امریکا نے ڈرون طیارے کو کیمیائی ہتھیاروں سے لیس کرنے کا منصوبہ تیار کر لیا برطانوی جریدہ
ڈرون طیاروں میں جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے انسانی رہنمائی کے بجائے خود ہدف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت ہو گی، ڈیلی میل
ایک برطانوی جریدے نے انکشاف کیا ہے کہ امریکا نے کیمیائی ہتھیاروں سے لیس ڈرونز کو انسانی رہنمائی کے بغیر ہی ہدف کو نشانہ بنانے کے لئے 25 سالہ منصوبہ تیار کر لیا ہے۔
برطانوی جریدے ڈیلی میل کے مطابق امریکی محکمہ دفاع کی مستقبل میں بحری اور ہوائی راستوں کی حفاظتی منصوبہ بندی کے حوالے سے اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ ڈرون ٹیکنالوجی کو مزید موثر بنانے کےلیے 25 سالہ منصوبہ تیار کرلیا گیا ہے۔ برطانوی اخبار کے مطابق ڈرون طیاروں میں جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے انسانی رہنمائی کے بجائے خود ہدف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت ہو گی، موجودہ ڈرون جی پی ایس نظام کے تحت کام کرتے ہیں جنھیں آسانی کے ساتھ جام کیا جاسکتا ہے تاہم آئندہ تیار کیے جانے والے ڈرونز کو جی پی ایس کے علاوہ دوسری ٹیکنالوجی سے اڑانے کی تیاری کی جارہی ہے جنھیں جام نہیں کیا جا سکے گا۔
واضح رہے کہ موجودہ امریکی قاتل ڈرونز زمین پر موجود کنٹرول روم سے کنڑول کئے جاتے ہیں جو کہ خود سے ہدف کا تعین کرنے کی صلاحیت بھی نہیں رکھتے اور جس سے دہشت گردوں کے علاوہ بڑی تعداد میں معصوم جانیں بھی ضائع ہوتی ہیں۔
برطانوی جریدے ڈیلی میل کے مطابق امریکی محکمہ دفاع کی مستقبل میں بحری اور ہوائی راستوں کی حفاظتی منصوبہ بندی کے حوالے سے اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ ڈرون ٹیکنالوجی کو مزید موثر بنانے کےلیے 25 سالہ منصوبہ تیار کرلیا گیا ہے۔ برطانوی اخبار کے مطابق ڈرون طیاروں میں جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے انسانی رہنمائی کے بجائے خود ہدف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت ہو گی، موجودہ ڈرون جی پی ایس نظام کے تحت کام کرتے ہیں جنھیں آسانی کے ساتھ جام کیا جاسکتا ہے تاہم آئندہ تیار کیے جانے والے ڈرونز کو جی پی ایس کے علاوہ دوسری ٹیکنالوجی سے اڑانے کی تیاری کی جارہی ہے جنھیں جام نہیں کیا جا سکے گا۔
واضح رہے کہ موجودہ امریکی قاتل ڈرونز زمین پر موجود کنٹرول روم سے کنڑول کئے جاتے ہیں جو کہ خود سے ہدف کا تعین کرنے کی صلاحیت بھی نہیں رکھتے اور جس سے دہشت گردوں کے علاوہ بڑی تعداد میں معصوم جانیں بھی ضائع ہوتی ہیں۔