نااہلی درخواست الیکشن کمیشن کا فیصل واوڈا کو 50 ہزار روپے جرمانہ
الیکشن کمیشن نے وفاقی وزیر فیصل واوڈا اگلی سماعت پر ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا
الیکشن کمیشن نے نااہلی سے متعلق درخواست کی سماعت کے دوران فیصل واوڈا کی جانب سے وکیل پیش نہ ہونے پر وفاقی وزیر پر 50 ہزار روپے جرمانہ کردیا۔
چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں الیکشن کمیشن کے 5 رکنی بینچ نے وفاقی وزیر فیصل واوڈا کے خلاف نااہلی کی درخواستوں پر سماعت کی، وفاقی وزیر فیصل واوڈا کے وکیل الیکشن کمیشن کے سامنے پیش نہ ہوئے جس پر الیکشن کمیشن نے اظہار برہمی کرتے ہوئے وفاقی وزیر پر 50 ہزار روپے جرمانہ کردیا۔
دوران سماعت درخواستگزار نے فیصل واوڈا کو بطور وفاقی وزیر کام سے روکنے کی درخواست کرتے ہوئے دلائل کے لیے مہلت مانگ لی۔ جس پر پنجاب سے الیکشن کمیشن کے ممبر نے استفسار کیا کہ آپ کو آج دلائل کا آخری موقع دیا گیا تھا اور آپ اسٹے کی درخواست دے رہے ہیں۔ درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ آپ اگر میری درخواست مسترد کرتے ہیں تو دلائل دے دوں گا۔
چیف الیکشن کمشنر درخواست گزار کے وکیل کو ہدایت کی فیصل واوڈا کی نااہلی سے متعلق ان کے وکیل کی موجودگی میں دلائل دیں، الیکشن کمیشن نے وفاقی وزیر فیصل واوڈا اگلی سماعت پر ذاتی حیثیت میں طلب کرتے ہوئے سماعت 24 فروری تک ملتوی کردی۔
فیصل واوڈا الزام کیا ہے؟
الیکشن کمیشن میں دائر درخواست میں فیصل واوڈا پر الزام لگایا ہے کہ کہ انہوں نے 2018 کے عام انتخابات میں حصہ لینے کے لیے اپنے کاغذات نامزدگی جمع کراتے ہوئے دہری شہریت کو چھپایا اور الیکشن کمیشن آف پاکستان کے سامنے یہ غلط اعلان کیا کہ 'ان کی کوئی بیرونی شہریت نہیں ہے'، انہوں نے اپنی امریکی شہریت کو چھپایا اور اپنی شہریت سے متعلق ایک جھوٹا حلف نامہ پیش کیا لہٰذا قومی اسمبلی کی نشست اور وفاقی وزیر کے عہدے پر فائز ہونے کے لیے نااہل قرار دیا جائے۔
دوران سماعت ایک موقع پر فیصل واوڈا کے وکیل نے بھی اس بات کا عتراف کیا کہ فیصل واودا کے پاس امریکی شہریت بھی تھی۔
چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں الیکشن کمیشن کے 5 رکنی بینچ نے وفاقی وزیر فیصل واوڈا کے خلاف نااہلی کی درخواستوں پر سماعت کی، وفاقی وزیر فیصل واوڈا کے وکیل الیکشن کمیشن کے سامنے پیش نہ ہوئے جس پر الیکشن کمیشن نے اظہار برہمی کرتے ہوئے وفاقی وزیر پر 50 ہزار روپے جرمانہ کردیا۔
دوران سماعت درخواستگزار نے فیصل واوڈا کو بطور وفاقی وزیر کام سے روکنے کی درخواست کرتے ہوئے دلائل کے لیے مہلت مانگ لی۔ جس پر پنجاب سے الیکشن کمیشن کے ممبر نے استفسار کیا کہ آپ کو آج دلائل کا آخری موقع دیا گیا تھا اور آپ اسٹے کی درخواست دے رہے ہیں۔ درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ آپ اگر میری درخواست مسترد کرتے ہیں تو دلائل دے دوں گا۔
چیف الیکشن کمشنر درخواست گزار کے وکیل کو ہدایت کی فیصل واوڈا کی نااہلی سے متعلق ان کے وکیل کی موجودگی میں دلائل دیں، الیکشن کمیشن نے وفاقی وزیر فیصل واوڈا اگلی سماعت پر ذاتی حیثیت میں طلب کرتے ہوئے سماعت 24 فروری تک ملتوی کردی۔
فیصل واوڈا الزام کیا ہے؟
الیکشن کمیشن میں دائر درخواست میں فیصل واوڈا پر الزام لگایا ہے کہ کہ انہوں نے 2018 کے عام انتخابات میں حصہ لینے کے لیے اپنے کاغذات نامزدگی جمع کراتے ہوئے دہری شہریت کو چھپایا اور الیکشن کمیشن آف پاکستان کے سامنے یہ غلط اعلان کیا کہ 'ان کی کوئی بیرونی شہریت نہیں ہے'، انہوں نے اپنی امریکی شہریت کو چھپایا اور اپنی شہریت سے متعلق ایک جھوٹا حلف نامہ پیش کیا لہٰذا قومی اسمبلی کی نشست اور وفاقی وزیر کے عہدے پر فائز ہونے کے لیے نااہل قرار دیا جائے۔
دوران سماعت ایک موقع پر فیصل واوڈا کے وکیل نے بھی اس بات کا عتراف کیا کہ فیصل واودا کے پاس امریکی شہریت بھی تھی۔