بنیادی سہولتیں فراہم کرنیوالے ادارے میٹروپولیٹن کارپوریشنز کو منتقل اتحادی ناراض

فنکشنل لیگ،اے این پی،این پی پی،ق لیگ سندھ حکومت سے علیحدہ، قوم پرستوںکا 13ستمبر کو کراچی سمیت صوبے میں ہڑتال کا اعلان

فنکشنل لیگ ،اے این پی، این پی پی اور ق لیگ سندھ حکومت سے علیحدہ، قوم پرستوںکا 13ستمبر کو کراچی سمیت صوبے بھر میں ہڑتال کا اعلان،آرڈیننس قبول نہیں، مزاحمت کرینگے،سیاسی رہنما، فوٹو : فائل

سندھ پیپلزلوکل گورنمنٹ آرڈیننس 2012 کے نفاذ کے بعد پیپلز پارٹی اور اتحادیوں میں شدید اختلافات پیدا ہوگئے ہیں۔

پاکستان مسلم لیگ فنکشنل (پی ایم ایل ایف) ، نیشنل پیپلز پارٹی (این پی پی)، عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) اور مسلم لیگ (ق) کے صوبائی وزیر شہریار مہر نے حکومت سے علیحدگی اور ان قوم پرستوں کی 13ستمبر کی ہڑتال کا بھی اعلان کردیا ہے جبکہ فنکشنل مسلم لیگ کے ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ پیر پگارا نے وزیراعلیٰ سندھ کا فون سننے سے بھی انکار کردیا ہے۔ پاکستان مسلم لیگ فنکشنل سندھ کے جنرل سکریٹری امتیاز شیخ نے جمعہ کو راجہ ہائوس میں ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلدیاتی نظام کے ذریعے سندھ کو توڑنے کی سازش کی گئی،یہ نظام پورے سندھ کا مسئلہ ہے۔

فنکشنل لیگ کے وزراء اور مشیر سندھ کابینہ کا حصہ نہیں رہیں گے، جمعہ کی شب کسی بھی وقت استعفیٰ گورنر اور وزیراعلیٰ سندھ کو بھیج دیے جائیں گے، رات کی تاریکی میں آرڈیننس جاری کرکے سندھ کو توڑنے کی سازش کی گئی،ہم نے صدر آصف زرداری سے بات کی تھی لیکن ہماری بات نہیں سنی گئی۔امتیاز شیخ نے کہا کہ ہم نے وفاقی اور صوبائی حکومت سے علیحدگی کا فیصلہ کیا ہے آج سے ہمارا وزراء مشیر اور معاون خصوصی دفاتر نہیں جائیں گے اور ہم نے قوم پرستوں کی جانب سے 13ستمبر 2012 کو کی جانے والی ہڑتال کی بھی حمایت کا اعلان کیا ہے۔


دریں اثناء نئے بلدیاتی آرڈیننس کے خلاف سندھ کی مختلف سیاسی و قوم پرست جماعتوں نے 13 ستمبر کو کراچی سمیت سندھ بھر میں پہیہ جام اور شٹر ڈائون ہڑتال کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس آرڈیننس سے سندھ کی خود مختاری کو چیلنج کرتے ہوئے شہروں پر قبضے کی سازش کی گئی جو کہ آئین کے ساتھ غداری ہے، جمعے کو نئے بلدیاتی آرڈیننس کے خلاف سندھ یونائیٹڈ پارٹی اور سندھ بچائو کمیٹی کے کنوینر سید جلال محمود شاہ کی رہائش گاہ حیدر منزل پر مختلف سیاسی و قوم پرست جماعتوں کا ہنگامی اجلاس ہوا جس میں سلیم ضیا، امیر بخش بھٹو، محمد حسین محنتی، برجیس احمد، خالد محمود سومرو، نصرت سحر عباسی، ملک ایوب اعوان، ڈاکٹر نیاز کالانی، ڈاکٹر قادر مگسی اور دیگر قوم پرست جماعتوں کے رہنمائوں نے شرکت کی۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ سندھ کو کسی صورت تقسیم نہیں ہونے دیں گے۔

ایک ٹی وی کے مطابق اجلاس میں گورنر ہائوس اور وزیر اعلیٰ ہائوس کا گھیرائو کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔ اجلاس میں مطالبہ کیا گیا کہ اس آرڈیننس کو فی الفور واپس لیا جائے جبکہ پیر پگارا نے بھی سندھ میں نئے بلدیاتی نظام کے خلاف قوم پرستوں کی ہڑتال کی حمایت کردی ہے۔دریں اثناء عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) سندھ نے سندھ پیپلز لوکل گورنمنٹ آرڈیننس کے نفاذ پر شدید احتجاج کرتے ہوئے حکومت سے علیحدگی کا فیصلہ کرلیا ہے اور پہلے مرحلے میں اے این پی سے تعلق رکھنے والے صوبائی وزیر محنت امیر نواب نے اپنا استعفیٰ وزیراعلیٰ ہاؤس میں وزیراعلیٰ سندھ کو پیش کردیا ہے ۔

اس حوالے سے میڈیا سے بات کر تے ہوئے امیر نواب نے کہا کہ آرڈیننس پر اختلاف کے باعث پارٹی کی مرکزی قیادت کے کہنے پر استعفیٰ دیا،ہمیں اعتماد میں نہیں لیا گیا اس لیے اے این پی نے سندھ حکومت سے علیحدگی کا فیصلہ کیا ہے۔اے این پی سندھ کے صدر سینیٹر شاہی سید اپنے ایک بیان میں مسلم لیگ فنکشنل، ق لیگ اور نیشنل پیپلز پارٹی کی حکومت سے علیحدگی کے فیصلے پر ان کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ آج یہ ثابت ہوگیا ہے کہ سندھ دھرتی کے اصل سپوت کون ہیں۔

علاوہ ازیں تحریک انصاف، پیپلز پارٹی (شہید بھٹو) مسلم لیگ ق، مسلم لیگ ن سمیت دیگر سیاسی جماعتوں نے نئے بلدیاتی نظام پی ایس ایل جی او 2012 کی شدید مخالفت کرتے ہوئے مزاحمت کا اعلان کیا ہے،پیپلز پارٹی (شہیدبھٹو) کی چیئرپرسن غنویٰ بھٹو نے اپنے ایک بیان میں سندھ پیپلز میٹروپولیٹن کارپوریشنز آرڈیننس کو مسترد کرتے ہوئے اسے ملک اور صوبہ سندھ کے عوام کے خلاف سیاسی اقتدار اور وسائل پر قابض مافیا کا ایک گھناؤنا وار قرار دیا ہے۔
Load Next Story