وزیراعظم اسکیم سے ٹیکس چوروں کا حوصلہ نہیں بڑھے گا ممبر ایف بی آر

یہ ٹیکس نیٹ سے نکلنے والوں کو واپس لانے کی کوشش ہے، ہم معاشی طور پر آزاد نہیں،ارکان اسمبلی کونوٹس پرمعذرت نہیں کی

کم کارپوریٹ ریٹرنز تشویشناک بات ہے،محصولات دینے والے بڑھ جائیں توسیلز ٹیکس ریٹ کم کردینگے، شاہد حسین اسد۔ فوٹو: فائل

فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے ممبر ٹیکس پالیسی شاہد حسین اسد نے کہا ہے کہ وزیراعظم کی ٹیکس ایمنسٹی اسکیم سے ٹیکس چوروں کی حوصلہ افزائی نہیں ہوگی بلکہ یہ محصولات، ٹیکس نیٹ میں اضافے اور گزشتہ 10 سال کے دوران ٹیکس نیٹ سے نکلنے والوں کو واپس لانے کی ایک کوشش ہے۔

آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک پاکستان کو اخراجات میں کمی کی ''نصیحت''کرتے ہیں، ایف بی آر نے ارکان اسمبلی کو ٹیکس نوٹس جاری کرنے پر معذرت نہیں کی، اگر ٹیکس گزاروں کی تعداد میں قابل ذکر اضافہ ہوجائے تو ایف بی آر سیلزٹیکس کی شرح میں کمی کرکے اسے سنگل ڈیجٹ پر لانے کو تیار ہے، ہم معاشی طور پر آزاد نہیں ہیں، 30 لاکھ این ٹی این ہولڈرز میں سے 10 لاکھ افراد بھی ٹیکس ریٹرنز جمع نہیں کراتے،31 دسمبرتک 23ہزار کارپوریٹ کمپنیو ں میں سے صرف 14ہزار نے ٹیکس ریٹرنز جمع کرائیں جو تشویشناک ہے، جو کیسز پہلے سے آڈٹ میں ہیں ان پر وزیراعظم کے ٹیکس ایمنسٹی پیکیج کا اطلاق نہیں ہوگا۔




لاہور ٹیکس بار ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ وزیراعظم نے معیشت کی بحالی اور ترقی کیلیے ٹیکس ایمنسٹی پیکیج کا اعلان کیا، اس سے ٹیکس چوروں کی حوصلہ افزائی نہیں ہوگی،بڑے پیمانے پر روزگار کے مواقع پیدا ہونگے اور بالواسطہ طور پر ان کاروباری سرگرمیوں کا حصہ بننے والے ٹیکس نیٹ میں آجائیں گے لیکن اس پیکیج کے تحت سرمایہ کاری کرنے والوںکو جون 2016سے پہلے کمرشل پروڈکشن شروع کرنا ہوگی، پہلے سے جاری کاروبار کو وسعت دینے کیلیے بھی اس اسکیم کے تحت سرمایہ کاری کی جاسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم سیاسی طور پر تو آزاد ہیں لیکن معاشی طور پر نہیں، ہمیں ملک کو معاشی طور پر مضبوط بنانے کیلیے اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔
Load Next Story