جےیوآئی ف نے سینیٹ الیکشن سے متعلق صدارتی آرڈیننس سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا
حکومت نے آرڈیننس جاری کرکے پارلیمنٹ اور عدلیہ کے اختیارات کو پامال کیا، درخواست میں موقف
جمعیت علماء اسلام (ف) نے سینیٹ الیکشن سے متعلق صدارتی آرڈیننس سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق جمعیت علماء اسلام (ف) نے سینیٹ الیکشن سے متعلق صدارتی آرڈیننس کے خلاف درخواست کامران مرتضیٰ اور جہانگیر جدون ایڈووکیٹ کی وساطت سے دائر کی ہے۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ صدارتی آرڈیننس کے ذریعے سپریم کورٹ اور پارلیمنٹ کی خودمختاری اور اختیارات کو پامال کیا گیا ہے، یہ صدارتی آرڈیننس ایک سیاسی جماعت کے کہنے پر جاری کیا گیا، جس جماعت کے کہنے پر آرڈیننس جاری ہوا وہ سینیٹ الیکشن میں شکست کھا رہی ہے۔
درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ حکومت نے آرڈیننس جاری کرکے آئین کو روند ڈالا، حکومت نے آرڈیننس جاری کرکے الیکشن کمیشن کے آئینی اختیارات استعمال کرنے کی کوشش کی، زیرسماعت مقدمے میں آرڈیننس کا اجرا پارلیمنٹ، آئین اورقانون کو نیچا دکھانے کے مترادف ہے, سپریم کورٹ صدارتی آرڈیننس جاری کرنے کا نوٹس لے اور اس آرڈیننس کو غیرمعقول اور خلاف آئین قرار دیا جائے۔
واضح رہے کہ 6 فروری کو صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے سینیٹ کے انتخابات خفیہ رائے شماری کے بجائے اوپن بیلٹ کے ذریعے کروانے کے لیے آرڈیننس جاری کیا ہے۔ یہ آرڈیننس سپریم کورٹ میں دائر کردہ صدارتی ریفرنس پر عدالتی رائے سے مشروط کیا گیا ہے۔ آرڈیننس کے مطابق اوپن ووٹنگ کی صورت میں سیاسی جماعتوں کا سربراہ یا نمائندہ ووٹ دیکھنے کی درخواست کر سکے گا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق جمعیت علماء اسلام (ف) نے سینیٹ الیکشن سے متعلق صدارتی آرڈیننس کے خلاف درخواست کامران مرتضیٰ اور جہانگیر جدون ایڈووکیٹ کی وساطت سے دائر کی ہے۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ صدارتی آرڈیننس کے ذریعے سپریم کورٹ اور پارلیمنٹ کی خودمختاری اور اختیارات کو پامال کیا گیا ہے، یہ صدارتی آرڈیننس ایک سیاسی جماعت کے کہنے پر جاری کیا گیا، جس جماعت کے کہنے پر آرڈیننس جاری ہوا وہ سینیٹ الیکشن میں شکست کھا رہی ہے۔
درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ حکومت نے آرڈیننس جاری کرکے آئین کو روند ڈالا، حکومت نے آرڈیننس جاری کرکے الیکشن کمیشن کے آئینی اختیارات استعمال کرنے کی کوشش کی، زیرسماعت مقدمے میں آرڈیننس کا اجرا پارلیمنٹ، آئین اورقانون کو نیچا دکھانے کے مترادف ہے, سپریم کورٹ صدارتی آرڈیننس جاری کرنے کا نوٹس لے اور اس آرڈیننس کو غیرمعقول اور خلاف آئین قرار دیا جائے۔
واضح رہے کہ 6 فروری کو صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے سینیٹ کے انتخابات خفیہ رائے شماری کے بجائے اوپن بیلٹ کے ذریعے کروانے کے لیے آرڈیننس جاری کیا ہے۔ یہ آرڈیننس سپریم کورٹ میں دائر کردہ صدارتی ریفرنس پر عدالتی رائے سے مشروط کیا گیا ہے۔ آرڈیننس کے مطابق اوپن ووٹنگ کی صورت میں سیاسی جماعتوں کا سربراہ یا نمائندہ ووٹ دیکھنے کی درخواست کر سکے گا۔