نامور محقق ڈاکٹر ابو سلمان شاہ جہاں پوری چل بسے
ان کی نمازِ جنازہ عثمانیہ مسجد، جامعہ دارلعلوم اسلامیہ، واٹر پمپ چورنگی فیڈرل بی ایریا میں ادا کی گئی۔
عہدِ حاضر کے نام وَر محقق اور مدرس ڈاکٹر ابوسلمان شاہ جہاں پوری منگل کی صبح 80 برس کی عمر میں انتقال کر گئے۔
ڈاکٹر ابوسلمان شاہ جہاں پوری کی نمازِ جنازہ عثمانیہ مسجد، جامعہ دارلعلوم اسلامیہ، واٹر پمپ چورنگی فیڈرل بی ایریا میں ادا کی گئی۔ وہ درجنوں تحقیقی مقالوں اور کتب کے مصنف تھے اور امام الہند مولانا ابوالکلام آزاد پر 'سند' سمجھے جاتے تھے۔
ان کی تحقیقات کا شہرہ پاک وہند کے علمی حلقوں میں یک ساں طور پر تھا، اور ان کی کتب اور تحقیقات ایک حوالہ تصور کی جاتی تھیں۔ ان کے انتقال پر ہندوستان و پاکستان کے علمی حلقوں نے گہرے رنج کا اظہار کرتے ہوئے اہل خانہ سے دلی تعزیت کا اظہار کیا ہے۔
ڈاکٹر ابو سلمان نے 1951 میں پاکستان ہجرت کی اور پھر حامد بدایونی کالج، کراچی میں تدریس پر مامور رہے اور پھر دیگر مختلف علمی اور تحقیقی سرگرمیوں میں مصروف رہے۔
کراچی میں 1986ء کے فسادات میں بلوائیوں نے علی گڑھ کالونی میں بڑے پیمانے پر مکانات پر حملہ کر کے آگ لگائی تو ڈاکٹر ابو سلمان شاہ جہاں پوری کا گھر اور کتب خانہ بھی اس کی لپیٹ میں آگیا اور ان کی سیکڑوں نادر ونایاب کتب اور تاریخی دستاویزات خاکستر ہوگئیں کوائف کے مطابق وہ 1940ء میں شاہ جہاں پور (روہیل کھنڈ، یوپی) میں پیدا ہوئے۔
ہندوستان میں وہ معارف اعظم گڑھ، برہان (دہلی)، اردو ادب (علی گڑھ)، ہماری زبان (علی گڑھ)، مدینہ (بجنور) الجمعیت (دہلی) سب رَس (حیدرآباد، دکن) وغیرہ، جب کہ یہاں ہفت روزہ 'چٹان'، سہ ماہی اردو، قومی زبان، اردو نامہ، افکار، اخبار اردو ، الفتح، الحق، فنون اور 'پاکستان ہسٹاریکل جرنل' وغیرہ میں لکھتے رہے۔
ڈاکٹر ابوسلمان شاہ جہاں پوری کی نمازِ جنازہ عثمانیہ مسجد، جامعہ دارلعلوم اسلامیہ، واٹر پمپ چورنگی فیڈرل بی ایریا میں ادا کی گئی۔ وہ درجنوں تحقیقی مقالوں اور کتب کے مصنف تھے اور امام الہند مولانا ابوالکلام آزاد پر 'سند' سمجھے جاتے تھے۔
ان کی تحقیقات کا شہرہ پاک وہند کے علمی حلقوں میں یک ساں طور پر تھا، اور ان کی کتب اور تحقیقات ایک حوالہ تصور کی جاتی تھیں۔ ان کے انتقال پر ہندوستان و پاکستان کے علمی حلقوں نے گہرے رنج کا اظہار کرتے ہوئے اہل خانہ سے دلی تعزیت کا اظہار کیا ہے۔
ڈاکٹر ابو سلمان نے 1951 میں پاکستان ہجرت کی اور پھر حامد بدایونی کالج، کراچی میں تدریس پر مامور رہے اور پھر دیگر مختلف علمی اور تحقیقی سرگرمیوں میں مصروف رہے۔
کراچی میں 1986ء کے فسادات میں بلوائیوں نے علی گڑھ کالونی میں بڑے پیمانے پر مکانات پر حملہ کر کے آگ لگائی تو ڈاکٹر ابو سلمان شاہ جہاں پوری کا گھر اور کتب خانہ بھی اس کی لپیٹ میں آگیا اور ان کی سیکڑوں نادر ونایاب کتب اور تاریخی دستاویزات خاکستر ہوگئیں کوائف کے مطابق وہ 1940ء میں شاہ جہاں پور (روہیل کھنڈ، یوپی) میں پیدا ہوئے۔
ہندوستان میں وہ معارف اعظم گڑھ، برہان (دہلی)، اردو ادب (علی گڑھ)، ہماری زبان (علی گڑھ)، مدینہ (بجنور) الجمعیت (دہلی) سب رَس (حیدرآباد، دکن) وغیرہ، جب کہ یہاں ہفت روزہ 'چٹان'، سہ ماہی اردو، قومی زبان، اردو نامہ، افکار، اخبار اردو ، الفتح، الحق، فنون اور 'پاکستان ہسٹاریکل جرنل' وغیرہ میں لکھتے رہے۔