کے الیکٹرک اور اداروں کا دیرینہ تنازع حل ہونے کا امکان
ادائیگیوں، وصولیوں کیلیے ٹی او آرز میں کے الیکٹرک کی جانب سے لچک کا اظہار
حکومتی اداروں اور کے الیکٹرک کے درمیان واجبات کی ادائیگیوں اور وصولیوں کے دیرینہ تنازعات کے حل ہونے کے امکانات پیدا ہوگئے ہیں۔
واجبات کی ادائیگیوں اور وصولیوں کے لیے مرتب کردہ رہنما اصول یاٹرم آف ریفرنس میں کے الیکٹرک کی جانب سے لچک دکھائی گئی ہے۔ اس لچک کا اظہار کے الیکٹرک کی انتظامیہ کی جانب سے وفاقی سیکریٹری توانائی کو بھیجے کے مکتوب میں کیاگیا ہے جس میں کے الیکٹرک نے رہمنا اصول میں دوشرائط سے پیچھے ہٹنے کے اصولی فیصلے کا اظہار کر دیاہے اور واجبات کی ادائیگی میں مساوی سلوک کے اصول کو واپس لے لیا ہے۔
مکتوب میں کے الیکٹرک نے لندن کے بجائے مقامی ثالثی کو بھی قبول کرلیا ہے۔ مساوی سلوک کا اصول واپس لینے سے کے الیکٹرک کی انتظامیہ حکومت سے دیرینہ واجبات پر سود طلب نہیں کر سکے گی۔
کے الیکٹرک نے وفاقی اور صوبائی اداروں سے 250 ارب روپے کی وصولی کرنی ہے جبکہ کے الیکٹرک نے این ٹی ڈی سی کو 159 ارب روپے اور سوئی سدرن گیس کمپنی کو 13 ارب 70 کروڑ روپے کی اصل رقم ادا کرنی ہے۔
ذرائع کے مطابق سوئی سدرن گیس کمپنی اصل رقم پر سود لگانے کے بعد 120ارب روپے کا تقاضہ کررہی ہے۔ کے الیکٹرک کی جانب سے دو شرائط میں نرمی کے بعد تاریخی واجبات کے مسائل حل ہونے کا امکان بڑھ گیا ہے۔
واجبات کی ادائیگیوں اور وصولیوں کے لیے مرتب کردہ رہنما اصول یاٹرم آف ریفرنس میں کے الیکٹرک کی جانب سے لچک دکھائی گئی ہے۔ اس لچک کا اظہار کے الیکٹرک کی انتظامیہ کی جانب سے وفاقی سیکریٹری توانائی کو بھیجے کے مکتوب میں کیاگیا ہے جس میں کے الیکٹرک نے رہمنا اصول میں دوشرائط سے پیچھے ہٹنے کے اصولی فیصلے کا اظہار کر دیاہے اور واجبات کی ادائیگی میں مساوی سلوک کے اصول کو واپس لے لیا ہے۔
مکتوب میں کے الیکٹرک نے لندن کے بجائے مقامی ثالثی کو بھی قبول کرلیا ہے۔ مساوی سلوک کا اصول واپس لینے سے کے الیکٹرک کی انتظامیہ حکومت سے دیرینہ واجبات پر سود طلب نہیں کر سکے گی۔
کے الیکٹرک نے وفاقی اور صوبائی اداروں سے 250 ارب روپے کی وصولی کرنی ہے جبکہ کے الیکٹرک نے این ٹی ڈی سی کو 159 ارب روپے اور سوئی سدرن گیس کمپنی کو 13 ارب 70 کروڑ روپے کی اصل رقم ادا کرنی ہے۔
ذرائع کے مطابق سوئی سدرن گیس کمپنی اصل رقم پر سود لگانے کے بعد 120ارب روپے کا تقاضہ کررہی ہے۔ کے الیکٹرک کی جانب سے دو شرائط میں نرمی کے بعد تاریخی واجبات کے مسائل حل ہونے کا امکان بڑھ گیا ہے۔