سیاسی کارکنوں کی ہلاکتوں پرڈی جی رینجرزسے جواب طلب
جاوید اورنعمان کو قانون نافذکرنیوالے اداروں نے قتل کیا،ثمرینہ جہاں اورشہلا
سندھ ہائیکورٹ نے متحدہ قومی موومنٹ کے کارکنوں جاوید اور نعمان طالب کی ہلاکت کی عدالتی تحقیقات کیلیے دائر درخواست پرمحکمہ داخلہ،ایڈوکیٹ جنرل،ڈی جی رینجرز ،آئی جی سندھ اور دیگر کو نوٹس جاری کردیے ہیں۔
مسمات ثمرینہ جہاں اور مسمات شہلاجاویدنے دائر کردہ آئینی درخواست میں گورنرسندھ،وزیراعلیٰ سندھ، وفاقی وصوبائی وزارت داخلہ ، ڈی جی رینجرز، آئی جی سندھ اور ایڈیشنل آئی جی کراچی سمیت دیگر کوفریق بناتے ہوئے الزام عائد کیا جاوید خان اورنعمان طالب کو قانون نافذکرنے والے اداروں نے ماورائے عدالت قتل کیا ہے،مسمات شہلا جاوید نے موقف اختیار کیاہے کہ درخواست گزار کے شوہر جاوید خان کو گزشتہ دنوں رینجرز اہلکاروں نے داتانگری اورنگی ٹاؤن سے حراست میں لیا۔
، اس کی موٹر سائیکل اور لائسنس یافتہ اسلحہ بھی قبضے میں لے لیاتھا وہ کسی غیرقانونی سرگرمی میں ملوث نہیں تھا مگر اسے رینجرز اور پولیس اہلکاروں نے ماورائے عدالت قتل کرکے لاش سپر ہائی وے پر پھینک دی، مسمات ثمرین جہاں نے اپنی درخواست میں کہا کہ اس کے شوہر نعمان کو رینجرز اہلکاروں نے گرفتار کیا مگر کسی عدالت میں پیش نہیں کیا،درخواست میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ نعمان کو تشدد اور قتل کرکے اس کی لاش سپر ہائی وے پر پھینک دی گئی ۔
مسمات ثمرینہ جہاں اور مسمات شہلاجاویدنے دائر کردہ آئینی درخواست میں گورنرسندھ،وزیراعلیٰ سندھ، وفاقی وصوبائی وزارت داخلہ ، ڈی جی رینجرز، آئی جی سندھ اور ایڈیشنل آئی جی کراچی سمیت دیگر کوفریق بناتے ہوئے الزام عائد کیا جاوید خان اورنعمان طالب کو قانون نافذکرنے والے اداروں نے ماورائے عدالت قتل کیا ہے،مسمات شہلا جاوید نے موقف اختیار کیاہے کہ درخواست گزار کے شوہر جاوید خان کو گزشتہ دنوں رینجرز اہلکاروں نے داتانگری اورنگی ٹاؤن سے حراست میں لیا۔
، اس کی موٹر سائیکل اور لائسنس یافتہ اسلحہ بھی قبضے میں لے لیاتھا وہ کسی غیرقانونی سرگرمی میں ملوث نہیں تھا مگر اسے رینجرز اور پولیس اہلکاروں نے ماورائے عدالت قتل کرکے لاش سپر ہائی وے پر پھینک دی، مسمات ثمرین جہاں نے اپنی درخواست میں کہا کہ اس کے شوہر نعمان کو رینجرز اہلکاروں نے گرفتار کیا مگر کسی عدالت میں پیش نہیں کیا،درخواست میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ نعمان کو تشدد اور قتل کرکے اس کی لاش سپر ہائی وے پر پھینک دی گئی ۔