اقوام متحدہ نے امن فوج کا کہہ دیا تو ہاتھ ملتے رہ جائینگے سینیٹرز
بیرونی مداخلت کےثبوت دینگے،وزیرداخلہ،قراردادمقاصدکوآئین کاحصہ بنایاجائے،ربانی،بھارت نےجنگی قیدیوںکی تصدیق نہیںکی،عماد۔
ایوان بالا میں ارکان نے بلوچستان میںامن کی مخدوش صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ صوبے کے حالات درست نہ ہوئے اور اقوام متحدہ کے مشاہداتی مشن نے وہاں امن فوج تعینات کرنے کامطالبہ کردیاتوہم ہاتھ ملتے رہ جائیں گے۔
بلوچستان کے معاملے پر بحث کا آغازکرتے ہوئے مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ بلوچستان میں امن کی بحالی کیلیے پہلے اقدام کے طور مسخ شدہ لاشوں کا سلسلہ بند ہونا چاہیے ، اغوا برائے تاوان کی وارداتوں میں کچھ حکومتی ادارے بھی ملوث ہیںجس کے ثبوت فراہم کرسکتا ہوں، مذہبی فرقہ واریت کی بنیاد پر بھی ٹارگٹ کلنگ ہوتی ہے مگر سب کچھ مذہب کی بنیاد پر نہیں ہورہا ۔بی این پی عوامی کی کلثوم پروین نے کہا کہ بلوچستان کے حل کیلیے کوئی سنجیدہ نہیں ، ناراض لوگوں سے بات کرنا ہو گی ، 9برس میںبلوچستان سے سیکڑوںلوگ اغوا اورمارے گئے۔انھوں نے کہاکہ عالمی مشاہداتی مشن بلوچستان آرہا ہے۔
اس نے رپورٹ میں بلوچستان میں امن فوج بلانے کامطالبہ کردیاتو ہم ہاتھ ملتے رہ جائیں گے ، آج تک بننے والی تمام کمیٹیوں کی رپورٹس ایوان میں پیش کی جائیں،سیکیورٹی اداروں اور ایجنسیز سے ان کیمرہ بریفنگ لی جائے ۔بیگم نسرین جلیل نے کہا کہ بلوچستان ،گلگت بلتستان اورکراچی میں فرقہ وارانہ قتل ہورہے ہیں ، ہوش کے ناخن نہ لیے تو بلوچستان الگ ہوجائے گا ،پالیسی ساز ادارے بلوچ بھائیوں سے مذاکرات کریں ،ہم بھارت سے مذاکرات کرسکتے ہیں تو بلوچوں سے کیوں نہیں۔مظفر علی شاہ نے کہا کہ فرقہ وارانہ قتل عام کو روکنے کیلیے سازش کے پیچھے دماغ کو پکڑنا ہوگا۔ عبدالنبی بنگش نے کہا کہ بلوچستان کے حالات پر مگر مچھ کے آنسو بہانے والے بگٹی کی شہادت کے وقت حکومت کا حصہ تھے۔
آئی این پی کے مطابق وزیر داخلہ نے توجہ دلائو نوٹس کے جواب میں کہا کہ بلوچستان کے حالات خراب کرنے میں مصروف بیرونی ممالک اوران کی ایجنسیزنے مداخلت کا سلسلہ بند نہ کیا تو ان ممالک کے دارالحکومتوں میں پریس کانفرنس کے ذریعے شواہد پیش کروں گا۔ادھر بلوچستان ایشو پر بات مکمل نہ کرنے دینے پر جمعیت علماء اسلام (ف) کے سینیٹرزنے ایوان سے واک آئوٹ کیا۔دریں اثناء رضا ربانی نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ قرار داد مقاصدکوآئین کا حصہ بنایاجائے ' 11 ستمبر بابائے قوم کے یوم وفات پر ' قائد اعظمؒ کی 11 اگست 1947ء کی تقریر کو پارلیمنٹ کی کارروائی کا حصہ قرار دیا جائے ۔
اے پی پی کے مطابق وزیر مملکت برائے خارجہ امور ملک عماد نے وقفہ سوالات میں بتایا کہ 65 ء اور 71ء کی جنگ کے 5 افسران سمیت 18 لاپتہ اہلکاروںکی ہمارے پاس فہرست موجودہے جن کے زندہ ہونے یا نہ ہونے کی کوئی اطلاع نہیں، بھارت نے ابھی تک جنگی قیدیوں کی اپنی حراست میںموجودگی کوتسلیم نہیں کیا۔
بلوچستان کے معاملے پر بحث کا آغازکرتے ہوئے مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ بلوچستان میں امن کی بحالی کیلیے پہلے اقدام کے طور مسخ شدہ لاشوں کا سلسلہ بند ہونا چاہیے ، اغوا برائے تاوان کی وارداتوں میں کچھ حکومتی ادارے بھی ملوث ہیںجس کے ثبوت فراہم کرسکتا ہوں، مذہبی فرقہ واریت کی بنیاد پر بھی ٹارگٹ کلنگ ہوتی ہے مگر سب کچھ مذہب کی بنیاد پر نہیں ہورہا ۔بی این پی عوامی کی کلثوم پروین نے کہا کہ بلوچستان کے حل کیلیے کوئی سنجیدہ نہیں ، ناراض لوگوں سے بات کرنا ہو گی ، 9برس میںبلوچستان سے سیکڑوںلوگ اغوا اورمارے گئے۔انھوں نے کہاکہ عالمی مشاہداتی مشن بلوچستان آرہا ہے۔
اس نے رپورٹ میں بلوچستان میں امن فوج بلانے کامطالبہ کردیاتو ہم ہاتھ ملتے رہ جائیں گے ، آج تک بننے والی تمام کمیٹیوں کی رپورٹس ایوان میں پیش کی جائیں،سیکیورٹی اداروں اور ایجنسیز سے ان کیمرہ بریفنگ لی جائے ۔بیگم نسرین جلیل نے کہا کہ بلوچستان ،گلگت بلتستان اورکراچی میں فرقہ وارانہ قتل ہورہے ہیں ، ہوش کے ناخن نہ لیے تو بلوچستان الگ ہوجائے گا ،پالیسی ساز ادارے بلوچ بھائیوں سے مذاکرات کریں ،ہم بھارت سے مذاکرات کرسکتے ہیں تو بلوچوں سے کیوں نہیں۔مظفر علی شاہ نے کہا کہ فرقہ وارانہ قتل عام کو روکنے کیلیے سازش کے پیچھے دماغ کو پکڑنا ہوگا۔ عبدالنبی بنگش نے کہا کہ بلوچستان کے حالات پر مگر مچھ کے آنسو بہانے والے بگٹی کی شہادت کے وقت حکومت کا حصہ تھے۔
آئی این پی کے مطابق وزیر داخلہ نے توجہ دلائو نوٹس کے جواب میں کہا کہ بلوچستان کے حالات خراب کرنے میں مصروف بیرونی ممالک اوران کی ایجنسیزنے مداخلت کا سلسلہ بند نہ کیا تو ان ممالک کے دارالحکومتوں میں پریس کانفرنس کے ذریعے شواہد پیش کروں گا۔ادھر بلوچستان ایشو پر بات مکمل نہ کرنے دینے پر جمعیت علماء اسلام (ف) کے سینیٹرزنے ایوان سے واک آئوٹ کیا۔دریں اثناء رضا ربانی نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ قرار داد مقاصدکوآئین کا حصہ بنایاجائے ' 11 ستمبر بابائے قوم کے یوم وفات پر ' قائد اعظمؒ کی 11 اگست 1947ء کی تقریر کو پارلیمنٹ کی کارروائی کا حصہ قرار دیا جائے ۔
اے پی پی کے مطابق وزیر مملکت برائے خارجہ امور ملک عماد نے وقفہ سوالات میں بتایا کہ 65 ء اور 71ء کی جنگ کے 5 افسران سمیت 18 لاپتہ اہلکاروںکی ہمارے پاس فہرست موجودہے جن کے زندہ ہونے یا نہ ہونے کی کوئی اطلاع نہیں، بھارت نے ابھی تک جنگی قیدیوں کی اپنی حراست میںموجودگی کوتسلیم نہیں کیا۔