کراچی ملیر میں گرینڈ آپریشن کے دوران 70 فارم ہاؤسز مسمار 548 ایکڑ زمین واگزار
متعدد فارمز بااثر افراد کی ملکیت، آپریشن میں شدید مزاحمت، مظاہرین کا ٹول پلازا پر احتجاج، بدترین ٹریفک جام ہوگیا
ملیر میں انتظامیہ نے گرینڈ آپریشن کے دوران تقریباً 70 فارم ہاؤسز مسمار کرتے ہوئے 548 ایکڑ زمین واگزار کرالی، متعدد فارمز بااثر افراد کی ملکیت ہیں، آپریشن میں انتظامیہ کو شدید مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا، مظاہرین نے سپر ہائی وے ٹول پلازا کے قریب احتجاجاً سڑک بند کردی جس کے سبب گاڑیوں کی قطاریں لگ گئیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق ڈپٹی کمشنر ملیر نے 3 فروری 2021ء کو دیہہ کھاکھڑ، دیہہ کونکر، دیہہ تور، دیہہ کھرکھارو، دیہہ ملھ، سب ڈویژن مراد میمن اور سب ڈویژن شاہ میمن، ضلع ملیر میں تجاوزات کے خلاف 3 روزہ (6،7،8 فروری) آپریشن کا اعلامیہ جاری کیا تھا جو کمشنر کراچی، پولیس، رینجرز، محکمہ انسداد تجاویزات کو ارسال کیا گیا تھا۔ خط کے ذریعے آپریشن کے لیے محکمہ تجاوزات کے 100 سے زائد اہلکار، 2 ڈمپرز اور شاول بھی مانگے گئے تھے۔
ہفتے کی صبح آپریشن کا آغاز ہوا تو بھاری مشینری کے ذریعے فارم ہائوسز کو مسمار کرنا شروع کردیا گیا، تحریک انصاف کے رہنما اور سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر حلیم عادل شیخ کے بھائی عظیم عادل شیخ اور عزیز طارق علی قریشی کے فارم ہاؤسز بھی گرادیے گئے، تیزی سے کی جانے والی کارروائی کا نمبر جلد ہی بڑھتا چلا گیا، متعدد فارم ہاؤسز کی زیادہ تر تعمیرات مسمار کردی گئیں جن میں سوئمنگ پول اور رہائشی کمرے شامل ہیں۔
انتظامیہ کا کہنا ہے کہ آپریشن کے پہلے دن 70 فارم ہاؤسز گرائے گئے ذرائع کا کہنا ہے کہ متعدد فارم ہاؤسز سیاسی شخصیات، سرکاری اور پولیس کے اعلی افسران کی پشت پناہی پر چلائے جارہے تھے، اس دوران گرائے جانے والے فارم ہاؤسز کے مالکان اور ملازمین کی بڑی تعداد آپریشن کی راہ میں رکاوٹ بن گئی، انسداد تجاوزات کے عملے اور پولیس کو پتھراؤ کی وجہ سے پسپا ہونا پڑا۔
انتظایہ کا موقف ہے کہ جن تعمیرات کے خلاف کارروائی کی گئی وہ زرعی، پولٹری، ڈیری اور دیگر مخصوص مقاصد کے لیے 30 سال کی لیز پر دی گئی تھیں جو 2015ء میں ختم ہوچکی ہے یا منسوخ کی جاچکی ہے، بعض تعمیرات سرکاری اور قبضے کی زمین پر بنائی گئی تھیں، مجموعی طور پر اربوں روپے کی 548 ایکڑ اراضی وا گزار کرائی گئی ہے۔
ڈپٹی کمشنر ملیر کے اعلامیے کے مطابق دیہہ کونکر میں 140 ایکڑ، دیہی کھرکھارو میں 50 ایکڑ، سب ڈویژن شاہ مرید کے دیہہ ناراتھر میں 238 ایکڑ، دیہہ اللہ پھہائی میں 120 ایکڑ اراضی واگزار کرائی گئی۔
فارم ہاوئسز مالکان کا کہنا ہے کہ کئی فارم ہاؤسز پر حکم امتناع لیا جاچکا ہے، ایک مالک نے دعوی کیا کہ ہم نے جس اراضی پر فارم ہاؤسز قائم کیے ہیں اس کی ہمارے پاس 99 سال کی لیز موجود ہے، کارروائی کی وجہ سے ہمیں کروڑوں روپے کا نقصان ہوا۔
ذرائع کے مطابق ایک باؤنڈری کے اندر درجنوں چھوٹے بڑے فارم ہاؤسز موجود تھے، بعض فارم ہاؤسز میں سنیما، منی زو، جم، جھیل اور کشتی رانی کی سہولت بھی موجود تھی اور ریسٹورنٹس بھی بنائے گئے تھے۔ یہ فارم ہائوسز کئی مرتبہ فروخت بھی ہوچکے ہیں۔
دوسری جانب کارروائی کے خلاف متاثرین اور پی ٹی آئی کارکنان سپرہائی وے پہنچ گئے اور ٹول پلازا کے قریب سپر ہائی وے بند کردیا۔ جس کے باعث کراچی سے حیدرآباد جانے اور آنے والے دونوں راستوں پر گاڑیوں کی طویل قطاریں لگ گئیں، شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ، پولیس نے بات چیت کے بعد مظاہرین کو پرامن طور پر منتشر کرکے ٹریفک بحال کرادیا۔
ملیر میں فارمز ہاؤسز مسمار کیے جانے کے خلاف پی ٹی آئی کے رہنما حلیم عادل شیخ دیگر عہدے داروں کے ساتھ سپرہائی وے پر ہونے والے احتجاج میں پہنچے اور فارم ہاؤسز گرانے پر اپنے غم و غصے کا اظہار کیا۔
ایس ایچ او گڈاپ سٹی انسپکٹر عنایت اللہ مروت نے بتایا کہ حلیم عادل شیخ سمیت پی ٹی آئی کے رہنما سمیت دیگر افراد تھانے آئے اور اس حوالے قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا۔
حلیم عادل شیخ کے کوآرڈی نیٹر کے مطابق مقدمے کے لیے درخواست جمع کرادی گئی ہے۔ یہ درخواست عادل شیخ کے عزیز کے فارم ہاؤس پر مامور سیکیورٹی گارڈ رمضان علی لاکھو کی جانب سے دی گئی ہے جس میں وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ، ڈائریکٹر اینٹی انکروچمنٹ طارق دھاریجو، ضلعی انتظامیہ کے عملہ اور 50 سے زائد پولیس اہلکاروں کے خلاف کارروائی کے لیے کہا گیا ہے۔
درخواست گزار کے مطابق ڈائریکٹر اینٹی انکروچمنٹ طارق دھاریجو 60 سے زائد افراد کے ہمراہ فارم ہاؤس میں داخل ہوئے اور فون کال پر وزیر اعلی سندھ سے گفتگو کی اور پھر فارم ہاؤس توڑنے کا کہا، پام ولیج فارم ہاؤس سے ٹی وی، نقدی اور قیمتی اشیا چوری کی گئیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق ڈپٹی کمشنر ملیر نے 3 فروری 2021ء کو دیہہ کھاکھڑ، دیہہ کونکر، دیہہ تور، دیہہ کھرکھارو، دیہہ ملھ، سب ڈویژن مراد میمن اور سب ڈویژن شاہ میمن، ضلع ملیر میں تجاوزات کے خلاف 3 روزہ (6،7،8 فروری) آپریشن کا اعلامیہ جاری کیا تھا جو کمشنر کراچی، پولیس، رینجرز، محکمہ انسداد تجاویزات کو ارسال کیا گیا تھا۔ خط کے ذریعے آپریشن کے لیے محکمہ تجاوزات کے 100 سے زائد اہلکار، 2 ڈمپرز اور شاول بھی مانگے گئے تھے۔
ہفتے کی صبح آپریشن کا آغاز ہوا تو بھاری مشینری کے ذریعے فارم ہائوسز کو مسمار کرنا شروع کردیا گیا، تحریک انصاف کے رہنما اور سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر حلیم عادل شیخ کے بھائی عظیم عادل شیخ اور عزیز طارق علی قریشی کے فارم ہاؤسز بھی گرادیے گئے، تیزی سے کی جانے والی کارروائی کا نمبر جلد ہی بڑھتا چلا گیا، متعدد فارم ہاؤسز کی زیادہ تر تعمیرات مسمار کردی گئیں جن میں سوئمنگ پول اور رہائشی کمرے شامل ہیں۔
انتظامیہ کا کہنا ہے کہ آپریشن کے پہلے دن 70 فارم ہاؤسز گرائے گئے ذرائع کا کہنا ہے کہ متعدد فارم ہاؤسز سیاسی شخصیات، سرکاری اور پولیس کے اعلی افسران کی پشت پناہی پر چلائے جارہے تھے، اس دوران گرائے جانے والے فارم ہاؤسز کے مالکان اور ملازمین کی بڑی تعداد آپریشن کی راہ میں رکاوٹ بن گئی، انسداد تجاوزات کے عملے اور پولیس کو پتھراؤ کی وجہ سے پسپا ہونا پڑا۔
انتظایہ کا موقف ہے کہ جن تعمیرات کے خلاف کارروائی کی گئی وہ زرعی، پولٹری، ڈیری اور دیگر مخصوص مقاصد کے لیے 30 سال کی لیز پر دی گئی تھیں جو 2015ء میں ختم ہوچکی ہے یا منسوخ کی جاچکی ہے، بعض تعمیرات سرکاری اور قبضے کی زمین پر بنائی گئی تھیں، مجموعی طور پر اربوں روپے کی 548 ایکڑ اراضی وا گزار کرائی گئی ہے۔
ڈپٹی کمشنر ملیر کے اعلامیے کے مطابق دیہہ کونکر میں 140 ایکڑ، دیہی کھرکھارو میں 50 ایکڑ، سب ڈویژن شاہ مرید کے دیہہ ناراتھر میں 238 ایکڑ، دیہہ اللہ پھہائی میں 120 ایکڑ اراضی واگزار کرائی گئی۔
فارم ہاوئسز مالکان کا کہنا ہے کہ کئی فارم ہاؤسز پر حکم امتناع لیا جاچکا ہے، ایک مالک نے دعوی کیا کہ ہم نے جس اراضی پر فارم ہاؤسز قائم کیے ہیں اس کی ہمارے پاس 99 سال کی لیز موجود ہے، کارروائی کی وجہ سے ہمیں کروڑوں روپے کا نقصان ہوا۔
ذرائع کے مطابق ایک باؤنڈری کے اندر درجنوں چھوٹے بڑے فارم ہاؤسز موجود تھے، بعض فارم ہاؤسز میں سنیما، منی زو، جم، جھیل اور کشتی رانی کی سہولت بھی موجود تھی اور ریسٹورنٹس بھی بنائے گئے تھے۔ یہ فارم ہائوسز کئی مرتبہ فروخت بھی ہوچکے ہیں۔
دوسری جانب کارروائی کے خلاف متاثرین اور پی ٹی آئی کارکنان سپرہائی وے پہنچ گئے اور ٹول پلازا کے قریب سپر ہائی وے بند کردیا۔ جس کے باعث کراچی سے حیدرآباد جانے اور آنے والے دونوں راستوں پر گاڑیوں کی طویل قطاریں لگ گئیں، شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ، پولیس نے بات چیت کے بعد مظاہرین کو پرامن طور پر منتشر کرکے ٹریفک بحال کرادیا۔
ملیر میں فارمز ہاؤسز مسمار کیے جانے کے خلاف پی ٹی آئی کے رہنما حلیم عادل شیخ دیگر عہدے داروں کے ساتھ سپرہائی وے پر ہونے والے احتجاج میں پہنچے اور فارم ہاؤسز گرانے پر اپنے غم و غصے کا اظہار کیا۔
ایس ایچ او گڈاپ سٹی انسپکٹر عنایت اللہ مروت نے بتایا کہ حلیم عادل شیخ سمیت پی ٹی آئی کے رہنما سمیت دیگر افراد تھانے آئے اور اس حوالے قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا۔
حلیم عادل شیخ کے کوآرڈی نیٹر کے مطابق مقدمے کے لیے درخواست جمع کرادی گئی ہے۔ یہ درخواست عادل شیخ کے عزیز کے فارم ہاؤس پر مامور سیکیورٹی گارڈ رمضان علی لاکھو کی جانب سے دی گئی ہے جس میں وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ، ڈائریکٹر اینٹی انکروچمنٹ طارق دھاریجو، ضلعی انتظامیہ کے عملہ اور 50 سے زائد پولیس اہلکاروں کے خلاف کارروائی کے لیے کہا گیا ہے۔
درخواست گزار کے مطابق ڈائریکٹر اینٹی انکروچمنٹ طارق دھاریجو 60 سے زائد افراد کے ہمراہ فارم ہاؤس میں داخل ہوئے اور فون کال پر وزیر اعلی سندھ سے گفتگو کی اور پھر فارم ہاؤس توڑنے کا کہا، پام ولیج فارم ہاؤس سے ٹی وی، نقدی اور قیمتی اشیا چوری کی گئیں۔