غیرقانونی ٹیلی کام آلات کی فروخت پی ٹی اے کا ایف بی آر سے کارروائی کا مطالبہ
ٹیلی کام کی درآمد روکنے اور امپورٹرز سمیت بیچنے والوں بالخصوص آن لائن ویب سائٹس کے خلاف کارروائی کی جائے، پی ٹی اے
پی ٹی اے نے ایف بی آر سے غیرقانونی ٹیلی کام کی درآمد روکنے اور درآمد کنندگان سمیت فروخت کنندگان بالخصوص آن لائن ویب سائٹس کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کردیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق پی ٹی اے کی نشاندہی اور یاد دہانی کے باوجود ملک میں غیر قانونی ٹیلی کام کی آلات کی درآمد کاسلسلہ جاری ہے جس کی وجہ سے پاکستان میں اربوں روپے کی سرمایہ کاری کرنے والی ٹیلی کام کمپنیوں کو تکنیکی مشکلات اور مالی خسارے کا سامنا ہے۔ ملک بھر میں ان غیرقانونی آلات کی وجہ سے کمیونی کیشن سروسز کا معیار بھی متاثر ہورہا ہے اور صارفین کو رابطوں میں تعطل اور دشواری پیش آرہی ہے۔
پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی کی جانب سے ایف بی آر پر متواتر چار سال سے زور دیا جارہا ہے کہ ملک میں ٹیلی کام آلات کی غیر قانونی درآمد کا سدباب کیا جائے اور امپورٹ کی سطح پر ہی جی ایس ایم سگنلز کو بڑھانے والے جی ایس ایم بوسٹرز کی کسٹم کلیئرنس نہ کی جائے۔
پی ٹی اے کے مطابق ان آلات کی قانونی درآمد کی اجازت صرف پاکستان میں خدمات فراہم کرنے والی لائسنس یافتہ ٹیلی کام کمپنیوں کو حاصل ہے جو ٹیلی کام کمپنیوں کی تنصیبات اور مجاز مقامات پر ہی نصب کیے جاسکتے ہیں۔
پی ٹی اے نے ایف بی آر کو ارسال کردہ حالیہ خط میں کہا ہے کہ ٹیلی کام آپریٹرز کی نشاندہی کے ساتھ پاکستان فریکوینسی ایلوکیشن بورڈ کے فیلڈ انسپکشن میں بھی عوامی سطح پر بڑے پیمانے ہر ناقص اور غیر قانونی جی ایس ایم بوسٹرز، ایمپلی فائرز اور ریپیٹر، استعمال کیے جارہے ہیں۔
پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی نے خط میں کہا ہے کہ یہ غیر قانونی آلات ان لائن شاپس اور ویب سائٹس کے ذریعے فروخت ہورہے ہیں جن کی شپمنٹس کسٹم سے کلیئر ہوکر خریداروں تک پہنچ رہی ہے۔
ی ٹی اے نے ایف بی آر پر زور دیا کہ کسٹم کے تمام فیلڈ افسران کو ہدایت دی جائے کہ پاکستان ٹیلی کام ایکٹ 1996ء کے تحت ممنوع شدہ ان آلات کی غیر قانونی درآمد روکی جائے ٹیلی کام کمپنیوں کے سوا لائسنس یافتہ یا غیر لائسنس یافتہ کسی بھی امپورٹرز کی امپورٹ کردہ ایسی ڈیوائسز کو کلیئرنس نہ دی جائے
پاکستان ٹیلی کام اتھارٹی نے ایف بی آر سے ان لائن ویب سائٹس پر فروخت ہونے والی غیر قانونی ڈیوائسز کا نوٹس لینے اور ایسی ویب سائٹس کے خلاف بھی ایکشن کا مطالبہ کیا ہے۔ پی ٹی اے نے خط میں واضح کیا ہے کہ پی ٹی اے کی جانب سے ایف بی آر کو اس معاملے کی نشاندہی گزشتہ چار سال سے کی جاتی رہی ہے اور اپریل 2017ء میں بھی اس بارے میں مکتوب ارسال کیے گئے تھے جبکہ پی ٹی اے اشتہارات کے ذریعے امپورٹرز، ڈسٹری بیوٹرز، فروخت کنندگان کو غیرقانونی ایکوپمںٹ کی درآمد اور فروخت سے باز رہنے کی تنبیہہ کی جاتی رہی ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق پی ٹی اے کی نشاندہی اور یاد دہانی کے باوجود ملک میں غیر قانونی ٹیلی کام کی آلات کی درآمد کاسلسلہ جاری ہے جس کی وجہ سے پاکستان میں اربوں روپے کی سرمایہ کاری کرنے والی ٹیلی کام کمپنیوں کو تکنیکی مشکلات اور مالی خسارے کا سامنا ہے۔ ملک بھر میں ان غیرقانونی آلات کی وجہ سے کمیونی کیشن سروسز کا معیار بھی متاثر ہورہا ہے اور صارفین کو رابطوں میں تعطل اور دشواری پیش آرہی ہے۔
پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی کی جانب سے ایف بی آر پر متواتر چار سال سے زور دیا جارہا ہے کہ ملک میں ٹیلی کام آلات کی غیر قانونی درآمد کا سدباب کیا جائے اور امپورٹ کی سطح پر ہی جی ایس ایم سگنلز کو بڑھانے والے جی ایس ایم بوسٹرز کی کسٹم کلیئرنس نہ کی جائے۔
پی ٹی اے کے مطابق ان آلات کی قانونی درآمد کی اجازت صرف پاکستان میں خدمات فراہم کرنے والی لائسنس یافتہ ٹیلی کام کمپنیوں کو حاصل ہے جو ٹیلی کام کمپنیوں کی تنصیبات اور مجاز مقامات پر ہی نصب کیے جاسکتے ہیں۔
پی ٹی اے نے ایف بی آر کو ارسال کردہ حالیہ خط میں کہا ہے کہ ٹیلی کام آپریٹرز کی نشاندہی کے ساتھ پاکستان فریکوینسی ایلوکیشن بورڈ کے فیلڈ انسپکشن میں بھی عوامی سطح پر بڑے پیمانے ہر ناقص اور غیر قانونی جی ایس ایم بوسٹرز، ایمپلی فائرز اور ریپیٹر، استعمال کیے جارہے ہیں۔
پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی نے خط میں کہا ہے کہ یہ غیر قانونی آلات ان لائن شاپس اور ویب سائٹس کے ذریعے فروخت ہورہے ہیں جن کی شپمنٹس کسٹم سے کلیئر ہوکر خریداروں تک پہنچ رہی ہے۔
ی ٹی اے نے ایف بی آر پر زور دیا کہ کسٹم کے تمام فیلڈ افسران کو ہدایت دی جائے کہ پاکستان ٹیلی کام ایکٹ 1996ء کے تحت ممنوع شدہ ان آلات کی غیر قانونی درآمد روکی جائے ٹیلی کام کمپنیوں کے سوا لائسنس یافتہ یا غیر لائسنس یافتہ کسی بھی امپورٹرز کی امپورٹ کردہ ایسی ڈیوائسز کو کلیئرنس نہ دی جائے
پاکستان ٹیلی کام اتھارٹی نے ایف بی آر سے ان لائن ویب سائٹس پر فروخت ہونے والی غیر قانونی ڈیوائسز کا نوٹس لینے اور ایسی ویب سائٹس کے خلاف بھی ایکشن کا مطالبہ کیا ہے۔ پی ٹی اے نے خط میں واضح کیا ہے کہ پی ٹی اے کی جانب سے ایف بی آر کو اس معاملے کی نشاندہی گزشتہ چار سال سے کی جاتی رہی ہے اور اپریل 2017ء میں بھی اس بارے میں مکتوب ارسال کیے گئے تھے جبکہ پی ٹی اے اشتہارات کے ذریعے امپورٹرز، ڈسٹری بیوٹرز، فروخت کنندگان کو غیرقانونی ایکوپمںٹ کی درآمد اور فروخت سے باز رہنے کی تنبیہہ کی جاتی رہی ہے۔