے کہ اگر تمام پابندیوں کے باوجود ایران کسی صورت بھی ایٹمی ہتھیار بنانے میں کام یاب رہتا ہے تو خطے اور دنیا کی صورت حال یکسر بدل جائے گی ، اس لیے بائیڈن انتظامیہ کی کوشش ہے کہ جلد از جلد ایران کو مذاکرات کی جانب لایا جائے۔