بنگلہ دیشاپوزیشن کی پہیہ جام ہڑتال جھڑپیں3افراد ہلاک14زخمی انتخابات منسوخ نہیں ہونگے وزیر اعظم
دارالحکومت ڈھاکا اور چاند پورمیں مظاہرین کو آگے بڑھنے سے روکنے کیلیے فورسز نے فائرنگ کردی
بنگلہ دیش میں سیاسی کشیدگی بدستوربرقرار ہے، حزب اختلاف کی اپیل پر ملک بھر میں پہیہ جام رہا جبکہ سیکیورٹی فورسز اورحکومت مخالف مظاہرین کے درمیان تازہ جھڑپوں میں 3 افرادہلاک اور 14 زخمی ہوگئے۔
متعدد شہروں میں جھڑپوں کا سلسلہ نہ رک سکا۔ امریکی سفیر موزینا نے کشیدگی ختم کرانے کیلیے حزب اختلاف کے رہنماؤں سے ملاقاتیں بھی کی ہیں، امریکی سفیر کاکہنا ہے کہ بنگلہ دیش کو پرامن دیکھنا چاہتے ہیں۔ ادھر بھارت نے بنگلہ دیش سے منسلک اپنی سرحدیں بند کردی ہیں، بنگلہ دیش کی وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد نے ایک مرتبہ پھر انتخابات منسوخ کرنے کا اپوزیشن کا مطالبہ مسترد کردیا۔ حزب اختلاف کی 18 جماعتوں کی اپیل پر دارالحکومت ڈھاکا سمیت ملک بھر میں پہیہ جام ہڑتال کی گئی، حزب اختلاف کے کارکنوں نے رکاوٹیں کھڑی کرکے سڑکیں بند کردیں جو لوگ گاڑی سڑکوں پر لائے ان کی پٹائی کی گئی اور کئی بسوں اور گاڑیوں کو آگ لگا دی گئی، فورسز اور اپوزیشن کے مظاہرین کے مابین جھڑپیں ڈھاکا اورچاند پور کے علاقے میں ہوئیں جہاں سیکیورٹی فورسز نے مظاہرین کو آگے بڑھنے سے روکنے کیلیے فائزنگ کی اورآنسو گیس کے شیل فائر کیے۔
ایک بیان میں بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی کی سربراہ خالدہ ضیا نے ایک بار پھر اتوار کو ہونیوالے عام انتخابات کیلیے وزیراعظم حسینہ واجد کے مستعفی ہونے اورانتخابات غیرجانبدارحکومت کی زیرنگرانی کرانیکا مطالبہ کیا جبکہ بنگلہ دیشی قوم سے اپنے آخری خطاب میں وزیراعظم شیخ حسینہ نے اپوزیشن کے مطالبے کو مسترد کرتے ہوئے پھر کہا کہ عام انتخابات کسی بھی صورت ملتوی نہیں کیے جائیں گے، انھوں نے اپوزیشن رہنما خالدہ ضیا پر الزامعائد کیاکہ انھوں نے مذاکرات کی دعوت کو مسترد کیا اور عبوری انتظامیہ میں شراکت اقتدار کی پیش کش کو بھی ٹھکرایا۔ دوسری طرف بھارت نے بنگلہ دیش کے عام انتخابات کے موقع پر سیکیورٹی کے پیش نظربنگلہ دیش سے منسلک سرحدی علاقوں کو بند کرنے کا اعلان کر دیا۔ بھارتی ریاست مغربی بنگال کے وزیر داخلہ نے کسی بھی نا خوشگوار واقعے سے بچنے کیلیے بنگلہ دیش سے منسلک سرحد کو 4 جنوری سے 3 روز کیلیے بند رکھنے کا اعلان کیا ہے اور حکم دیا کہ اگر بنگلہ دیش سے کوئی ہندو شہری داخل ہونے کی کوشش کرے تو اس کے ساتھ نرمی کا سلوک کیا جائے۔ اس کے علاوہ جنوبی سرحد پر ڈھائی ہزار سیکیورٹی اہلکار بھی تعینات کر دیے گئے ہیں۔
متعدد شہروں میں جھڑپوں کا سلسلہ نہ رک سکا۔ امریکی سفیر موزینا نے کشیدگی ختم کرانے کیلیے حزب اختلاف کے رہنماؤں سے ملاقاتیں بھی کی ہیں، امریکی سفیر کاکہنا ہے کہ بنگلہ دیش کو پرامن دیکھنا چاہتے ہیں۔ ادھر بھارت نے بنگلہ دیش سے منسلک اپنی سرحدیں بند کردی ہیں، بنگلہ دیش کی وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد نے ایک مرتبہ پھر انتخابات منسوخ کرنے کا اپوزیشن کا مطالبہ مسترد کردیا۔ حزب اختلاف کی 18 جماعتوں کی اپیل پر دارالحکومت ڈھاکا سمیت ملک بھر میں پہیہ جام ہڑتال کی گئی، حزب اختلاف کے کارکنوں نے رکاوٹیں کھڑی کرکے سڑکیں بند کردیں جو لوگ گاڑی سڑکوں پر لائے ان کی پٹائی کی گئی اور کئی بسوں اور گاڑیوں کو آگ لگا دی گئی، فورسز اور اپوزیشن کے مظاہرین کے مابین جھڑپیں ڈھاکا اورچاند پور کے علاقے میں ہوئیں جہاں سیکیورٹی فورسز نے مظاہرین کو آگے بڑھنے سے روکنے کیلیے فائزنگ کی اورآنسو گیس کے شیل فائر کیے۔
ایک بیان میں بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی کی سربراہ خالدہ ضیا نے ایک بار پھر اتوار کو ہونیوالے عام انتخابات کیلیے وزیراعظم حسینہ واجد کے مستعفی ہونے اورانتخابات غیرجانبدارحکومت کی زیرنگرانی کرانیکا مطالبہ کیا جبکہ بنگلہ دیشی قوم سے اپنے آخری خطاب میں وزیراعظم شیخ حسینہ نے اپوزیشن کے مطالبے کو مسترد کرتے ہوئے پھر کہا کہ عام انتخابات کسی بھی صورت ملتوی نہیں کیے جائیں گے، انھوں نے اپوزیشن رہنما خالدہ ضیا پر الزامعائد کیاکہ انھوں نے مذاکرات کی دعوت کو مسترد کیا اور عبوری انتظامیہ میں شراکت اقتدار کی پیش کش کو بھی ٹھکرایا۔ دوسری طرف بھارت نے بنگلہ دیش کے عام انتخابات کے موقع پر سیکیورٹی کے پیش نظربنگلہ دیش سے منسلک سرحدی علاقوں کو بند کرنے کا اعلان کر دیا۔ بھارتی ریاست مغربی بنگال کے وزیر داخلہ نے کسی بھی نا خوشگوار واقعے سے بچنے کیلیے بنگلہ دیش سے منسلک سرحد کو 4 جنوری سے 3 روز کیلیے بند رکھنے کا اعلان کیا ہے اور حکم دیا کہ اگر بنگلہ دیش سے کوئی ہندو شہری داخل ہونے کی کوشش کرے تو اس کے ساتھ نرمی کا سلوک کیا جائے۔ اس کے علاوہ جنوبی سرحد پر ڈھائی ہزار سیکیورٹی اہلکار بھی تعینات کر دیے گئے ہیں۔